الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کا تاریخی فیصلہ انصاف کی جیت ہے: مولانا محمود اسعد مدنی
لکھنؤ: مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں یوپی اے ٹی ایس کے ذریعہ گرفتار کئے گئے معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کی عرضی آج الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے منظور کرلی۔جس کے بعد مولانا کی رہائی کا راستہ صاف ہوگیا اور جلد ہی انہیں جیل سے رہا کردیا جائے گا۔سینئر وکیل ومولانا کے کیس کو دیکھنے والی لیگل ٹیم میں شامل عامر نقوی نے یواین آئی کو بتایا کہ مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت عرضی کی سماعت الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس مسعودی کی قیادت والی بنچ نے کی۔ عدالت نے پراسیکیوشن اور عرضی گذار کے دلائل سننے کے بعد مولانا کی ضمانت عرضی کو منظور کرلیا۔ این آئی اے کی طرف سے ایڈوکیٹ تلہری اور مولانا کلیم صدیقی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ آئی بی سنگھ نے جرح کی۔انہوں نے بتایا کہ سال 2021میں یوپی اے ٹی ایس نے بیرون ممالک فنڈنگ کے تحت ملک میں مبینہ تبدیلی مذہب کرانے والے گروہ کے انکشاف کے دعوی کے ساتھ معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو مبینہ تبدیلی مذہب کیے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے کئی سنگین دفعات عائد کی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ سے ضمانت کی عرضی کو نچلی عدالت میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد مولانا کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔ملحوظ رہے کہ مولانا کی گرفتاری کے وقت پولس نے دعوی کیا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی مبینہ تبدیلی مذہب کے کام میں ملوث ہیں اور مختلف طرح کے تعلیمی، سماجی اداروں کی آڑ میں تبدیلی مذہب کا کام ملک گیر سطح پر کیا جارہا ہے ۔ اس کیلئے بیرون ممالک سے فنڈنگ کی جارہی ہے ۔ اس کام میں ملک کے کئی معروف لوگ اور ادارے شامل ہیں ۔ جانچ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مولانا ہندوستان کا سب سے بڑا تبدیلی مذہب سنڈیکیٹ چلاتے ہیں اور غیر مسلموں کو گمراہ کر کے اور ڈرا دھمکا کر ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں۔ مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے بعد مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اے ٹی ایس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے مولانا کلیم صدیقی سے قبل اے ٹی ایس نے 20جون کو مولانا عمر گوتم اور جہانگیر عالم کو گرفتار کر کے دعوی کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبری تبدیلی مذہب کا کام کر رہے تھے ۔مولانا کی گرفتاری کے بعد اے ٹی ایس نے دعوی کیا تھا کہ مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم جانکاریاں سامنے آئی ہیں اس میں ان کے ادارے جمعیۃ امام ولی اللہ الاسلامیہ ٹرسٹ سے وابستہ کھاتوں میں 20کروڑ روپئے آنے کی بات بھی شامل ہے ۔ جس میں سے بڑی رقم مولانا کلیم نے اپنے ساتھ تبلیغ اسلام کرنے والوں کو بھیجی ہے ۔ جو پیسے ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئے ہیں مولانا کلیم ان کے ذرائع نہیں بتا سکے ہیں۔ اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ کلیم صدیقی ایک جانب جہاں سماجی ہم آہنگی کے پروگرام کی آڑ میں طرح طرح کے لالچ دے کر مبینہ تبدیلی مذہب کا سنڈیکیٹ چلاتے تھے وہیں دوسری طرف اس سنڈیکیٹ کے ذریعہ کرائے گئے تبدیلی مذہب کے عوض میں بیرون ممالک سے موٹی رقم حاصل کی جاتی تھی اور اس رقم کا استعمال ذاتی زندگی اور غیر قانونی املاک کو حاصل کرنے میں کیا جاتا تھا۔