سماجوادی پارٹی کو کہا الوداع، مایاوتی نے مغربی اترپردیش کا بنایا کنوینر
دیوبند، سماج نیوز: مغربی اترپردیش کے قد آور لیڈر اور سابق اسمبلی رکن عمران مسعود نے سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے سائیکل کی سواری چھوڑ کر مایا وتی کے ہاتھی پر سوار ہوگئے۔ انہوںنے آج لکھنؤ میں مایاوتی سے ملاقات کی اور بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہوگئے۔ یوپی اسمبلی انتخابات 2022میں عمران مسعود کانگریس چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے تھے لیکن سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو کی جانب سے انہیں نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے عمران مسعود اب آنے والے بلدیاتی انتخابات اور لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ آج لکھنؤ میں پارٹی رہنما مایا وتی کی رہائش گاہ پر انہوںنے بی ایس پی کی رکنیت اختیار کی۔ مایا وتی نے انہیں آشیرواد دیتے ہوئے کہاکہ بہوجن سماج پارٹی کے ”سروجن ہتائے، سروجن سکھائے “ کے نعرے کو عمران مسعود لوگوں تک پہنچائیں گے۔ مایاوتی نے کہا کہ اترپردیش خاص کر مغربی اترپردیش کی سیاست میں عمران مسعود ایک جانا پہچانا نام ہے جنہوں نے آج اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ مجھ سے ملاقات کی اور وہ سماجوادی پارٹی چھوڑ کر اچھی نیت اور ایمانداری کیساتھ کام کرنے کے وعدے کیساتھ بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہوئے ہیں، ساتھ ہی پارٹی میں کام کرنے کے ان کے زبردست جوش کو دیکھتے ہوئے آج ہی انہیں مغربی اترپردیش بہوجن سماج پارٹی کا کنوینر منتخب کرکے وہاں پارٹی کو ہر سطح پر مضبوط کرنے اور خاص کر اقلیتی طبقے کو پارٹی سے جوڑنے کی خاص ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ عمران مسعود کو مغربی اترپردیش کا کنوینر بھی بنایا ہے اور اس کی اطلاع مایاوتی نے بذات خود ٹوئٹ کرکے دی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہونے کے بعد مایا وتی نے عمران مسعود کو مغربی اترپردیش کی سیاست میں ایک بڑا لیڈر بتایا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی ہی رکنیت لینے کے بعد عمران مسعود نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آج کے دن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت بہوجن سماج پارٹی کا ہے کیونکہ ہمارے سماج نے گزشتہ اسمبلی الیکشن میں یک طرفہ طو رپر سماجوادی پارٹی کو ووٹ دیا تھا لیکن وہ تجربہ کامیاب نہیں ہوا۔ انہو ں نے کہا کہ ہمارے سماج کیساتھ ایک بڑی طاقت کی ضرورت تھی جو ہمیں بہوجن سماج پارٹی سے ملی ہے ، اب ہم بہن جی کے سروجن ہتائے اور سروجن سکھائے نعرے کو آگے بڑھانے کیلئے کام کریں گے۔ انہو ںنے مایاوتی کو پارٹی کی رکنیت دینے پر شکریہ ادا کیا ۔ واضح رہے کہ عمران مسعود 2022کے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات سے قبل ہی سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے تھے ، اب انہو ںنے اچانک پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کیا یہ تو معلوم نہیں ہوسکا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو کی جانب سے انہیں برابر نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے عمران مسعود نے یہ فیصلہ لیا ہے ۔ ان کے بھائی نعمان مسعود پہلے ہی بہوجن سماج پارٹی میں ہیں اور وہ پارٹی کے ٹکٹ پر 2022کا اسمبلی الیکشن بھی لڑچکے ہیں۔ آج وہ اپنے اہل خانہ اور حامیوں کے ساتھ بی ایس پی میں شامل ہوئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ عمران مسعود خاندان کے کسی فرد کو بی ایس پی کے ٹکٹ پر سہارنپور میئر کا انتخاب لڑا سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مایاوتی کو بھی مغربی اترپردیش میں ایک بڑے مسلم چہرے کی تلاش تھی جو شاید اب پوری ہوگئی ہے۔ عمران مسعود زمینی سطح پر کافی مضبوط لیڈر سمجھے جاتے ہیں ۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ معاہدہ عمران مسعود اوربی ایس پی دونوں کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس چھوڑ کر عمران مسعود سپا میں شامل ہوئے تھے اس وقت ان کے پارٹی چھوڑنے کو لے کر زبردست سیاست چلی تھی اور ضلع کے سیاسی حالات بھی تبدیل ہوگئے تھے، اب عمران مسعود کے بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہونے کے بعد ضلع کے سیاسی حالات میں ایک مرتبہ پھر تبدیلی آئے گی۔