18.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

’’میرا نام ساورکر نہیں.. گاندھی کبھی معافی نہیں مانگتے‘‘: راہل گاندھی

میری رکنیت ختم کرکے بی جے پی نے انہیں تحفہ دے دیا ہے، عوام میں یہ سوال اب عام ہے کہ اڈانی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ایسے میں وزیر اعظم اڈانی کو کیوں بچا رہے ہیں، زندگی بھر کیلئے رکنیت ختم کردیں، لڑتا رہوں گا، تمام اپوزیشن پارٹیوں کا شکریہ کہ انہوں نے میرا ساتھ دیا، مستقبل میں مل کر کام کریں گے، میں ہندوستان کی جمہوریت کیلئے لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا: راہل گاندھی

نئی دہلی، سماج نیوز: پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کے بعد راہل گاندھی نے آج ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی اور خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت الزامات لگائے۔ راہل گاندھی نے صحافیوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی شیل کمپنی میں 20 ہزار کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں۔ ایوان کے خطاب میں، جس کے بیشتر حصے ریکارڈ سے ہٹا دئے گئے ہیں، انہوں نے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم کے اڈانی سے کیا تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور اڈانی کے تعلقات کوئی نئے نہیں ہیں کیونکہ ان کے تعلقات اس وقت سے ہیں جب وزیر اعظم گجرات کے وزیر اعلی ہوا کرتے تھے۔راہل گاندھی نے کہا کہ او بی سی اور دیگر موضوعات کے ذریعہ مرکزی ایشو سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں یہ لوک سبھا کی رکنیت ختم کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے تعلق سے ایک بے بنیاد بات کہی گئی کہ لندن میں انہوں نے بیرون ممالک سے ملک کی جمہوریت بچانے کے لئے مدد مانگی ہے اور یہ بھی ان کے مرکزی سوال یعنی اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کے متعلق پوچھے گئے سوالوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی سوال یہی ہے کہ اڈانی کی کمپنی میں پیسہ کس کا ہے کیونکہ یہ اڈانی کا تو ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس سوال سے خوفزدہ ہیں کہ ان کے اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں نہ پوچھا جائے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی جانتے ہیں کہ اڈانی اور وزیر اعظم کے کیا رشتے ہیں لیکن سب خوفزدہ ہیں اور انھیں اس مرکزی سوال سے توجہ ہٹانے کے لئے کہا گیا ہے۔ عوام میں یہ بات عام ہے کہ اڈانی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ایسے میں وزیر اعظم اڈانی کو کیوں بچا رہے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے کئی مرتبہ کہا کہ وہ اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتے کے تعلق سے سوال کرتے رہیں گے۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نےایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہاکہ اگر کانگریس کے کسی وزیر اعلی نے اڈانی کی شیل کمپنی میں بیس ہزار کروڑ روپے لگائے ہیں تو ان کو بھی سزا ملنی چاہئےاور ان کو بھی ملنی چاہئے جن کا یہ پیسہ ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مجھے ڈرا دھمکا کر، جیل میں ڈال کر، مار پیٹ کر، مجھے نااہل قرار دے کر خاموش کرا سکیں گے، تو وہ غلط فہمی میں ہیں۔ وزیراعظم بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ان کی رکنیت ختم کرنے کی وجہ ان کا ایوان میں وزیر اعظم اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں سوال پوچھنا تھا۔ انہوں نے اپوزیشن کو سب سے بڑا ہتھیار دیا ہے۔ مجھے اس سب کی پرواہ نہیں ہے۔ بی جے پی کے معافی مانگنے کے مطالبے پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میرا نام ساورکر نہیں ہے، میں گاندھی ہوں، گاندھی کبھی معافی نہیں مانگتے‘‘۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ میں آپ کو کئی بار کہہ چکا ہوں کہ جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ سے میری تقریر ہٹا دی گئی۔ میں نے قواعد کی وضاحت کی اور اسپیکر کو تفصیل سے خط بھی لکھا لیکن مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بی جے پی والوں نے مجھے ہندوستان مخالف کہا۔ مجھے بطور رکن وضاحت کرنے کا حق ہے لیکن اسپیکر نے مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ جنہوں نے میرا ساتھ دیا۔ مستقبل میں مل کر کام کریں گے۔ تاہم جب ایک رپورٹر نے پوچھا کہ کیا آپ کو اپنے بیان پر افسوس ہے؟ راہل گاندھی نے کہا کہ اب یہ قانونی معاملہ ہے۔ اس پر بات کرنا درست نہیں۔ میں انڈیا کے لیے لڑوں گا۔ جمہوریت کے لیے لڑوں گا۔ میں سوال کرتا رہوں گا… راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے کبھی ملک کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ میری ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی کوئی بھی تقریر دیکھیں، میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ تمام سماج ایک ہے۔ نفرت، تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ بی جے پی توجہ ہٹانے کا کام کرتی ہے، کبھی او بی سی کی بات کرے گی، کبھی بیرونی ممالک کی بات کرے گی۔ میں ان لوگوں سے نہیں ڈرتا۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ میری رکنیت منسوخ کر کے، دھمکیاں دے کر، مجھے جیل بھیج کر میرا منہ بند کر سکتے ہیں، تو ایسا ہونے والا نہیں۔ میں ہندوستان کی جمہوریت کے لیے لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا۔ میں نے کئی بار کہا ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔ ہر روز ہمیں اس کی نئی مثالیں مل رہی ہیں… میں نے پارلیمنٹ میں ثبوت دیئے۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں پارلیمنٹ کے اندر ہوں یا باہر۔ مجھے اپنی تپسیا کرنی ہے، کر کے دکھاؤں گا۔ سچائی میرے خون میں ہے۔ آپ جو بھی کریں، میں سوال کرتا رہوں گا۔ چاہے آپ اسے عمر بھر کے لیے جیل بھیج دیں یا تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دیں۔
واضح رہے کل لوک سبھا سکریٹریٹ نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی سورت کورٹ کے فیصلے کے بعد رکنیت ختم کر دی تھی۔ راہل گاندھی نے چار سال پہلے کرناٹک کے کولار میں منعقد ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا ’مودی‘ کنیت کے تمام لوگ بدعنوان ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس میں نیرو مودی، للت مودی اور وزیر اعظم کا نام لیا تھا جس کے بعد بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی پورنیش مودی نے راہل کے خلاف ہتک عزت کا مجرمانہ کیس درج کرا دیا تھا کہ انہوں نے پوری مودی برادری کی بے عزتی کی ہے۔ واضح رہے کہ ہتک عزت معاملے میں سب سے زیادہ سزا دو سال قید ہوتی ہے جو سورت کے جج نے دی اور دو سال کی سزا ہونے کے بعد کسی بھی ایوان کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔

Related posts

بدعنوانی معاملے میں ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم محی الدین یٰسین گرفتار

www.samajnews.in

صحیح معنوں میں دیوالی کیسے منائیں؟ سنت راجندر سنگھ مہاراج

www.samajnews.in

بچوں کے پسندیدہ استاد تھے ملائم سنگھ یادو

www.samajnews.in