21.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

باکمال،حق پسندی اور دلیرانہ فکر کی شاعرہ حنا رضوی حیدر کی شاعری مردہ ضمیروں کیلئے راہ روشن

کیسے کیسے روشن روشن خواب سجائے آنکھوں میں گھوم رہے ہیں
ہم بھی کیا کیا بوجھ اٹھائے آنکھوں میں

سہارنپور، سماج نیوز:(احمد رضا)انقلابی اور دلیرانہ نظریہ کی با کمال اور با وقار اردو دوست شاعرہ کا نام نامی حنا رضوی حیدر ہے حنا رضوی تاریخی شہر لکھنؤ سے تعلق رکھتی ہوں وہیں سے آپ نے تعلیم اور تربیت حاصل کر اردو زبان کے توسل سے عالمی سطح پر اپنی پہچان بنا اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا یہی مختصر سا تعارف ہے محترمہ حنا رضوی حیدر کا! اردو شاعری پر غلبہ حاصل کر نے کے بعد با وقار سطح پر قائم رہتے ہوئے اپنی شاعری سے محبت اور شفقت کی چاشنی پھیلانے والی مہذب شاعرہ حنا رضوی تعلیمی اعتبار سے اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانہ سے ہیں آپکے والد ماجد سیکر یٹریٹ میں افسر تھے آپکی والدہ ماجدہ نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا وہیں میڈم حنا رضوی کے شوہر محترم جج کے با وقار عہدے پر فائز ہیں اگر دیکھا جائے تو بچپن میں گھر سے ہی اپنے بزرگوں سے اردو میں عبور حاصل کر نیکا لاجواب سفر کامیاب ترین محنت کے ساتھ بہت کمِ عمری میں مکمل کیا جو ایک لازوال تاریخ ہے آج حنا رضوی کے اشعار لکھنؤ ،پٹنہ،کولکتہ ،ممبئی ،دہلی ،حیدر آباد سے لیکر امریکہ ، برطانیہ ، کیناڈا ، یو اے ای اور عرب امارات کے بیشتر شہر وں میں گنگنائے جاتے ہیں! جیسے کہ
تو نظر سے دور تو ہو گیا ، کسی موڑ پر کہیں کھو گیا
رہی دل میں پھر بھی بسی ہوئی، تیری یاد بھی، تیری بات بھی
وہی دشمنوں رکھے نظر ، جسے دوستوں کی نہ ہو خبر
مجھے دوستوں میں ہی مل گئیں، میرے دشمنوں کی صفات بھی !
ایک تجز یہ کے اعتبار سے حنا رضوی کے اشعار میں پیار و محبت ، خدّاری، صبر ،شکر ، حق پسندی ، بہادری ، ہدایت ، شرافت ، وحدانیت ، درد و الم کے ساتھ ساتھ خاندانی تہذیب اور وقار کی جھلک صاف صاف نظر آتی ہے بس یہی حنا رضوی کی شاعری کی خصوصیات ہیں آپکا ایک ایک شعر سبق آموز اور حقیقت سے منسلک رہتا ہے!حنا رضوی نے درجہ چھہ یا سات میں پڑھائی کر تے ہوئے پہلی غزل کہی تھی انکے والد سیکریٹریٹ میں افسر تھے لیکن جب میں انکا انتقال ہو گیا تھا تو والدہ کی سرپرستی ملی والدہ اردو لکچرر تھیں اُنہونے میر نفیس پر Phd کی ہوئی ہے حنا کے گھر کے ماحول میں ہی اردو شامل تھی آپ کے شوہر آج بھی جج رہتے ہوئے اردو زبان سے محبت کے ساتھ ساتھ شاعری کا زوق اور شوق دونوں رکھتے ہیں اور جج صاحب نے حنا رضوی کی بہت حوصلہ افزائی کی جو قابل احترام تعاون کی شکل میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔
بتاتے چلیں کہ حنا رضوی بھی بڑی ذہین ہیں آپ پولیٹکل سائنس سے پوسٹ گریجویٹ ہیں حنا رضوی کے نانا اور ماموں شاعر تھے لیکن نانا چودھری عترت حسین رضوی عاشقی کا حنا رضوی کی پیدائش مبارک سے بھی پہلے اور ماموں چودھری قمر حسین رضوی کا حنا رضوی کی باقاعدہ شاعری شروع ہونے سے پہلے ہی انتقال ہو گیا اپنے بزرگوں کی دعائیں ضرور حاصل ہوئیں مگر سرپرستی زیادہ عرصہ ميسر نہ ہو سکی مگر اس کے بعد بھی حنا رضوی کا اردو زبان پر عبور حاصل کر نا بڑے حوصلے کی بات ہے سچ بتائیں تو حنا کو شاعری کا بچپن سے ہی شوق رہا ہے بچپن سے ہی حنا از خد کچھ کچھ تکبندی کرتی رہی نتیجہ یہ نکلا کہ آج حنا رضوی اردو شاعری اور اردو ادب کی سنہری تاریخ لکھنے کے نزدیک پہنچ چکی ہیں اور تہذیب کے اعتبار سے مہذب اور پرمغز شاعری کی ضامن حنا رضوی بہت سے چھوٹے بڑے بہت سے ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہیں اردو شاعری کی مضبوط ستون حنا رضوی حيدر آج بلندی پر قائم رہتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو شاعری کی شکل میں پیش کر رہی ہیں اللہ رب العزت آپ کی عمر میں برکتیں اور رحمتیں عطا فرمائے۔ آمین
حنا رضوی کے کچھ عمدہ اشعار
کہاں مسافر دوزخ کہاں مکین بہشت
کہا تھا صرف دل خر نے ایک بار حسین
کچھ اور اشعار دیکھئے ۔
دل کے قصے ہیں مقتلوں میں رقم
کاغذوں پر رقم نہیں ہوتے
اس نے پھر مانگا آنسوؤں کا خراج
رونے والے بھی کم نہیں ہوتے
منزلیں بے نشان ہو جاتیں
تم اگر ہم قدم نہیں ہو تے
عمر کرتی نہیں ہے سب کو بزرگ
لوگ سب محترم نہیں ہوتے
اس کے علاوہ حنا رضوی کا دوسرا انداز دیکھئے :
کربلا دائمی حیات کا نام
کربلا روح کی نجات کا نام
کربلا قلب کائنات کا نام
کربلا حیدری صفات کا نام
اس کے علاوہ حنا رضوی کا شاعری کا یہ انداز بھی کافی مقبول ہوا ہے یعنی کہ نسوانی ادب بھی تصوف اور معرفت سے خالی نہیں ہے آج کی شاعرہ محترمہ حنا رضوی حیدر کا یہ شعر ۔
جس روز سے چوم آئے ہیں خاک اے در جاناں ہم
اپنے کہاں رہ گئے بیگانے ہوئے ہیں

Related posts

معہد عثمان بن عفان لتحفیظ القرآن الکریم (نیپال) میں سالانہ انجمن کا انعقاد

www.samajnews.in

ایمان کی حفاظت کیلئے علم کا سیکھنا اور علم کی جانب رجوع کرنا لازمی: مولانا محمد یعقوب بلند شہری

www.samajnews.in

پھرہندو شرپسندوں نے ایک مسلمان کو بنایا ظلم کا نشانہ

www.samajnews.in