20.1 C
Delhi
جنوری 24, 2025
Samaj News

مظلوم فلسطینیوں کا حقیقی مسیحا مملکت سعودی عرب

پرویز یعقوب مدنی
جامعہ سراج العلوم السلفیہ، جھنڈانگر، نیپال

اسلامی شریعت میں ملک شام کی کافی اہمیت ہے شام میں کئی ممالک داخل ہیں جن میں سے ایک اہم ملک فلسطین ہے جو بہت سارے انبیاء کا مولد و مسکن ہے جس کی جانب فتنوں کے ایام میں فتنوں اور تباہ کن حالات سے نجات اور گلوخلاصی کے لئے ہجرت کا حکم ہے مسلمانوں کی ایک عظیم تعداد وہاں موجود ہے، مسجد اقصیٰ جو اسلام کی دوسری مسجد ہے وہ ملک شام کی سرزمین ارض فلسطین میں موجود ہے مسجد اقصیٰ تک ہمارے نبی ضلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ رب العالمیں نے راتوں رات سیر کرایا جس کا تذکرہ باری تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا {سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} (الاسراء:١) ترجمہ :پاک ہے وہ اللہ تعالیٰ جو اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم )کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں یقیناً اللہ تعالیٰ خوب سننے، دیکھنے والا ہے۔
وہ باری تعالیٰ مسبب الاسباب جو ہر طرح کے عیوب و نقائص سے پاک ہے چالیس راتوں پر مشتمل لمبی مسافت کو رات کے مختصر سے حصے میں ایسے قدرتی نہروں اور مختلف انواع و اقسام سے ہرے بھرے اور سر سبز پہلوں سے مزین اور بہت سارے انبیاء کرام کی جائے ولادت باسعادت اور جائےوفات قرار پائے گئے ملک کی سیر کرواتا ہے تاکہ اپنے بندے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ کو مختلف النوع عجائبات اور اپنی بڑی نشانیاں دکھائے ۔ جن میں سے ایک معجزہ یہ سفر بھی ہے۔وہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ کی بہت سی چیزوں کا اپنی آنکھ سے دیدار فرمایا نیز انبیاء کرام کی امامت کروائی وغیرہ۔ وہ عظیم اسلامی ملک آج یہود ونصاریٰ کے ظلم بربریت کا شکار ہے تین ہفتے سے وہاں کے باشندگان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، نہتے فلسطینیوں پر بمباری کی جارہی ہے اور یہود ان کے اس ملک پر قبضہ کرکے مسجد اقصیٰ کو کفر و شرک کا اڈہ بنانا چاہتے ہیں۔
مملکت سعودی عرب جس سے پوری دنیا میں بسے تمام مسلمانوں کا دینی ایمانی قلبی و روحانی رشتہ ہے جو ہماری عقیدتوں کا محور اور روحانیت کا مرکز ہے جس کی محبت میں تمام مسلمانوں کے دل دھڑکتے ہیں، وہاں کے معزز حکمران جس طرح غایت درجہ اخلاص اور انتہائی فراخ دلی سے دین اسلام کی خدمت اور دنیا کے مختلف گوشوں میں بکھرے اور پھیلے بلا تفریق تمام کلمہ گو مسلمانوں سمیت تمام انسانوں کی بخوشی حسب استطاعت معاونت کرتے ہیں۔ یہ سب ان کے ممتاز اوصاف ہیں۔
مملکت توحید سعودی عرب کو یہ سعادت حاصل ہے کہ وہاں کی مقدس سرزمین پر مسلمانوں کا قبلہ اور حرمین شریفین موجود ہے وہاں پر حج و عمرہ اور ان کے شعائر کی ادائیگی کے لئے ایک مرد مومن رخت سفر باندھتا ہے، پر امن مملکت میں پہونچ کر انتہائی سنجیدگی اور متانت کے ساتھ عبادتیں کرکے نیکییاں بٹورتا ہے، وہاں کے حکمران بہترین نظم و نسق بہم پہنچا کر اپنی اہم ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہوکر حرمین شریفین کی ریکھ دیکھ اور اس کی ہرطرح اور ہر محاذ پر حسن انتظام و انصرام کی ذمہ داری کو لینے کا خود کو من کل الوجوہ اہل ثابت کرتے ہیں اور یقینا وہی اس عظیم ذمہ داری کے مستحق بھی ہیں۔ عرب معاشرے کے باشندگان سخاوت و فیاضی کے جذبے سے ہمیشہ سرشار نظر آتے ہیں اور وہ اپنی مہمان نوازی کی ممتاز صفت سے بھی پوری دنیا میں معروف و مشہور ہیں۔
