لکھنؤ میں امن وانصاف کانفرنس منعقد اور بحسن وخوبی اختتام پذیر،مختلف مذاہب کے رہنماؤں کی شرکت
لکھنؤ، سماج نیوز: ضلعی جمعیت اہلِ حدیث سدھارتھ نگر یوپی کے ناظم مولانا وصی اللہ مدنی کی اطلاع اور رپورٹ کے مطابق وطن عزیز کی موجودہ سنگین صورت حال کے تناظر میں ملی تنظیموں ومختلف مذاہب کے سربراہان نے صوبائی جمعیت اہل حدیث کی قیادت وضیافت میں سرزمین لکھنؤ بمقام گاندہی بھون، قیصر باغ میں ایک عظیم الشان کانفرنس بعنوان ’’امن و انصاف کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا،جو وقت کی اہم ضرورت ایک مستحسن اور حکیمانہ اقدام ہے، جس کے مثبت اور دوررس نتائج پورے ہندوستان میں مرتب ہوں گے۔ کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصدملک میں نفرت کے ماحول کو ختم کرنے، مل جل کر ملک کی تعمیرو ترقی اوراستحکام میں سبھی دھرم ومذہب کے لوگوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور امن وانصاف کی بالادستی قائم کرنا تھا۔جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی۔جماعت اسلامی مشرقی یوپی۔جمعیۃ علمائے یوپی، آل انڈیا ملی کونسل مشرقی یوپی، امارت شرعیہ بہار واڑیسہ نے اسی مقصد کے حصول کے لئے علم وادب کی سرزمین لکھنؤ میں 27اگست 2023 بروز اتوار ’’امن وانصاف کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا،جس کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے کیا گیا۔
بعدازاںکانفرنس کے کنوینر اور ناظم کانفرنس معروف علمی وعبقری شخصیت مولانا شہاب الدین مدنی ناظم صوبائی جمعیت اہلِ حدیث مشرقی، یوپی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ عدل وانصاف کے بغیر معاشرہ۔سماج اورملک میں امن وأمان قائم نہیں ہوسکتا۔جس ملک وریاست میں انصاف نا ہو وہاں کا چین وسکون غارت ہوجاتا ہے۔لوگ ایک دوسرے سے عداوت ودشمنی رکھتے اور نفرت بھرے ماحول میں گھٹ گھٹ کر جینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کانفرنس کی صدارت کررھے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ ملک کی آزادی میں سبھی مذاہب اور جماعتوں کے افراد نے مل کر بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔آج ایک بار پھر نفرت کی زنجیروں میں ہمارا سماج جکڑا ہوا ہے۔نفرت کا زہر سماج کے ہرطبقہ میں پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ایسے حالات میں ملک کی مختلف ملی۔سماجی تنظیموں نے انسانیت پسند گرہوں سے مل کر امن وانصاف کی مہم چھیڑی ہے۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ سیاسی مفاد کے لئے نفرت کا فروغ تہذیبی خودکشی کے مترادف ہے۔ مٹھی بھر فرقہ پرستوں کے سبب ہمارا ملک سماجی خودکشی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ذمہ دار شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ آگے آئیں اور ملک کی بقا وتحفط کے لئے اس پر قد غن لگائیں۔حکیم الدين قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند نے ظلم وزیادتی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے۔اپنے سینوں میں تڑپ پیدا کرنے اور حالات سے نبرد آزما ہونے پر زور دیا۔ڈاکٹر یاسین علی عثمانی نائب صدر ملی کونسل نے کہا کہ ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو سیاسی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے ۔مولانا شمشاد رحمانی نائب امیر شریعت اڑیسہ وبہار نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم اس لئے ہورہا ہے کہ وہ تعلیم سے دور ہیں۔ظلم کسی پر بھی ہو ہر ایک کو اس کے خلاف کھڑا ہو نا چاہئے۔ ممتاز عالم دین، زبان وقلم کے دھنی اور ہر دل عزیز شخصیت مولانا شميم احمد ندوی نے کہا ہمارے دین اسلام نے سکھایا ہے کہ ظلم کسی پرنہیں ہونا چاہئے۔حکومتیں کمزوری سے چل سکتی ہیں۔معاشی بدحالی کے باوجود چل سکتی ہیں۔فوجی طاقت کمزور ہو توبھی چل سکتی ہیں۔لیکن عدل وانصاف کے بغیر نہیں چل سکتیں۔ظلم سے باز رہنا ہمارے خون میں شامل ہے۔ہمارا ملک اسی وقت ترقی کرسکتا ھے جب اس میں امن وانصاف کا بول بالا ہو۔
