بی جے پی کے پلان’’ مودی بمقابلہ راہل‘‘ کو جھٹکا دے کر کانگریس نے نئی حکمت عملی بنائی
نئی دہلی، سماج نیوز: ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ووٹنگ 12 نومبر کو ہوگی جب کہ نتائج کا اعلان 8 دسمبر کو کیا جائے گا۔ اس پہاڑی ریاست میں کانگریس پارٹی نے’نہلے پہ دہلا‘چلا دیا ہے۔ بی جے پی ہماچل پردیش میں انتخابات کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور اس کے بعد ہونیوالے اسمبلی انتخابات کی طرح’مودی بمقابلہ راہل‘ بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔ بی جے پی اس منصوبہ کو اپنے لئے فائدہ مند سمجھتی ہے۔ کانگریس پارٹی نے پرینکا گاندھی کومیدان میں اتار کر بی جے پی کے اس منصوبے کو منہدم کر دیا ہے۔ چونکہ راہل گاندھی’بھارت جوڑو یاترا‘میں مصروف ہیں اس لئے ان کو انتخاب کیلئے وقت نکالنا مشکل ہے۔ ایسے میں پارٹی نے پرینکا گاندھی کو آگے بڑھادیاہے۔ راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کی غیر موجودگی میں پرینکا گاندھی انتخابی مہم کی قیادت کریں گی۔پارٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ پرینکا گاندھی ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی اسٹار کمپینر ہوں گی۔ بی جے پی کی طرف سے ایسی حکمت عملی بنائی جا رہی تھی کہ گجرات اور ہماچل پردیش کے اسمبلی انتخابات میں’راہل بمقابلہ مودی‘فیکٹر کو آگے بڑھایا جائے۔ حالانکہ کانگریس کو اپنے نفع نقصان کا علم تھا، اس لئے راہل گاندھی کو اس الیکشن سے دور رکھا جارہاہے۔ یہ بات یقینی تھی کہ اگر راہل گاندھی اس انتخاب میں اترتے ہیں تو بی جے پی ان پر ہمہ گیر حملہ کر سکتی تھی۔ پرینکا گاندھی پارٹی کی جنرل سکریٹری ہونے کے علاوہ ایک خاتون بھی ہیں۔ بی جے پی کو ان پر سیاسی تبصرے اور بیان بازی کا اتنا موقع نہیںملے گا۔ ریاست میں مجموعی 68 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کویہاں 21 سیٹیں ملی تھیں، جبکہ بی جے پی کو 44 سیٹیں ملی تھیں۔ تین نشستیں دوسروں کے پاس چلی گئی تھیں۔ہماچل پردیش میں بی جے پی کا ووٹ شیئر 48.79 فیصد اور کانگریس کا 41.68 فیصد رہاتھا۔پرینکا گاندھی نے ماضی میں ریاستی کانگریس صدر پرتبھا سنگھ، سینٹرل انچارج راجیو شکلا اور دیگر سینئر لیڈروں سے بات چیت کی ہے۔ کانگریس کی اعلیٰ قیادت کے بارے میں پرتبھا سنگھ کے ایک بیان نے پارٹی کو پریشانی میں ڈال دیا تھا۔ تاہم اس سے قبل کہ اس بیان سے پارٹی کو نقصان پہنچتا، ڈیمیج کنٹرول کرلیاگیا۔ ناراض پرتبھا سنگھ اور دیگر لیڈروں کو منالیا گیا۔ کانگریس پارٹی کے ایک مرکزی رہنما کا کہنا ہے کہ بی جے پی جو بھی کہتی ہے اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ کچھ بھی کہہ سکتی ہے۔ ہم اپنی پارٹی کی حکمت عملی اپنے طریقے سے طے کریں گے۔ جہاں ہمیں لگتا ہے کہ’راہل بمقابلہ مودی‘کا انتخاب ہے، ہم وہاں انہیں آگے لائیںگے۔ بی جے پی ہمارے لیڈروں پر ذاتی تبصرے کرتی ہے۔ لوگ اس کا جواب دیں گے۔ کانگریس پارٹی نے گجرات اور ہماچل پردیش دونوں ریاستوں میں اپنی انتخابی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ انتخابات میں پرینکا گاندھی آگے ہوں گی۔ پارٹی کے دیگر سینئر قائدین کو بھی ذمہ داری دی جارہی ہے۔اس ایپی سوڈ میں آج پرینکا گاندھی نے ہماچل پردیش میں اپنی پہلی ریلی نکالی ہے۔ سی ایس ڈی ایس کے ڈائریکٹر سنجے کمار کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ ہماچل کا الیکشن یکطرفہ ہے۔ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ پرتیبھا سنگھ نے پارٹی کو کافی حد تک مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے۔ میڈیا کو دیے ایک بیان میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا تھاکہ ریاست میں کانگریس کیلئے اب کوئی جگہ نہیں ہے، اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ وہ پارٹی ماضی کی بات ہوچکی۔ ہماچل میںبھاجپا کافی مضبوط ہے۔ بہت سے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ سب سے بڑھ کر پارٹی کی تنظیم متحد اور مضبوط ہے۔ پی ایم مودی اور ہماچل پردیش کے عوام دونوں ایک دوسرے کیلئے گہری محبت رکھتے ہیں۔ اس سے بی جے پی کو بڑا فائدہ ہوگا۔بتادیں کہ ہماچل پردیش میں کبھی ایک پارٹی اقتدار پر دوبارہ نہیں آئی ہے، ایک بار بھاجپا کو توایک بار کانگریس کے ہاتھ اقتدار رہا ہے۔ ایسے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے انتخاب معمولی نہیں ہوگا۔