برما ،سماج نیوز:میانمار کی فوجی حکومت نے ایک گائوں پر فضائی بمباری کی ہے جس میں تقریبا 100لوگوں کی موت ہوگئی ، بتایا جاتا ہے کہ بمباری میں خواتین اور بچو ں سمیت مبینہ طورپر درجنوں افراد مارے گئے جو رقص کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔بی بی سی برمی، دی اراوادی اور ریڈیو فری ایشیا کی رپورٹس کے مطابق اس حملے میں کم از کم 50 افراد کے ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔زاومن تون نے کہا’منگل کی صبح تقریباً آٹھ بجے پازیگی گاوں میں باغی گروپ پیپلز ڈیفنس فورس کے دفتر کی افتتاحی تقریب تھی اور ہمارے سکیورٹی فورسز نے اس پر حملہ کر دیا۔انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں کچھ یونیفارم میں حکومت مخالف باغی جنگجو تھے تاہم ہلاک ہونے والوں میں کچھ سویلین بھی شامل ہوسکتے ہیں۔میانمار کی فوجی جنتا کے ترجمان زاومن تون نے فضائی حملے کی تصدیق کی ہے ۔تاہم انہوں نے جانی نقصان کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔بعد ازاںاقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں کی جانب سے مذمت کے بعد میانمار کی فوجی حکومت نے ایک گاوں پر فضائی حملے کی تصدیق کردی ہے۔چوطرفہ دبائو کے بعدفوجی حکومت کے ترجمان نے اموات‘ کے لیے پیپلز ڈیفنس فورسز (پی ڈی ایف) کی بچھائی گئی سرنگو ں کو ذمہ دار ٹھہرایاہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے سیگینگ میں میانمار کے مسلح افواج کی جانب سے حملے کی شدید مذمت کی۔ ان کے ترجمان ا سٹیفن دوجارک نے کہا’’گوتیریش نے فوج سے ملک بھر میں شہری آبادی کے خلاف تشدد ختم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیااقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ وہ اس مہلک فضائی حملے کے بارے میں سن کر خوف زدہ ہیں کیونکہ متاثرین میں اسکول کے بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے ۔ادھر واشنگٹن نے بھی کہا ہے کہ اسے فضائی حملوں پر گہری تشویش ہے۔دریں اثنا حملے کے بعد میانمار پر امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا’’یہ پرتشدد حملے حکومت کی انسانی جانوں کو نظر انداز کرنے اور فروری 2021 کی بغاوت کے بعد برما میں ہونے والے سنگین سیاسی اور انسانی بحران کے لیے فوج کی ذمہ داری کو مزید واضح کرتے ہیں‘‘۔