کانفرنس میں مولانا طاہر مدنی، ملک معتصم خان، مولانا خالد رشید فرنگی محلی،مجتبی فاروق، مولانا امین الحق، سید سیف عباس نقوی، مولاناانیس الرحمن قاسمی، پروفیسر راجیندر ورما لکھنؤ یونیورسٹی، جسٹس بی ڈی نقوی سابق جج، پی سی کریل، ہریش چندر سینئر ریٹائرڈآئی اے ایس، ادے پرتاپ ریٹائرڈ ڈی آئی جی، معروف صحافی پرشانت ٹنڈن، سندیپ پانڈے وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر ملک فیصل نے چار نکاتی قرار داد پیس کی اور نجیب الرحمن ململی کے کلمات تشکر پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔اسٹیج پر معروف ملی وسماجی شخصیات میں مولانا عبدالرحمن پریوای، مولانا وصی اللہ مدنی،ڈاکٹر عبدالعزیز مبارکپوری، حافظ عتیق الرحمن طیبی، معروف مخیر اور خلیق وملنسار عبدالوکیل بھدوہی، حافظ کلیم اللہ دیوریاوی ، ارشد اعظمی، پروفیسر سلیمان کانپوری وغیرہ موجود تھے۔
کانفرنس میں شہر لکھنؤ کے علاوہ کانپور،سدھارتھ نگر،دیوریا اعظم گڈھ، بھدوہی، بہرائچ، لکھیم پور وغیرہ اضلاع سے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور کانفرنس کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا۔
ضلعی جمعیت اہلِ حدیث سدھارتھ نگر کے امیر مولانا محمد ابراہیم مدنی اپنی طبیعت کی خرابی کے باعث خواہش کے باوجود بذات خود شرکت کرنے سے قاصر رہے،البتہ ان کی خواہش اور حکم پرضلعی جمعیت کی نمائندگی کی خاطر ضلعی جمعیت کے ناظم مولانا وصی اللہ مدنی، مولانا سعود اختر سلفی، نائب ناظم، مقامی جمعیت اہل حدیث، حلقہ اٹوا کے ناظم مولانا فخرالدین ریاضی اور مولانا اظہار صاحب رکن جمعیت نے سرگرم شرکت کی اور پروگرام کےآغاز سے اختتام تک پوری دل جمعی کے ساتھ شریک رہے۔
راقم سطور بے حد ممنون ومشکور ہے اس عظیم الشان کانفرنس کے تمام مخلص وحوصلہ مند منتظمین ومعاونین بطورِ خاص کانفرنس کے کنوینر برادر محترم مولانا شہاب الدین مدنی کا جنہوں نے مجھے اورجمعیت کے نمائندوں کو اس باوقار پروگرام میں شرکت کی پرخلوص دعوت دی، پرتکلف ضیافت کے علاوہ ڈھیر ساری دعاوں سے نوازتےہوئے رخصت کیا۔ میں اپنی طرف سے اور ضلعی جمعیت اہلِ حدیث سدھارتھ نگرکے تمام ذمہ داروں کی جانب سے اس کامیاب وبامقصد کانفرنس کے انعقاد واہتمام پر تمام ذمہ داران وکارکنان کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے مسرت وشادمانی محسوس کررہا ہوں،اللہ کرے کہ کانفرنس کی آواز ملک کے ہرگوشے میں پہنچے،اسے نظر استحسان سے دیکھا جائے اور اس کی تمام قرار دادوں کو پذیرائی حاصل ہو۔میری اور تمام شرکاءکی نظر میں کانفرنس حددرجہ کامیاب تھا، انتظام مثالی اور عمدہ تھا، کانفرنس ہال دردمند سامعین وسامعات سے کھچاکھچ بھراتھا، زائد کرسیوں کا انتظام کیا گیا تاہم بہت سارے باذوق ملک کے عوام کے تئیں فکرمند حضرات باہر کھڑے ہوکر اپنے قائدین کی باتوں کو بغور سماعت کررہے تھے۔برادران وطن کی بھی اچھی خاصی تعداد شریک تھی۔ اس کانفرنس کی بے نظیر کامیابی اللہ کے فضل و کرم کے بعد کانفرنس کے کنوینر اور ان کے مخلص رفقاء کار کی شبانہ روز کاوشوں کا ثمرہ ہے۔ اللہ اس کانفرنس کے منتظمین ومعاونین کی تمام تر قربانیوں کو شرف قبولیت بخشے۔ (آمین)