لندن: برطانوی مصنف سلمان رشدی کی ایک آنکھ کی بینائی جبکہ ایک ہاتھ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ان کے ایجنٹ کے مطابق یہ سب اگست میں نیویارک میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں ہوا، جس میں سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے تھے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں مقیم ان کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ’سلمان رشدی کے سینے میں تقریباً 15 مزید زخم ہیں‘۔ ان کے مطابق ’یہ ایک وحشیانہ حملہ تھا‘۔خیال رہے کہ سلمان رشدی پر یہ حملہ 12 اگست کو ریاست نیویارک میں شیتوقوا انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران ہوا جہاں پر وہ خطاب کر رہے تھے کہ کس طرح امریکہ نے لکھاریوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کام کیا ہے۔ سنہ 1988 میں سلمان رشدی کا متنازع ناول ’سٹینک ورسز‘ (شیطانی آیات) شائع ہوا تھا جس پر مسلم دنیا میں انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ بہت سے مسلمانوں نے اسے ’توہین مذہب‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔’سٹینک ورسز‘ شائع ہونے کے بعد ناول نگار تقریباً دس سال تک روپوش رہنے پر مجبور ہوئے کیونکہ طویل عرصے سے انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ یاد رہے کہ سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نے کہا تھا کہ انھوں نے متنازع کتاب ’سیٹنک ورسز‘ (شیطانی آیات) کے صرف دو صفحے پڑھ رکھے ہیں۔ اس حملے کے ملزم 24 برس کے امریکی نژاد ہادی مطر نے قتل کی کوشش میں اعتراف جرم سے انکار کیا۔ایجنٹ کے مطابق ’وہ (سلمان رشدی) ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں‘۔ اینڈریو وائلی نے ایل پیس اخبار کو انٹرویو میں مزید کہا کہ ’سلمان رشدی کی گردن میں تین سنگین زخم آئے تھے۔ ایک ہاتھ ناکارہ ہو چکا ہے کیونکہ ان کے بازو کی نسیں کاٹ دی گئی تھیں‘۔ اس سوال پر کہ کیا سلمان رشدی اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں، اینڈریو وائلی نے جواب دیا کہ ’میں ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دے سکتا۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ تمام تر زخموں کے باوجود وہ زندہ رہیں گے ۔ یہ زیادہ اہم بات ہے۔‘سلمان رشدی کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس وقت کے ایرانی رہنما آیت اللہ خمینی نے ایک فتویٰ یا فرمان جاری کیا، جس میں سلمان رشدی کے قتل کا مطالبہ کیا گیا اور قتل کرنے والے کے لیے تین ملین ڈالر کا انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔
previous post
next post