اندور: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے ان کی شبیہ کو خراب کرنے کیلئے ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے ہیں، لیکن انہیں نقصان پہنچانے کے بجائے فائدہ پہنچ رہا ہے ۔کنیا کماری سے کشمیر تک 3500کلومیٹر سے زیادہ طویل بھارت جوڑو یاترا کے 82ویں دن پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ بی جے پی نے اب تک ان کی شبیہ کو خراب کرنے میں ہزاروں کروڑ روپے ضائع کیے ہیں۔ اس میں بی جے پی کیلئے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اتنا خرچ کرنے کے باوجود ان کی شبیہ خراب ہونے کے بجائے بہتر ہو رہی ہے اور انہیں بی جے پی کی اس کوشش سے زیادہ فائدہ مل رہا ہے ۔بی جے پی کے حملوں کی وجہ سے فائدہ حاصل کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ ان کے ساتھ ہے اور سچ کو ہلا یا مٹایا نہیں جا سکتا، اس لیے وہ سچ پر حملوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
بی جے پی اور آر ایس ایس کیلئے پریشانی یہ ہے کہ اتنے خرچ کے باوجود میری شبیہ خراب ہونے کے بجائے بہتر ہورہی ہے: راہل گاندھی
انہوں نے کہا کہ بی جے پی مجھ پر ذاتی حملہ کر رہی ہے۔ ایسے حملوں کی خاص بات یہ ہے کہ جب آپ بڑی طاقتوں سے لڑیں گے تو آپ پر ذاتی حملے ضرور شروع ہو جائیں گے ۔ بی جے پی مجھ پر ذاتی حملے کر رہی ہے ۔ میری شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ حملے میرے لیے یہ سیکھنے کا ایک موقع ہیں کہ اب کس راستے پر جانا ہے اس لیے یہ کہنا کہ ان ذاتی حملوں سے مجھے فائدہ ہو رہا ہے ۔ میں آر ایس ایس بی جے پی کی سوچ کو ٹھیک سے سمجھ رہا ہوں اور صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہوں۔کانگریس لیڈر نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر حکومت کو سخت روش سے چلانے کا الزام لگایا اور کہا کہ ہندوستان ایک متحرک ملک ہے اور یہاں سختی سے حکومت نہیں چلائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس سختی سے حکومت کر رہے ہیں۔ ملک کو عوام کے مطابق چلایا جائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو بی جے پی اور آر ایس ایس کے مطابق نہیں چلنا چاہئے بلکہ ملک کو اس کے مطابق چلایا جانا چاہئے جس طرح سے لوگ ملک کو چلانا چاہتے ہیں۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کو چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ حکومت چلاتے ہوئے عوام کی آواز سننا بہت بڑا کام ہے ، لیکن بی جے پی حکومت عوام کی آواز سننے کے بجائے کچھ صنعتکاروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے ۔ حکومت کی یہ پالیسی ہر شعبے میں ان کی اجارہ داری کو فروغ دے رہی ہے ، جس کی وجہ سے چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی اہمیت ختم ہو رہی ہے ، ترقی کی رفتار سست پڑ رہی ہے ، کسانوں کے مسائل کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے ، عام لوگوں کا تعلیم اور صحت کے حوالے سے کام نہیں کیا جا رہا ہے اور جو سہولیات ملنی چاہئیں وہ میسر نہیں ہے ۔
کانگریسی لیڈر نے بھارت جوڑو یاترا کو کفایت شعاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ 25کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد بھی کسی کے چہرے پر تھکاوٹ نظر نہیں آتی۔ یہ یاترا ملک میں پھیلے تشدد، نفرت، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف ہے ۔ نہ صرف کانگریس بلکہ بی جے پی کے بھی کئی لیڈروں کا خیال ہے کہ حقیقت میں ملک میں جو ماحول بنایا جا رہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب تک 2000 کلو میٹر سے زائد کا سفر مکمل ہو چکا ہے ۔ یہ یاترا ملک میں ایک نیا شعور پیدا کر رہی ہے اور اس کے ذریعے ہم وطنوں کو ان کی روایتی ہمدردی، بھائی چارے اور احترام کے ساتھ آگے لے جانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس سفر کے ذریعے ملک کو اپنی نوعیت اور ڈی این اے بتانا ہے ۔بھارت جوڑو یاترا کے درمیان راجستھان کانگریس میں گروپ بندی سے متعلق ایک سوال پر مسٹر گاندھی نے کہا کہ راجستھان کے دونوں سینئر لیڈر کانگریس کے اثاثے ہیں اور وہاں سے آنے والی خبروں کا بھارت جوڑو یاترا پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت گرانے کے بعد بی جے پی میں شامل ہونے والے ایم ایل ایز کی واپسی سے متعلق ایک اور سوال پر، کانگریس لیڈر نے کہا کہ جو لوگ بک جاتے ہیں ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