انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں فٹ بال میچ کے دوران ایک ٹیم کو شکست ملنے کے بعد ناراض لوگوں نے ہنگامہ برپا کردیا اور ایک دوسرے کے ساتھ لڑائی جھگڑے تک کی نوبت آئی۔ اس حادثے کے بعد بھگدڑ مچنے سے کم از کم 200افراد ہلاک ہوگئے جب مقامی لیگ میچ میں اریما ایف سی کو ہارتے دیکھ کر اس ٹیم کے حامی میدان میں گھس آئے اور پولس نے پچ پر حملہ کرنے والوں پر آنسو گیس کے گولے داغے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ فٹ بال کے میدان میں کوئی بڑا حادثہ پیش آیا ہو۔ آئیے حالیہ دہائیوں کے بڑے فٹبال حادثات پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
کیمرون، جنوری 2022:
کیمرون کے اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچنے سے 8 افراد ہلاک ہو گئے۔کیمرون نے رواں سال ’افریقہ کپ آف نیشنز‘ کی میزبانی کی اور کیمرون جس میں کوموروس کی ٹیمیں آمنے سامنے آ گئیں۔اس میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے آٹھ افراد ہلاک اور 38 زخمی ہو گئے۔
مصر، فروری 2015:
مصر میں 2015 میں تشدد کے بعد ناراض مداح دارالحکومت قاہرہ کے ایک سٹیڈیم میں پولس اور قاہرہ کے مشہور فٹبال کلب ’زملیک فٹبال کلب‘ کے شائقین کے درمیان پرتشدد تصادم میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس حادثے کے بعد مصر کے شہر پورٹ سعید میں سنہ 2012 کے فٹبال حادثے کی یادیں تازہ ہو گئیں۔فروری 2012 میں پورٹ سعید شہر میں المصری اور الاہلی ٹیموں کے درمیان ایک میچ کے دوران شائقین میں تصادم ہوا تھا جس میں کم از کم 73 افراد ہلاک اور 1000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔اس واقعے کے بعد مصر کی فٹبال لیگ کو دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔
آئیوری کوسٹ، مارچ 2009:
ملاوی کے خلاف ورلڈ کپ سوکر کوالیفائنگ میچ کے دوران عابد جان کے فیلکس ہوف بوینی سٹیڈیم میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گھانا، مئی 2001:
افریقہ میں فٹبال کے بدترین حادثے میں کم از کم 126 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گھانا کے دارالحکومت اقرا کے مرکزی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ کے دوران شائقین شدید غصے میں آ گئے۔پولس کی فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچ گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے۔ پولس پر اس حادثے کا الزام لگا۔
جنوبی افریقہ، اپریل 2001:
جنوبی افریقن لیگ کے ایک میچ کے دوران اس وقت بھگدڑ مچنے سے 43 افراد ہلاک ہو گئے جب شائقین نے میچ کے وسط میں گراؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
گوئٹے مالا، اکتوبر 1996:
گوئٹے مالا سٹی میں کوسٹاریکا اور میزبان گوئٹے مالا کے درمیان ورلڈ کپ کوالیفائر میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 82 افراد ہلاک اور 147 زخمی ہو گئے۔
فرانس، مئی 1992:
فرنچ کپ کے سیمی فائنل کے دوران بستیا فرانی سٹیڈیم کا سٹینڈ گرنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک اور 2300 زخمی ہوگئے۔فرانس کی پارلیمنٹ نے گذشتہ سال ایک قانون منظور کیا تھا جس میں مرنے والوں کی یاد میں ہر سال 5 مئی کو کسی بھی قسم کے پروفیشنل فٹبال میچ پر پابندی عائد کر دی گئی۔
جنوبی افریقہ، جنوری 1991:
اوپن ہائیمر سٹیڈیم میں ہونے والے افتتاحی میچ میں بھگدڑ مچنے سے 42 افراد ہلاک ہوگئے۔ کیزر شیفس اور اورلینڈو پائریٹس کی ٹیمیں اورکنی شہر میں آمنے سامنے تھیں۔’دا پائریٹس‘ کے ایک پرستار نے شیفس کے پرستار کو چاقو مار دیا جس سے بھگدڑ مچ گئی۔
یوکے، اپریل 1989:
لوگ 1989 کے حادثے میں زخمی ہونے والے ایک شخص کی مدد کر رہے ہیںشیفیلڈ کے ہلزبرو سٹیڈیم میں لیورپول اور ناٹنگھم فاریسٹ کے درمیان ایف اے کپ کے سیمی فائنل میچ کے دوران کم از کم 96 لیورپول حامی ایک مکمل اور بند سٹینڈ میں کچل کر ہلاک ہو گئے۔پولس کی لاپرواہی کو اس حادثہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ حادثے کے بعد برطانیہ کے کئی سٹیڈیمز میں صرف بیٹھنے کی اجازت دی گئی اور گراؤنڈ اور سٹینڈ کے درمیان کی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔
نیپال، مارچ 1988:
نیپال کے نیشنل فٹبال سٹیڈیم میں ژالہ باری کے دوران سٹیڈیم کے بند دروازوں سے باہر نکلنے کے لیے شائقین بھاگے تو بھگدڑ مچ گئی اور کم از کم 90 فٹبال شائقین ہلاک ہوگئے۔
بلجیم، مئی 1985:
برسلز کے ہیسل سٹیڈیم میں یووینٹس اور لیور پول کے درمیان یورپی کپ کا فائنل میچ کھیلا جا رہا تھا۔ اس دوران دونوں ٹیموں کے شائقین آپس میں لڑ پڑے اور تشدد میں کم از کم 39 شائقین ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو گئے۔
برطانیہ، مئی 1985:
بریڈ فورڈ میں تھرڈ ڈویژن میچ کے دوران آگ لگنے سے 56 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہو گئے۔
روس، اکتوبر 1982:
ماسکو کے لوزنیکی سٹیڈیم میں روسی ٹیم سپارٹک ماسکو اور نیدرلینڈ کی ٹیم ایچ ایف سی ہارلیم کے درمیان UEFA کپ کے میچ کے دوران شائقین کچلے گئے۔سوویت روس نے کئی سالوں تک اس حادثے کی معلومات نہیں دیں۔ بعد میں روس نے بتایا تھا کہ اس حادثے میں 66 افراد ہلاک ہوئے تھے۔تاہم، اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف ایک دروازے پر 340 افراد کچلے گئے۔ تاہم اصل تعداد کی کبھی تصدیق نہیں ہو سکی۔
previous post
next post