27.1 C
Delhi
اکتوبر 14, 2024
Samaj News

کرکٹ کی دنیا کے بہترین فیلڈرز میں سے ایک محمد کیف

ہندستان ایک ایسا ملک ہے جس نے کھیلوں کے ہر شعبوں میں بہترین کھلاڑی دیئے ہیں۔اگر یوں کہا جائے کہ کرکٹ سے جو محبت ہندستان میں نظر آتی ہے وہ کسی اور ملک میں نظر نہیں آتی ہے، تو شاید یہ غلط نہ ہوگا۔ ہندستان میں بلے بازوں، گیند بازوں اور چیتے کی رفتار رکھنے والے فیلڈرز ہمیشہ ٹیم شامل رہے ہیں۔ایسا ہی ایک نوجوان چست، پھرتیلا اور چیتے جیسے چھلانگ لگانے والا اتر پردیش کا مشہور کرکٹر محمد کیف بھی ہے جس نے ٹیم کے لئے ہمیشہ اپنی بہترین خدمات پیش کی ہیں اور کرکٹ کیرئر میں ہمیشہ اپنا بہت اچھا تعاون دیا ہے۔محمد کیف یکم دسمبر 1980 کو الہ آباد، اتر پردیش میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد طارق انصاری ، ریلوے کرکٹ ٹیم اور اتر پردیش کرکٹ ٹیم کے لیے اور بھائی محمد سیف ، جو مدھیہ پردیش کرکٹ ٹیم اور اتر پردیش کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلے ہیں۔گھر میں بچپن سے ہی کھیلوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے لہذا محمد کیف کو بھی کم عمری سے ہی کرکٹ کی جانب رغبت ہوگئی تھی۔اس لیے ان کے والد نے انہیں 11 برس کی عمر میں ٹرائلز کے لیے کانپور بھیج دیا۔ جہاں انہیں گرین پارک کے اسپورٹس ہاسٹل میں منتخب کیا گیا اور وہیں سے انہوں نے اپنے کرکٹ کیرئیر کا آغاز کیا۔ کیف نے چھترپتی ساہوجی مہاراج یونیورسٹی (کانپور) سے تعلیم حاصل کی۔
ہندوستان کے سابق کرکٹ کھلاڑی محمد کیف نے ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں ہندوستان کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے انڈر 19 کی سطح پر اپنی کارکردگی کے بل بوتے پر قومی ٹیم میں جگہ بنائی۔محمد کیف وہ ہندوستانی بلے باز تھے جو اسپنرز گیند بازوں کے خلاف کھیلنے کا بہترین تجربہ رکھتے تھے۔ان کے بارے میں مشہور تھا جس وقت محمد کیف بلے بازی کے لئے میدان میں اترتے ہیں تو ان کا بلا اسپن گیند بازوں کے خلاف بہت شور مچاتا تھا۔ یایوں کہا جائے کہ ان کا بلا اسپنرز کے خلاف آگ اگلتا تھا۔محمد کیف اسپین گیند بازی کے خلاف اپنی شاندار بلے بازی کے لئے جانے جاتے تھے۔ موجودہ ہندوستانی ٹیم میں بھی شاید ہی کوئی ایسا کھلاڑی ہو گا جس نے اسپن کو اتنا اچھا کھیلا ہو گا، جتنا محمد کیف کھیلتےتھے۔کیف نے اپنے کیریئر میں زیادہ تر میچ سورو گنگولی کی کپتانی میں کھیلے۔
مڈل آرڈ پر محمد کیف نے ہندستان کے لئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان کی قیادت میں ہندستان نے سال 2000 میں انڈر 19 ورلڈ کپ جیتا تھا۔ انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی عمدہ بلے بازی کرکے بہترین رن بنائے ہیں۔ محمد کیف نے زیادہ تر ٹیسٹ اور ون ڈے میچز کھیلے ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 2000 میں گرین پارک ہاسٹل، کانپور سے کیا۔ کیف نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا پہلا میچ بنگلورو میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا اور انہیں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں بہت اچھی کارکردگی دکھائی۔میدان میں محمد کیف ایک ایسے واحد کھلاڑی ہوا کرتے تھے جو بلے بازوں کی باؤنڈری کو ایک یا دو رنوں میں بدل دیا کرتے تھے۔ ان کی چستی کا یہ عالم تھا کہ وہ گیند پر چیتے کی مانند جھپکتے تھے ۔ ان کے ہاتھ سے گیند بہت ہی کم مس فیلڈ ہوتی تھی۔ عام طورپر بلے باز ان کی جانب شارٹ کھیلتے ہوئے گھبراتے تھے ۔ انہیں علم تھا کہ کیف کے پاس گیند گئی تو اس کو شاید ہی کوئی رن مل پائے ۔ کیف جس طرح فیلڈ میں بہت تیز فیلڈ کیا کرتے تھے اسی طرح وہ بلے بازی میں بھی بہت تیز رننگ کیا کرتے تھے۔ محمد کیف حالانکہ ایک بلے باز کی حیثیت سے ہی ٹیم میں شامل ہوئے تھے۔ لیکن انہوں نے 186 فرسٹ کلاس میچوں میں بہترین گیند بازی بھی کی اور 20 وکٹ بھی حاصل کئے۔محمد کیف ، ٹیم انڈیا، کیلی فورنیا نائٹس، ڈربی شائر، گلسیسٹر شایئر، انڈیا مہاراجاس، انڈیا ریڈ، کنگس الیون پنجاب، لیسسٹر شائیر، منی پال ٹائیگرس ، راجستھان کرکٹ ایسوسی ایشن پریزینڈنٹ الیون ، راجستھان رائلز، رائل چیلنرس بنگلور ا ور اترپردیش جیسی ٹیموں کے لئے کھیل چکے ہیں۔ کیف اتر پردیش کے ان خوش نصیب کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں ہندوستانی ٹیم میں شمولیت ملی۔ ہندستانی ٹیم میں محمد کیف ایک ایسے کھلاڑی ہیں جن کے پاس ورلڈ کپ میں پانچ کیچ لینے کا ریکارڈ بھی ہے۔