البتہ یہ واضح رہے کہ مملکت سعودی عرب کے حکام نے دیگر بادشاہوں کی طرح صرف شہری ترقی پر توجہ نہیں دی بلکہ انہوں نے وقت کے عظیم مصلح اور مجدد کی کتاب و سنت پر مشتمل فکری اور نظریاتی تحریک کی تائید و توثیق کرکے دینی اصلاح و تطہیر کو بھی پیش نظر رکھا اور مسلمانوں کے دینی جمود کا جی توڑ علاج کیا ملک کو استحکام بخشا ، خوشحالی، اور امن و امان کا گہوارہ بنایا، پائیدار مسلم معاشرہ کی تشکیل نو ہوئی اور اقوام عالم میں اسےعزت و وقار سے روشناس کرایا گیا نیز معاشرے میں پھیلے شرک و بدعات کی بیخ کنی کی گئی ، ظلم وزیادتی اور انارکی ختم ہوئی، امن و یکجہتی اور خیر سگالی کو عام کیا انسانوں کے حقوق کے ساتھ ہمسایوں کے حقوق کو اجاگر کیا گیا، عفو و درگزر پر مبنی جذبے کو دنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔فتنہ و فساد کی گرم بازاری کا قلع قمع ہوا۔ یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ مملکت سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود حفظہ اللہ نے اپنے آباء واجداد کی ملک و ملت کے تئیں سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پوری امت مسلمہ کے لیے جو خدمات ماضی میں انجام دے چکے ہیں وہ تاریخ کا سنہرا باب ہے۔ اسلام اور امت مسلمہ کے لیے سعودی حکومت کے مخلصانہ خیر خواہانہ اور ہمدردانہ خدمات کو امت کا انصاف پسند طبقہ کبھی فراموش نہیں کرے گا ۔ إن شاءاللہ.
مملکت سعودی عرب کے توحید پرست حکمرانوں نے ہمیشہ فلسطینی مسئلہ کو اپنا مسئلہ سمجھا اور جب بھی فلسطین پر اسرائیلیوں نے نظر بد اٹھایا تو سعودی حکومت نے فلسطینیوں کے قدم سے قدم ملا کر اسرائیلی مظالم سے اپنے اسلامی بھائیوں کو بچانے کے لئے تن من دھن کی بازی لگادی۔ اوروہاں کے حکمران ہمیشہ فلسطینیوں کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے فکر مند نظر آئے۔ سعودی عرب کی خدمات کا بنظر غائر اور سنجیدہ مطالعہ سے یہ بات آشکارا ہوتی ہے کہ کتاب وسنت پر قائم حکومت دنیا کے تمام مسلمانوں پر آنے والے آفات و مصائب کو اپنی تکلیف سمجھتی ہے اور حسب طاقت دامے درمے قدمے سخنے اپنا تعاون پیش کرتی ہے۔
حال میں جب کی بڑی بڑی طاقتیں خواب غفلت میں مست ہیں مملکت سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز حفظہ اللہ نے فلسطین کے اندر باشندگان فلسطین پر ظالم یہود کی جانب سے ہونے والے ظلم و بربریت کی وجہ سے مظلوم فلسطینیوں کی داد رسی، انسانی ہمدردی، امن وسلامتی، خدمت خلق اور غمخواری کے لئے مملکت توحید میں عوامی امداد و تعاون کی نہ صرف اپیلیں کرنے کا حکم صادر فرمایا بلکہ خود بھی بڑھ چڑھ کر اپنا بیش بہا تعاون پیش فرمایا تاکہ اسرائیلی بمباری سے بے گھر اور بے سہارا ہونے والے لوگوں، یتیم بچوں، زخمی انسانوں، مجبور بہنوں، بیٹیوں اور بیواؤں کی خبر گیری ہو اور یہ عطیات و تعاون ان کے درد کا درماں ثابت ہوں۔ رییلیف فنڈ کو جمع کرنے کےلئے ساہم پلیٹ فارم کو خاص کیا گیا۔ مملکت کے طول وعرض سے بہت سے مخیرین اور رفاہی و تجارتی تنظیموں نے اپنا گرانقدر تعاون پیش فرمایا جس میں اب تک 559071محسنین اور مخیرین نیز فلاحی، رفاہی، تجارتی سوسائٹیوں، مختلف تنظیموں اور کمپنیوں کے ذمہ داران اور مملکت سعودی عرب کے باشندگان شامل ہیں جب کہ کل تعاون 344623276ریال سے متجاوز ہے اور تاہنوز جاری وساری بھی ہے۔ جن میں بعض یہاں مذکور ہیں:
شاہی خاندانوں سے:
سعودي فرمانروا خادم الحرمين الشريفين سلمان بن عبدالعزيز آل سعود 30؍ملين ريال
