ملک بھر میں 3لاکھ بورویل سمر سیول لگانے کا ہے نشانہ، ڈاکٹر نوہیرا شیخ ملک سے پینے کے پانی کی قلت دور کریں گی
نئی دہلی، سماج نیوز: ( مطیع الرحمٰن عزیز) ہمارے ملک بھارت میں پینے کے پانی کی قلت کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے ملک بھر میں تین لاکھ سمر سیول بورویل لگانے کا نشانہ طے کیا ہے۔ جس کا آغاز ملک کی تمام ریاستوں میں ہو چکا ہے۔ خاص طور سے مہاراشٹر میں 100 کی تعداد میں اب تک الگ الگ مقامات پر سمر سیول کا کام بخوبی اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ جس میں سے 21سمر سیول کا تحفہ صرف سولا پور ضلع میں دیا گیاہے۔ چونکہ مہاراشٹر ملک میں ایسی پانی کی قلت والی ریاست ہے جہاں خواتین اور بزرگوں کو کئی کئی کلو میٹر دور سے جاکر پانی کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ نہانے دھونے کے لئے تالابوں کے پانی سے اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ اور پینے و کھانا بنانے کے لئے دور دراز کے سرکاری وسائل سے پانی سر پر ڈھو کر لایا جاتا ہے۔ کئی جگہوں پر دور دراز کے گاؤں میں پانی کا ٹینکر ہفتے میں ایک بار آتا ہے لیکن پانی کی طلب کے مطابق مقدار اتنی نہیں ہوتی کہ پینے اور کھانے کے لئے کافی ہو سکے۔ اس کے علاوہ جن جگہوں پر پانی کی فراہمی ہے، وہاں 100 فٹ گہرائی کا پانی زہر آلود ہو چکا ہے۔ جس کے سبب عوام کو ملیریا، ٹائیفائیڈ اور ڈینگو جیسی بیماریاں لاحق ہو رہی ہیں۔ اتر پردیش کے دیہاتوں میں ہر گھر میں دو چار ڈینگو، ملیریا کے مریض محض اس لئے پائے جاتے ہیں کیونکہ انہیں پینے لائق صاف شفاف پانی دستیاب نہیں ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کل ہند صدر آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی نے ان خامیوں کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں پانی کے انتظامات کے لئے بیڑا اٹھایا ہے۔ اور پورے بھارت میں تین لاکھ سمر سیول بورویل کے انتظامات کا عہد کیا ہے۔ اس معاملے کے لئے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے ماہرین کی ایک ٹیم منتخب کی ہے جو یہ پتہ لگانے میں مصروف ہے کہ ملک کے کن مقامات اور جگہوں پر پینے کے پانی کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے۔ مشاہدے میں یہ بات کھل کر آئی ہے کہ دیہاتوں میں ہر گھر کے سامنے اور پیچھے سمت پچیسوں برس سے بہنے والی نالیوں کی گندگی زمین میں جذب ہوتی رہتی ہے، اور آس پاس نل پمپ اسی نالی کے پانی کو لگ بھگ سو فٹ نیچے سے اٹھا کر عوام کی پیاس بجھانے کا اکیلا ذریعہ ہوتا ہے۔ گاؤں دیہاتوں میں عوام کی اکثریت اتنی استطاعت نہیں رکھتی کہ دو تین سو فٹ گہرے پانی کا فیض حاصل کر سکیں۔ لہٰذا مرتے کیا نا کرتے۔ مجبورا نالیوں کے بغل میں لگے ہوئے نل کوپ کے پانی کو استعمال کرنا پڑتا ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بتایا کہ ہماری ٹیم کے مشاہدے میں یہ بات بھی کھل کر آئی ہے کہ ہر گھر کے احاطہ میں باتھروم کے گڈھوں کو کھود کر بیت الخلا کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اس باتھروم گڈھے کی تہہ کو گندے پانی کے جذب ہونے کے لئے کچا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ نتیجہ کے طور پر باتھروم کا گندا پانی زمین میں جذب ہوتا ہے۔ اور چند ہی فٹ پر لگائے گئے نل کوپ اس کی رسائی میں آکر سارے پانی گندے ہو جاتے ہیں۔ مشاہدے میں یہاں تک باتیں کھل کر سامنے آئی ہیں کہ جن گھروں میں نلوں کا پانی اس قدر زہر آلود ہو چکا ہے کہ اس سے کھانے کی اجزا دال چاول و سبزی آگ پر نہیں پکتے۔ مجبورا دوسروں کے گھروں سے کھانا بنانے کے لئے پانی لانا پڑتا ہے اور اپنی ضروریات کو بمشکل پورا کیا جاتا ہے۔ یہ سب وہ کڑوے سچ ہیں جو ملک کے عوام کو تندرست کم اور بیمار زیادہ رکھتے ہیں۔ بچے کم عمر میں ہی قلت تغذیہ کا شکار ہوکر پانی کی خرابی کے سبب بیمار رہتے ہیں۔ گھریلو اخراجات دوائیوں کے کثرت کے سبب پورے نہ ہونے میں ایک بڑی وجہ پانی ہے ۔ان سب مشاہدات اور تجربات کو دیکھتے ہوئے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کل ہند صدر آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی نے ملک سے پانی کے صاف شفاف فراہمی کا بیڑہ اپنے کندھوں پر اٹھایا ہے۔ یہ کار خیر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے حق میں اجر عظیم کا باعث قرار پائے اس لئے مستفیدین دعائیں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اور بیشک پیاسے کو پانی پلانا بڑے اجر وثواب کا کام ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی اس نیک نیتی کو تکمیل تک پہنچائے اور ان کے اٹھائے گئے اس گراں قدر قدم کو مفید بناتے ہوئے اللہ انہیں مزید اور طاقت و قوت عطا فرمائے۔ آمین