محمد کیف کو مارچ 2006 میں ہندوستانی ٹیم میں شامل کیا گیا ۔ یوراج سنگھ ایک میچ کے دوران بری طرح زخمی ہوگئے تھے ، اس وقت ٹیم میں محمد کیف کے علاوہ سلیکٹر کے ذہن میں کوئی دوسرا کھلاڑی نہیں تھا جس کو ٹیم میں رکھا جاسکے۔ اس طرح یوراج کے زخمی ہونے کی وجہ سے محمد کیف کو پہلے ٹیسٹ میچ میں کھیلنے کا موقع دیا گیا تھا۔ یہ میچ انگلینڈ کے خلاف ناگپور میں کھیلا جارہا تھا۔محمد کیف نے اپنے بلے بازی کے جوہر دکھاتے ہوئے اس میچ میں شاندار 90 رن کی اننگز کھیلی اور میچ بھی بچا لیا۔ لیکن بعد میں جب یوراج سنگھ صحت یاب ہوئے تو مجبوراً کیف کو ٹیم سے باہر رہنا پڑا۔ٹیم انڈیا کے سابق کھلاڑی محمد کیف سورو گنگولی کو اپنے کیریئر کا بہترین کپتان مانتے ہیں۔کیونکہ گنگولی نے محمد کیف کو اپنی کپتانی میں کھیلنے کے بہترین مواقع دیئے۔کیف کا بھی خیال تھا کہ سورو گنگولی ایک بہترین ٹیم تیار کرکے میدان میں اترتے ہیں۔محمد کیف جنہوں نے 2 مارچ 2000 میں چناسوامی کرکٹ اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپنا پہلا ٹسٹ میچ کھیلا۔ جبکہ 30 جون 2006 میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سبینا پارک میں اپنا آخری ٹسٹ میچ کھیلا۔ 28 جنوری 2002 میں گرین پارک میں انگلینڈ کے خلاف محمد کیف نے اپنے ایک روزہ میچوں کی ابتدا کی اور 29 نومبر 2006 میں سینٹ جارج پارک میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپنا ایک روزہ آخری میچ کھیلا۔ محمد کیف نے 19 اپریل 2008 میں ار ن جیٹلی اسٹیڈیم میں دہلی کے خلاف اپنا پہلا آئی پی ایل جبکہ آخری آئی پی ایل 15اپریل 2012 میں چنا سوامی کرکٹ اسٹیڈیم میں راجستھان رائلز کے خلاف کھیلا ۔
محمد کیف نے 13 ٹسٹ میچوں میں 32.84 کی اوسط سے 22 اننگز میں624 رن بنائے جس میں ان کے شاندار 148 رن شامل ہیں۔ انہوں نے ان ٹسٹ میچوں میں ایک سنچری اور 3 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔ ایک روزہ 125 میچوں میں 110 اننگز میں 32.01 کی اوسط سے 2753 رن بنائے جس میں 2 سنچریاں اور 17 نصف سنچریاں شامل ہیں۔آئی پی ایل کے 29 میچوں میں محمد کیف نے 22 اننگز کھیل کر 259 رن بنائے ۔انہیں 2002 کے نیٹ ویسٹ سیریز کے فائنل میں پہلی بار مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے بعد انہیں 2004 میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گئے میچوں کی سیریز میں مین آف دی سیریز کا اعزاز بھی دیا گیا۔ فروری 2017 میں، گجرات لائنز نے انہیں آئی پی ایل 2017 کے لیے اسسٹنٹ کوچ مقرر کیا۔ اس سے قبل وہ افغانستان ٹیم کے چیف کوچ کے دور میں بھی حصہ لے چکے ہیں تاہم کوچ نہ بن سکے۔محمد کیف کی کامیابی کی بڑی وجہ ان کی لگن، محنت اور ان کے خاندان کا تعاون رہا جس کی وجہ سے وہ آج اس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔محمدکیف نے 13 جولائی 2018 میں کرکٹ کی تمام فارمیٹ سے سبکدوشی کا اعلان کیا۔

Related posts

خواجہ معین الدین ناجائز بنگلہ قبضہ ہیرا جویلرس پراپرٹی معاملہ، تلنگانہ وقف بورڈ آفیسر نے فائل دبانے کیلئے مقامی تھانے کو دیئے 3لاکھ روپئے کی رشوت

www.samajnews.in

’نسوک‘ کے پہلے ہندوستانی روڈ شو نے منظم عمرہ کے تجربے کیلئے جدید خدمات کو متعارف کرایا

www.samajnews.in

کلیۃ البنات المسلمات انتری بازار کا سالانہ انجمن تزک و احتشام کیساتھ اختتام پذیر

www.samajnews.in