افسر علی نعیمی ندوی
بیدر، سماج نیوز سروس:ممتاز سماجی جہد کار، مُحب اردو اوروظیفہ یاب محکمہ پولس جناب خواجہ فریدالدین انعامدار نے ’’اردو قلمکاروں کی ڈائریکٹری‘‘ سے متعلق بعض سماجی حلقوں اور نیم میڈیائی وَرقِیہ (Phamphlet) کے جھوٹے دعوؤں پرانہوں نے کہاکہ ہر وہ شے جو اپنے اندر صحیح،درست، مستند، فائق اور قابلِ اعتبار، قطعی مستند معلومات پر مبنی مواد (Data) کا اندراج رکھتی ہو وہ دستاویز (Document) کے زمرے میں شامل ہے ، جسے ریسرچ اسکالرز حوالہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔مِن حَیثُ المَجمُوعی غیر مستند اور ذاتی مخاصمتوں کی بنیاد پر تیار کسی بھی جھوٹ کے پلندہ کو دستاویز کا نام دیا جانا دراصل آنے والی نسلوں کو گمراہ کرنا ہے۔ لہٰذا جس ڈائریکٹری میں کئی قومی سطح کے معروف و معتبر مصنفین کا ادھورا اور بعض پختہ کار ممتاز اَساتِذَہ ء سُخن کا مکمل تعارف ہی سرے سے حذف کر دیا گیا ہو، جو اقرباء پروری اہلیت سے قطع نظر، احباب سے ترجیحی سلوک کی ترجمان ہو ایسی ڈائریکٹری کو کسی صورت بلکہ ہرگز ہرگز ایک دستاویزی حیثیت کی حامل قرار نہیں دیا جاسکتا‘‘۔ موصوف کے نزدیک ’’کرناٹک کے اردو قلمکاروں کی ڈائریکٹری‘‘صرف اور صرف عظیم الدین عظیم کا کارنامہ ہے جنہوں نے 1998ء میں مجلسِ ادب پبلیکیشنز بنگلور سے 124صفحات پر مشتمل 113 قلمکاروں کے سوانحی کوائف شائع کیں اور اشاعت کے بعد اس میں پائی گئی کمیوں کو دور کرنے کے لئے 1999ء میں 128 صفحات پر مشتمل مزید 201 قلمکاروں کے تعارف کے اضافہ کے ساتھ جملہ 314 یعنی پہلے ایڈیشن سے 201 قلمکاروں کے اضافے کے ساتھ ڈائریکٹری کا حصہ دوّم شائع کیا۔ تیسری مرتبہ ڈاکٹر وہاب عندلیب سابق صدرنشین کرناٹک اردو اکیڈمی کی مجلسِ ادارت میں عظیم الدین عظیم کی ترتیب شدہ ’کرناٹک کے اُردو قلمکاروں کی ڈائریکٹری‘ از سرِ نو کرناٹک اُردو اکیڈمی کے زیرِ اہتمام 2004ء میں 430 صفحات پر مشتمل 398 قلمکاروں کے تعارف اور گزشتہ کے مقابل 84 قلمکاروں کے اضافے کے ساتھ ایک ہی جلد میں شائع کی گئی تھی۔ پہلے سے موجودبیشتر مواد کی دستیابی سے استفادہ کرتے ہوئے 2023 ء میں کرناٹک اُردو اکاڈمی کے زیرِ اہتمام 280 صفحات پر 242 قلمکاروں کے تعارف کے ساتھ ’’کرناٹک کے اُردو قلمکاروں کی ڈائریکٹری ‘‘ منظرِ عام پر لائی گئی ہے۔ یعنی چوتھے ایڈیشن میں کئی انجان چہروں کو متعارف کرنے کے باوجود گزشتہ ایڈیشن کے مقابل 156 سے زائد قلمکاروں کا تعارف گویا سرے سے حذف کر دیا گیا ہے۔ فہم و ادراک کا تقاضہ یہ ہے کہ مقررہ سوانحی فارمیٹ کے تحت مرسلہ دوسروں کے مواد کی کٹ پیسٹینگ ورک کو شاہکار قرار دینا کم فہمی، نادانی اور تخلیقی و غیر تخلیقی کام سے عدم واقفیت کا نتیجہ ہے۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