نوح تشدد کے بعد دہلی-راجستھان میں الرٹ، سپریم کورٹ سخت، وزیر اعلیٰ کھٹر نے کہا – فسادیوں سے کریں گے ہرجانے کی وصولی
نئی دہلی، سماج نیوز: ہریانہ کے نوہ میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی برج منڈل یاترا کے دوران بھڑکنے والے تشدد میں اب تک 6 افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ تشدد کے بعد سے نوح سمیت گروگرام، پلوال، فرید آباد اضلاع میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ پولس نے تشدد کے سلسلے میں کل 116 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ مرکزی سیکورٹی فورسز کی 20 کمپنیاں اور ہریانہ پولس کے دستے امن بحال کرنے کی کوشش میں علاقے میں مسلسل فلیگ مارچ کر رہے ہیں۔ وی ایچ پی اس تشدد کے خلاف دہلی، نوئیڈا اور غازی آباد میں بھی ریلیاں نکالیں۔ دریں اثنا ہریانہ کے سی ایم منوہر لال کھٹر نے کہا کہ تشدد میں جو بھی نقصان ہوا ہے وہ فسادیوں سے ہی وصول کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے فسادیوں کے خلاف سخت کارروائی کی بات کی ہے۔دوسری جانب ہریانہ کے نوح میں پیش آئے پرتشدد واقعہ پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ تین ریاستوں کو نوٹس کر جواب مانگا ہے، لیکن وی ایچ پی کی ریلیوں پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کوئی تشدد یا ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ دراصل نوح تشدد کے بعد ایک عرضی داخل کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ علاقہ میں ہونے والی ریلی اور تقریروں پر روک لگائی جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈووکیٹ سی یو سنگھ نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے نوح تشدد معاملے کو مینشن کیا تھا۔ وکیل سی یو سنگھ نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہاں لگاتار اشتعال انگیز تقریریں ہو رہی ہیں، میرا مطالبہ ہے کہ ریلی، مظاہرہ، تقریروں اور اجلاس پر روک لگائی جائے۔ اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کون سی ریلی میں اشتعال انگیز تقریر ہوئی ہے؟ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کہا کہ ہیٹ اسپیچ پر بنچ کا فیصلہ موجود ہے، اتھارٹی اور حکومت کو ہم حکم دے رہے ہیں کہ کوئی ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ ساتھ ہی اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے عدالت نے جمعہ یعنی 4 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔
دوسری جانب وی ایچ پی کے شعبہ سکریٹری، وجے کانت پانڈے نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا کہ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) ہریانہ کے نوح ضلع میں ’ہندو مخالف‘ تشدد کے خلاف ملک بھر میں سات دن طویل احتجاج اور مختلف عوامی ریلیوں کا اہتمام کر رہی ہے۔ آج سے شروع ہونے والے مظاہرے دہلی میں 30 مقامات پر دیکھے گئے۔ تقریباً 50 افراد مدر ڈیری کے احتجاجی مقام پر اور 200 افراد کو نرمان وہار میں دیکھا گیا۔وجئے کانت پانڈے نے کہا کہ ’’اگر انتظامیہ ہماری بات نہیں مانتی یا کارروائی نہیں کرتی ہے تو اگلے سات دنوں میں احتجاج بڑھے گا اور خطرناک شکل اختیار کر لے گا۔ ودھرمیوں (اشارہ دوسرے مذاہب، خصوصاً مسلم مبلغین کی جانب) کی طرف سے ہندوؤں پر یہ پرتشدد حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تمام متاثرین ہندو ہیں۔ ہندو جاگ چکا ہے۔‘‘وجے کانت پانڈے مزید کہتے ہیں کہ ’’جن لوگوں کی کوئی غلطی نہیں ہے، وہ کیوں ڈریں گے؟ ہندو خوفزدہ نہیں ہیں، ہندوؤں پر لاتعداد حملے ہو رہے ہیں۔ یہ احتجاج (دہلی میں) آنے والے دنوں میں اس سے زیادہ بڑی ریلیوں کی علامت ہے جسے ہندو منعقد کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں کہ نوح میں جو کچھ ہوا، جس میں 6 لوگ مارے گئے، 100 گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، محرم کے جلوسوں کے دوران دہلی میں کیا ہوا، حکومت کو مجرموں کو سزا دینے کی ضرورت ہے، ذمہ داری معاشرے پر نہیں ہے، لیکن اگر حکومت نے کچھ نہیں کیا تو معاشرہ سڑکوں پر آئے گا۔‘‘یہ پوچھے جانے پر کہ ہریانہ میں بی جے پی کی ریاستی حکومت کیا کر رہی ہے، پانڈے نے کہا کہ "کوئی بھی پارٹی ریاست میں حکومت کر رہی ہو، جب ہندوؤں کے خلاف تشدد کی بات آتی ہے تو ریاست اور مرکزی حکومت کی طرف سے واضح بے عملی دکھائی دیتی ہے۔ اتر پردیش میں ایسا نہیں ہوتا، وہاں فسادات کو فوراً سزا دی جاتی ہے۔ ہریانہ حکومت ایسا کیوں نہیں کر رہی؟‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ وی ایچ پی والوں نے نوح میں جلوس کے دوران تلواریں کیوں اٹھائیں، انہوں نے کہا کہ یہ ہندوؤں کے خلاف سازش ہے۔ راؤ اندر سنگھ جیسے لوگ سیاست کرتے ہیں اور وہ اقتدار کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ یکم اگست کو جو نوح میں پرتشدد فرقہ وارانہ تصادم پیش آیا، اس میں کم از کم 6 لوگ مارے گئے ہیں۔ یہ تشدد یکم اگست کو نوح میں شروع ہوا اور پھر دیر رات گڑگاؤں تک پہنچ گیا۔ نوح پولیس نے اب تک اس معاملے میں ملوث 116 افراد کو گرفتار کیا ہے اور 44 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