پولینڈ: یوکرین میں جاری جنگ کے دوران نیٹو کے رکن ممالک کی سرحدوں کے اندر روسی حملوں کی اطلاع سامنے آرہی ہے۔ اسی دوارن پولینڈ نے اپنی فوج کو ہائی الرٹ پر تعینات کردیا ہے۔ یوکرین کی سرحد سے تقریباً 15 میل دور پولش گاؤں میں ہونے والے ایک دھماکے میں مبینہ طور پر دو افراد ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ہلاکتیں روسی حملوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی انٹیلی جنس کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دھماکہ روسی میزائل پولینڈ میں داخل ہونے کی وجہ سے ہوا۔ پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ ان دعوؤں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ واقعے کے چند گھنٹے بعد پولینڈ نے تصدیق کی کہ ایک روسی ساختہ میزائل ملک کے مشرقی حصے میں گرا اور دو افراد مارے گئے۔ تاہم ماسکو نے ان دعوؤں کو جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔ پولینڈ نے قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد اپنی فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ حکومتی ترجمان پیوٹر مولر نے وارسا میں ہونے والی میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ کچھ جنگی یونٹوں اور دیگر یونیفارمڈ سروسز کی تیاری کی حالت کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ روس نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ان کے میزائل پولینڈ کی سرزمین پر مارے گئے تھے۔ ٹیلی گرام پر ایک بیان میں ماسکو کے وزیر دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پولینڈ کی سرزمین پر روسی میزائلوں کے حملے کے بارے میں پولش میڈیا اور حکام کے بیانات ایک جان بوجھ کر اشتعال انگیزی ہے جس کا مقصد صورت حال کو بڑھانا ہے۔ نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا کے ساتھ بات چیت کے بعد پولینڈ میں مہلک دھماکے کی وجہ سے حقائق کا پتہ لگانا ضروری ہے۔ حقائق کی جانچ کے دوران کسی بھی طرح کی جانبداری نہ برتی جائے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ پولینڈ پر روسی میزائل کا حملہ تنازعہ کی اہم وجہ ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روسی میزائل پولینڈ کو نشانہ بنایا لیکن اس نے حملوں کے ثبوت فراہم نہیں کیے۔ زیلینسکی نے مزید کہا کہ نیٹو کی سرزمین پر میزائل داغنے کے لیے یہ اجتماعی سلامتی پر روسی میزائل حملہ ہے!
next post