آسمانی کتابوں میں صرف قرآن ہی واحد کتاب ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے:مولانا شمیم احمد ندوی
یہ ادارہ قابل تقلید ادارہ ہے:مولانا مطیع اللہ مدنی
یہاں پر جو قرآنی تعلیمات کو فروغ دیا جارہا ہے اس کے ذریعے سے مؤسسین کی روح کو ضرور اطمینان مل رہا ہوگا: مولانا عبد الرشید مدنی
زاہدآزاد جھنڈانگری
(بیورو چیف سماج نیوز، نیپال)
جھنڈا نگر؍نیپال، سماج نیوز سروس: محمد سلیم اسلامک اکیڈمی کے زیر نگرانی چلنے والا ادارہ معہد عثمان بن عفان لتحفيظ القرآن الکريم، سلیم نگر ( شانتی نگر) کپل وستو، کے طلبہ و طالبات کی انجمن کا انعقاد شاندار طریقے سے گزشتہ دنوں انعقاد ہوا۔یہ پروگرام بعد نمازِ عشاء تقسیم انعامات اور حفظ قرآن کریم کے فارغین طلبہ کو دستار "حفظ قران کریم” سے نوازا گیا ۔ اجلاس عام کا انعقاد ڈیڑھ بجے شب تک چل کر بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا۔نظامت کا فریضہ جامعہ سراج السلفیہ جھنڈا نگر کے لائق و فائق استاذ مولانا خالد رشید سراجی نے انجام دیا۔اس باوقار پروگرام کی صدارت ملک نیپال کا اہم مرکزی ادارہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال کے ناظم اعلیٰ مولانا شمیم احمد ندوی نے فرمائی۔پروگرام کا آغاز معہد کے طالب علم عبد القادر کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔محمد سلیم اسلامک اکیڈمی کے سینئر استاذ مولانا وسیم احمد نے حمد باری تعالیٰ پیش کیا۔اختر نثار ریاضی نے نعتیہ کلام پیش کیا۔
معہد کے مشرف جناب مولانا مجیب الدین مدنی حفظہ اللہ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں اپنے تاثرات کا اظہار فرمایا اور اس پر رونق بزم میں شرکت کرنےوالے اپنے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ساتھ ہی یہ وضاحت کی کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ عوام میں تعلیم و تعلم کے حوالے سے بیداری آئے لوگ اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی آراستہ کریں۔اس کے بعد مولانا عبد الخالق سلفی حفظہ نے خطبہ استقبالیہ پیش فرمایا جس میں مدرسہ کی مختصر تاریخ ذکر کرتے ہوئے علاقہ کے جملہ محسنین کا شکریہ ادا کیا۔ بعدہ آل نیپال مسابقہ حفظ قرآن کریم کے چوتھے زمرہ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم عزیزم کاشف شکیل ممتاز احمد،مجہنی کی ادراہ کے جانب سے ایک خوبصورت اور قیمتی شیلڈ سےتکریم کی گئی اسی طرح اس مسابقہ میں معہد کی جانب سے شریک 6 طلبہ کو بطور حوصلہ افزائی اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد بعض محسنین کے تعاون سے حفظ قرآن کریم مکمل کرنے والے سات خوش نصیب طلبہ کو ادارہ کی جانب سے ایک ایک سائیکل دیا گیا۔اسی طرح سے حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ دور کرنے والے چار طلبہ یعنی فارغین طلبہ کے سروں پر دستار سجایا گیا اور انہیں بطور یادگار ایک ایک شیلڈ اور ایک ایک سیٹ کپڑے سے سرفراز کیا گیا۔ اخیر میں انجمن میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو گراں قدر انعامات سے نوازا گیا۔
مدرسہ کے مہتمم اور ذمہ دار مولانا مجیب مدنی نے معہد کے اساتذہ حافظ سمیع اللہ عالیاوی (عمید معہد) حافظ سلمان ہندی،مولانا وسیم عالیاوی کی محنتوں پر خوش ہوکر انہیں ایک ایک جوڑی کپڑا اور دو دو ہزار روپیہ نقد عنایت کیا ۔چونکہ اس بزم میں مدرسہ کے ذمہ دار شیخ مجیب مدنی کے اپنے اساتذہ بھی شریک بزم تھے جنھوں نے انھیں 1998 میں مدرسہ اصلاح المسلمین مہراج گنج میں پڑھایا تھا موقع کو غنیمت سمجھ کر شیخ نے ان کی بھی تکریم کر کے یہ پیغام دیا کہ ایک طالب علم کو پوری زندگی اپنے اساتذہ کی قدر کرنی چاہیے انھوں نے مولانا محمد نصیف سلفی، مولانا شفیع اللہ مدنی، مولانا بشیر احمد سلفی اور مولانا شرافت حسین سلفی حفظہم اللہ کو پرخلوص ہدیہ اور تحفہ عنایت کرتے ہوئے انہیں عزت و وقار بخشا۔ ناظم اعلیٰ مولانا شمیم احمد ندوی حفظہ اللہ نے صدارتی خطاب میں کہا کہ’ آسمانی کتابوں میں صرف قرآن ہی واحد کتاب ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے اور عظمت قرآن کے موضوع پر سیر حاصل خطاب فرمایا‘۔ شیخ الجامعہ مولانا عبدالرشید مدنی نے اپنا تاثر پیش کرتے ہوئےکہا کہ’یہاں پر جو دین کا کام اور قرآنی تعلیمات کو فروغ دیا جارہا ہے اس کے ذریعے سے مدرسہ کے مؤسس کی روح کو ضرور اطمینان مل رہا ہوگا‘۔جامعہ سراج العلوم کے شیخ الحدیث مولانا خورشید احمد سلفی نے کہا کہ’اس ادارے کی علاقے میں اشد ضرورت تھی نیز شیخ محترم نےاس ادارہ کے قائم کرنے والوں کو اپنی دعاؤں سے نوازا اور کہا کہ اس معہد کے ذمہ داران نے اس علاقے میں اس مدرسے کی بنیاد رکھ کر قابل ستائش کارنامہ انجام دیاہے‘۔مدرسہ خدیجۃ الکبری للبنات کے ناظم اعلیٰ شیخ عبد العظیم مدنی نے سب کو مبارک بادی پیش کی اور کہا کہ’جب قرآن کریم نازل ہوتا تھا تو صحابہ اس کو لکڑیوں پر ہڈیوں پر لکھ لیا کرتے تھے اور ان آیات کا عملی نمونہ ہوجایا کرتے تھے ہم بھی انہیں کے نقش قدم پر چلیں‘۔ شیخ مطیع اللہ مدنی نے ادارے کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’یہ ایک قابل تقلید ادارہ ہے اللہ اسے دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے‘۔ مولانا مشہود خان نیپالی نے کہا کہ’نیپال پہاڑوں کا ملک ہے اور پہاڑوں نے قرآن کریم کا بوجھ اٹھانے سے انکار کردیا تھا تب انسانوں نے اس بوجھ کو اٹھایا لہذا نیپال کا قرآن سے بڑا گہرا ربط ہے‘۔اسی طرح سے شیخ وصی اللہ مدنی،شیخ صلاح الدین مدنی،عزیزم مولانا سالم خورشید اورشیخ پرویز مدنی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔اجلاس کے اہم مقرر مولانا شمشیر یوسف مدنی نے علامہ اقبال کے شعر کی خوب ترجمانی کی:
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر
اخیر میں مرکزالسنہ،ایکلا کے ناظم اعلیٰ بلبلے نیپال مولانا نسیم احمد مدنی کو دعوت خطاب دیا گیا۔ آپ نے اپنے سحر انگیز خطاب سے سامعین کا دل جیت لیا، کافی رات گزر جانے اور سرد ہواؤں کے تھپیڑوں کے باوجود لوگ آپ کا خطاب سننے کے لئے ڈٹے رہے۔ آپ نے اسلام میں عورتوں کا مقام و مرتبہ اور ان کے حقوق کے موضوع پر نہایت ہی مدلّل، دلکش اور مؤثر خطاب فرمایا۔ اس کے بعد مولانا مجیب الدین مدنی نے ایک بار پھر تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر مولانا محمد شریف مدنی حفظہ اللہ اور حافظ محبوب عالم حفظہ اللہ کے ادارے پر احسانات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔اس کے بعد ناظم جلسہ نے کفارہ مجلس کی دعا پڑھ کر مجلس کے اختتام کا اعلان کیا۔
اس اجلاس عام میں شرکت کرنے والے معزز مہمانوں میں شامل علماء اور دیگر معززین کے اسماء یہ ہیں: مہاراج گنج نگر پالیکا کے میئر جناب محترم ابوالکلام حفظہ اللہ، وارڈ ادھیچ فرید احمد خان صاحب،جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر کے شیخ الجامعہ عبدالرشید المدنی حفظہ اللہ شیخ الجامعہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر کے شیخ الحدیث مولانا خورشید احمد سلفی حفظہ اللہ، مولانا وصی اللہ مدنی، مولانا شفیع اللہ مدنی ، مولانا شرافت حسین سلفی،مولانا سعود احمد سلفی،مولانا بشیر احمد سلفی،مولانا زبیر احمد سراجی مولانا محمد اسلم مدنی ،مولانا پرویز مدنی ،مولانا عرفان مقبول نعمانی ،حافظ عبد المتین سراجی،مولانا مولانا مطیع اللہ مدنی شیخ الحدیث جامعہ خدیجۃ الکبریٰ ، مولانا عبدالقیوم مدنی استاد جامعہ خدیجۃ الکبریٰ، مولانامحمد اکرم عالیاوی،ڈاکٹر سعید اثری مہتمم جامعہ خدیجۃ الکبریٰ جھنڈانگر،، مولانا عبدالعظیم مدنی رئیس مرکز التوحید ناظم جامعہ خدیجۃ الکبریٰ، مولانا قمر الدین ریاضی،مولانا تاج الدین سراجی، مولانا احمد اللہ سلفی، مولاناحافظ محمد عاصم سراجی، حافظ محبوب عالم سلفی، مولانا جمشید عالم سلفی،حافظ عبدالسبحان ،صاحب مولانا صلاح الدین المدنی، مولانا ضیاء الدین ریاضی، مولانا فضیل احمد مدنی، مولانا مسیح الزماں سلفی، مولانا محمد رفیق فیضی، مولانا مقصود سراجی، مولانا شمیم احمد سراجی، مولانا عزیز الرحمٰن مدنی، مولانا قمر الزماں سراجی، مولانا آخرت ریاضی، مولانا حفیظ الرحمٰن ریاضی، مولانا محمد زماں تولہوا، مولانا عبید اللہ فیصل مجمعی، مولانا نیاز احمد مدنی ، مولانا اعجاز احمد سنابلی، قاری محمد صادق، مولانا انعام اللہ مدنی، مولانا محمد اسلام صاحب ڈومریا گنج وغیرہ نے اپنی شرکت سے بزم کو وقار بخشا ۔