غازی آباد، سماج نیوز:راجدھانی دہلی میں واقع بدر پور بارڈر کے معروف شاعر مرحوم قمر بدر پوری کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایس ایس کے پبلک اسکول سیکٹر 11 ،گلابی ٹنکی ،رام لیلا گراؤنڈ، پرتاپ وہار،وجے نگر، غازی آباد میں ایک کوی سمیلن اور مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا،جس کی صدارت شاعر سیماب سلطان پوری نے کی۔ ڈاکٹر امر پنکج نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ان کے علاوہ معصوم غازی آبادی ،منوج کمار اور وفا اعظمی نے بھی بطور خاص شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز ماں سرسوتی کو پھول چڑھاکر کیا گیا۔ اس کے بعد تابش خیرآبادی نے بارگاہ رسالت میں نعتیہ کلام پیش کیا جس پر وہاں موجود شعرا اور سامعین جھوم اٹھے۔ اس کے بعد ساہتیہ شیکھر کے قومی صدر پروفیسر کملیش سنجیدا اور جنرل سکریٹری سپریہ سنگھ وینا نے تمام مہمانوں کو پھولوں کی مالا پہنا کر ان کا استقبال کیا۔ سپریہ سنگھ وینا نے نظامت کا چارج سنبھالا۔ تمام مہمانوں کے اسٹیج کے بعد سونم یادو کو سرسوتی وندنا کے لیے بلایا گیا۔ سونم یادو نے بہت ہی خوبصورت اور سریلی آواز میں سرسوتی وندنا پیش کی، پھر تابش خیرآبادی کو نعت پاک کے لیے اسٹیج پر بلایا گیا، انہوں نے بہت اچھے انداز میں نعت پاک پیش کی اور پھر اس طرح مشاعرے کا آغاز ہوا۔بعض شعرااور شاعرات کے نام اور ان کی تخلیقات درج ذیل ہیں۔
پہاڑ پر ہو تو خود کو پہاڑ مت سمجھو
پگھلتی برف کے چہرے پے صاف لکھا ہے
سیماب سلطان پوری
یہی کر مروت خود آج مجھ پر
بچا رہ سکے آندھیوں یں میرا گھر
ڈاکٹر امر پنکج
مزے میں ہے کسانوں کی کمائی بچنے والا
پھٹے کمبل میں سوتا ہے رضائی بیچنے والا
معصوم غازی آبادی
نظر ڈالوں تو کس پر ڈالوں نظارے نظر نہیں آتے
یہاں سب اپنے اپنے ہیں ہمارے نظر نہیں آتے
منوج کمار
میں ہوں عورت، سب کچھ جانتی ہوں
دنیا داری، سب پہچانتی ہوں
پروفیسر کملیش سنجیدہ
نہ کرتے پیار سے توبہ تو آخر اور کیا کرتے
تمہیں پانے کی خاطر روح سے اپنی دغا کرتے
سپریہ سنگھ وینا
زلفوں کی تری چھاؤں میں کچھ اور مزہ ہے
حالانکہ زمانے میں خواتین بہت ہے
وفا اعظمی
میرے کانہاں سے سندر اور کوئی لگ نہیں سکتا
مگر ہے شرم بس اتنی، نظر رادھا جیسی ہو
سریندر شرما غزلکار
کس نے سوچا تھا، کب کی خبر
ہم پے ٹوٹے گا ایسا قہر
تابش خیرآبادی
گزرتے رہے یوں ہی آخر زمانے
نرالے نرالے سہانے سہانے
اوم پال سنگھ خالش
کیسے کٹتی ہے شام وسحر دیکھ لے
دیکھ لے تو میری رہ گزر دیکھ لے
پریم شرما پریم
جب وہ آنکھوں کو چار کرتے ہیں
اور بھی بے قرار کرتے ہیں
ہاشم دہلوی
یہ شق ہے رب کا، جو دل پتھر نہیں ہوا
میری نظر سے دور، وہ منظر نہیں ہوا
سیما سکندر
توہی تو ہے ہر طرف، ہر وقت مجھ کو ہے خبر
گو کھلی آنکھوں سے تجھ کو آج تک دیکھا نہیں
راجیو کامل
رہنما بن کے جو منزل کا پتہ دیتے ہیں
راہ کاٹوں بھری، وہ مجھ کو دکھا دیتے ہیں
اندو مشرا کرن
یہ شیشے کا مکاں اک، دیپ سے بھی جگمگاتی ہے
ادھر اس کا اجالا، دوسرے گھر تک بھی جاتا ہے
ارون شرما صاحب آبادی
بے کلی یوں ہے، باغبانوں میں
پھلتے ہیں پھول اب گمناموں میں
سونم یادو
یاد آتے ہیں جب وہ منظر، دل روتے ہیں
دیکھ کے تیرا پھینکا پتھر، دل روتا ہے
ممتا لادیوال
میرے چہرے کو، غور سے پڑھ لو
حادثوں سے گزر کے آیا ہوں
نوید ظفر غازی آبادی
سپنوں کا محل ہم نے تب آباد کرلیا
فرصت میں دو گھڑی تمہیں جب یاد کرلیا
شالنی شرما
ان کے علاوہ آشیش سنہا قاصد، شاہنواز، ونود شرما اور نوید نے بھی اپنے اپنے کلام پیش کیے۔