نئی دہلی، سماج نیوز: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے عتیق احمد اور اشرف احمد کے قتل کو لے کر اتر پردیش کی یوگی حکومت پر سخت تنقید کی۔ اویسی نے کہا کہ میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت قانون کے مطابق نہیں بلکہ بندوق کے زور پر چل رہی ہے۔ ہم وہی بات دہرا رہے تھے لیکن سب کو لگا کہ ہم بکواس کر رہے ہیں۔ اویسی نے کہا کہ بندوق سے انصاف کیا جائے گا تو آئین پر لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔ اس واقعے کی مذمت کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ اویسی نے کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے۔ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس کا از خود نوٹس لے اور اس کی ایک مقررہ مدت میں تحقیقات کرائی جائے۔ اس کمیٹی میں اترپردیش کا کوئی افسر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ قتل ان کی موجودگی میں ہوا ہے۔ گولی مار کر مذہبی نعرے کیوں لگا رہے ہو؟ اگر انہیں دہشت گرد نہیں کہا جائے گا تو کیا وہ محب وطن کہلائیں گے؟ کیا یہ (بی جے پی) آپ کو پھولوں کے ہار پہنائے گی؟ جو انکاؤنٹر پر جشن منا رہے تھے، شرم سے ڈوب مرو، آپ لوگوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔اویسی نے کہا کہ عتیق اور اشرف کے قتل کے لیے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ذمہ دار ہیں۔ اویسی نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے۔ اس قتل کے بارے میں اویسی نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کچھ کہیں گے یا نہیں؟ وزیر اعظم تقریر میں کہتے ہیں کہ ‘میری سپاری لے لی گئی ہے، اب بتائیں ریاست میں کیا ہو رہا ہے جہاں سے آپ ایم پی ہیں۔ کل کے واقعے کے بعد ہندوستان کا ہر شہری خود کو غیر محفوظ اور کمزور سمجھ رہا ہے۔