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 20؍ملین ریال
موسسۃ الوليد 1؍ملين ريال
شہزادہ متعب بن عبدالعزیز 1؍ملین ریال
شہزادہ طلال بن عبدالعزیز چیریٹیبل 500؍ہزار ریال
دیگر مخیرین اور تجارتی و رفاہی کمپنیوں سے:
عبداللہ العثیم فاؤنڈیشن 10؍ملین ریال
ابو غزالہ فاؤنڈیشن اینڈ البیک10؍ ملین ریال
الغویری چیریٹیبل 3؍ ملین ریال
محمد بن إبراہيم السبیعی 2؍ملین ریال
ہنگر سٹیشن کمپنی لمیٹڈ 2؍ملین ریال
ماکدونالدز کمپنی2؍ملین ریال
موسسہ سالم بن محفوط 2؍ملین ریال
سلیمان نیشنل فاؤنڈیشن 1؍ ملین ریال
شیخ عبدالعزیز احمد بن محمد بغلف 1؍ملین ریال
محمد بن عبداللہ الماجد فاؤنڈیشن 1؍ ملین ریال
موسسہ عبداللہ بن ابراہیم السبیعی چیریٹیبل 1؍ملین ریال
سلسہ مقاہی کمپنی نصف ملین ریال
طلال، طارق، عمر العقاد 500؍ہزار ریال
المسافر سفر اور سیاحت 500؍ہزار ریال
محمد بن عبداللہ الجمیح چیریٹیبل 300؍ہزار ریال
وقف محمد بن صالح العزل 250؍ہزار ریال
سیدۃ الأعمال أميری الطويل 100؍ہزار ریال
عبدالعزیز بن طلال اور سری بنت سعود فاؤنڈیشن برائے انسانی ترقی 200؍ ہزار ریال وغیرہ
البتہ معلوم رہے کہ ایک صاحب خیر نے 2؍ملین ریال کا عطیہ پیش کرتے ہوئے اپنے نام کو ظاہر کرنے سے منع فرمایا۔ باری تعالیٰ اس روئے زمین کی سب سے بہترین حکومت مملکت توحید کی جانب سے پیش کردہ ریلیف کو قبول فرمائے۔ آمین
محترم قارئین : سچ ہے کہ مملکت سعودی عرب کہیں بھی کسی انسان یا مسلمان کو مصائب و آلام میں مبتلا پاتی ہے تو وہ ان کی مدد کے لیے وہاں پہنچنے کی بھر پور کوشش کرتی ہے اور باہمی ہمدردی، اخوت و بھائی چارہ، شفقت و محبت اور دوستی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مظلوم انسانوں کی مدد کرتی ہے۔ غذائی، ادویاتی اور مالی اعانت جاری رکھتی ہے۔ دنیا میں جہاں بھی اور جب بھی طوفانوں زلزلوں، بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے نقصان ہوا سعودی حکومت نے فوری طور پر ان نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کی اور اپنا تعاون پیش کیا۔
آج فلسطینی بھائیوں پر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں وقت صدا دے رہا ہے کہ ہم فلسطینی بھائیوں کے چہروں پر موجود لاچاری، درد اور کرب محسوس کریں، اپنے خویش و اقارب اور اپنے بچوں کے اندر رحمت و شفقت کا احساس پیدا کرنے اور سخاوت و فیاضی ہمدردی و غمخواری کا درس دینے کی سعی پیہم کریں۔ سلف صالحین کا طرہ امتیاز تھا کہ وہ خیرات، صدقات اور زکوات اپنے ہاتھوں سے نہیں بلکہ بچوں کو دے کر ان سے تقسیم کرواتے تھے۔ جس کی خالص وجہ یہ ہوتی تھی کہ اس سے بچوں کے اندر بچپن سے ہمدردی کا جذبہ پیدا ہو۔ غریبوں مسکینوں کا تعاون کریں،پریشان لوگوں کی داد رسی اور ان کی غمخواری یہ انیبائی مشن ہے مملکت توحید سعودی عرب جو اسلامی ملک ہے جہاں کتاب و سنت کی بالا دستی ہے عدل و انصاف ہے انہوں نے ہمیشہ مسیحا بن کر وقت کا مقابلہ کیا اور آج بھی فلسطینی مسلمانوں کا سب سے بڑا مسیحا مملکت توحید ہے۔ باری تعالیٰ تو مملکت سعودی عرب اور اس کے حکام اور باشندگان کو ہر شر سے مامون اور محفوظ رکھ۔ فلسطینی مسلمانوں کی غیبی مدد فرمایا۔ اور یہود ونصاریٰ کو خاک میں ملادے۔آمین

Related posts

فیفا ورلڈ کپ میں زبردست الٹ پھیر، سعودی عرب نے ارجنٹینا کو ہرایا

www.samajnews.in

کووڈ ویکسین سے بڑھا ’’ہارٹ اٹیک اموات‘‘ کا خطرہ

www.samajnews.in

آئی بی ایم کمپنی سے 3900 ملازمین کی چھنٹنی شروع

www.samajnews.in