نئی دہلی، سماج نیوز: ( مطیع الرحمٰن عزیز) آل انڈیا مہیلا امپارمنٹ پارٹی کے ملک بھر سے الگ الگ ریاستوں کے کے کارکنان نے عالمی یوم خواتین کا انعقاد کیا۔ اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کرناٹک کے کئی ضلعوں میں جناب محمد افتخار شریف کی زیر نگرانی کرناٹک میں یوم خواتین منایا گیا۔ دہلی اور اتر پردیش میں مطیع الرحمن عزیز کی زیر نگرانی عالمی یوم خواتین منعقد کیا گیا۔ تلنگانہ میں محترمہ ساجدہ سکندر صاحبہ نے حیدر آباد سمیت محبوب نگرمیں اپنی زیر سرپرستی میں پروگرام منعقد کرایا۔ مہاراشٹر میں محترمہ سنیتا تاپسندریہ جی نے بھی پروگرام کا انعقاد کئی ضلعوں میں منعقد کیا۔ اس کے علاوہ جن لوگوں نے عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے پروگرام انعقاد کیا ان میں زرینا تاج، شہناز پروین، گنیش شیٹی، موتو سرکونڈا، فریدہ بیگم، محمد عمیر، ایم کے پاشا، وارث علی، محمد وسیم ، محمد اقبال، عارف ایم پی، محمد جاوید ابراہیم، پشپ لتا، گلریز پاشا، عبد الرحمن ، جان ماسکیو سمیت ملک کے الگ الگ خطوں میں آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے کارکنان نے عالمی یوم خواتین کا بڑے زور و شور سے انعقاد عمل میں لایا۔
گزشتہ روز عالمی یوم خواتین کے موقع پر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز اور آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی کل ہند صدر ۔ جامعہ نسواں السلفیہ کی روح رواں و بانیہ ہیرا میڈیکل کالج اور درجنوں اداروں کی قیادت کرنے والی خاتون نے ملک و قوم و ملت سمیت تمام عالم کے لئے اپنا پیغام جاری کیا ہے۔ اپنے پیغام میں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ آج یوم خواتین ہے۔ تمام دنیا بھر میں خواتین کی بااختیاری تعلیم و تربیت کے دن اور آزادی نسواں وفلاح وبہبود کے نام پر منایا جاتا ہے۔
ہمارے ملک میں بھی حکومتی اور غیر حکومتی اداروں نے بڑھ چڑھ کر اس دن کو منایا۔ سب نے خواتین کو مردوں کے مساوی حق دینے کے بلند وبانگ دعوے کئے۔ مگر معاملہ یوم خواتین کے نام پر منایا گیا اور یہیں پر بھلا دیا گیا۔ اقدامات نہیں کئے گئے۔ جس کے سبب دنیا چاند ستاروں پر کمندیں ڈال رہی ہے۔ مگر خواتین کے اختیار اور تقدیر میں وہی ریت رواج رسوائی ،بے بسی اور لاچاری ہی لکھی گئی۔ کسی نے خواتین کو تعلیم سے دور رکھا تو کسی نے صرف گھر گرہستی کی چیز سمجھ کر گھروں میں دفنا دینا عورتوں کا مقدر سمجھا۔ جب کہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ خواتین کو اسی طرح سے انگلی پکڑ کر ہر ترقی اور تعلیم کے منازل طے کرائے جاتے جو ہم نے اپنے بچوں کوخواب دکھائے تھے۔ ہمیں اگر معاشرے کو محتاجگی کے چنگل سے آزادی دلانا ہے تو تعلیم و ترقی کو خواتین کے لئے بھی مساوی درجہ دینا ہوگا۔
آج سے چودہ سو سال قبل خواتین کے لئے بڑی رسوائی اور بے مروتی کا وقت ہوا کرتا تھا۔ اس کے پیدا ہوتے ہی گھروں اور خاندانوں میں ماتم چھا جاتا تھا۔ ماں باپ کو طعنے طشنے سننے پڑتے تھے۔ آخر کار ایک دن والدین انہیں گھمانے ٹہلانے کے بہانے نہلا دھلا اور سجا کر جنگلوں کی سمت لے جاتے تھے اور زندہ دفنا دیا جاتا تھا۔ تاریخ انسانیت نے کروٹ لی اور حضرت محمد ﷺ کا ظہور ہوا۔ برسوں تحریکات چلانے کے بعد ترغیب الہی اور پیغام محمدی کے ذریعہ لوگوں میں بیداری آئی اور خواتین کو وہ مقام دیا گیا جو ہزاروں سالوں تک انہیں میسر نہیں تھی۔ دنیا ترقی کرتی رہی مگر اس مقام ومنزلت کو ترقی کے راستے میں ہی درگور کردیا گیا۔ پہلے پیدائش کے بعد خواتین کو زندہ دفن کیا جاتا تھا، آج حالت آن پہنچی ہے کہ انہیں ماں کے پیٹ میں ہی مار دیا جاتا ہے۔ ابورشن کے نام پر ایک ایک عضو کو بڑی بے رحمی سے رحم مادر میں بوٹی بوٹی کر دیا جاتا ہے۔ اور آج کا انسان بڑی شان وشوکت سے اکسویں صدی میں ترقی یافتہ زندگی گزارنے کا دعوی کرتا ہے۔ معاشرے میں آج ضرورت ہے پھر سے انسانیت کی بیداری کا ۔ جس تعلیم و ترویج کو ہمارے نبی اکرم ﷺ لے کر دنیا میں آخری بنی اور رسول بنا کر بھیجے گئے تھے وہ راہ ہدایت اور کتاب و سنت ہمارے ہاتھوں سے دور ہے۔ ہمیں آگے آنا ہو گا۔ خواتین کو ان کے جائز حقوق دینے ہونگے۔
دنیا کے جتنے بھی مذاہب ہیں سب نے انسانیت کا درس دیا ہے۔ انسانوں کی قسم صرف دو ذاتوں پر منحصر ہے۔عورت اور مرد۔ دنیا کے ہر مذہب نے اپنے اپنے مطابق اپنے اصول وضوابط بنائے ہیں۔ لیکن مذہب اسلام نے تمام مذاہب سے اوپر اٹھ کر خواتین کو وہ مقام دیا ہے جو دنیا کے کسی مذہب نے نہیں دیا ہے۔ خواتین اگر ماں ہے تو اس کے قدموں میں جنت نچھاور کر دی گئی۔ خاتون اگر بہن ہے تو اسے رحمت بتایا گیا ہے۔ اور خاتون اگر بیٹی ہے تو مغفرت کا سبب بتایا گیا ہے۔ خاتون اگر بیوی ہے تو اسے سکون قلب و اطمینانِ زندگی بتایا گیا ہے۔ خواتین کو جائیداد کی وراثت میں حصہ دینے کا اصول بنایا گیا ہے۔ تعلیم کے میدان میں مرد وعورت دونوں کو فرض کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ خواتین کو مردوں کے لئے ہر قدم پر ساتھ دینے اور مضبوطی کا سبب بننے والا بتایا گیا ہے۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانیت کے زمرے میں آنے والے لوگ خواتین کے لئے برابری اور حق کی بات کو مکمل کریں۔