بھارتی حکومت نے برطانوی سفارتکار کو کیا طلب، امرت پال سنگھ کی دھڑپکڑ کیخلاف خالصتان حامیوں کی کرتوت
نئی دہلی، سماج نیوز: برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں اتوار کو خالصتان کے حامیوں نے بھارتی ہائی کمیشن پر ترنگا اتار کر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا۔ کہا گیا کہ یہ حرکت پنجاب میں امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے کیے گئے اقدامات کے خلاف کی گئی۔ اس سلسلے میں وزارت خارجہ دہلی میں برطانیہ کے سب سے سینئر سفارت کار کو طلب کر رہی ہے۔ ہندوستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر نے ٹویٹ کرکے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔وزارت خارجہ نے برطانوی سفارت کار سے انتہائی سخت زبان میں جواب طلب کیا ہے۔ ان سے پوچھا گیا ہے کہ وہاں برطانوی سیکورٹی کیوں نہیں تھی؟ ویانا کنونشن کے مطابق سکیورٹی برطانیہ کی ذمہ داری ہے۔ اس قسم کی غفلت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ توقع ہے کہ برطانیہ کی حکومت ملزمان کی فوری شناخت کر کے انہیں گرفتار کرے گی اور دیگر قانونی کارروائی کرے گی، جو آج کے واقعے میں ملوث تھے۔ اور ایسا انتظام کیا جائے کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے خلاف علیحدگی پسند اور انتہا پسند عناصر کی طرف سے کی گئی کارروائی کے خلاف بھارت کے شدید احتجاج کا اظہار کرنے کے لیے نئی دہلی میں تعینات برطانیہ کے سب سے سینئر سفارت کار کو اتوار کی شام دیر گئے طلب کیا گیا۔بھارتی ہائی کمیشن میں برطانوی سیکیورٹی کی عدم موجودگی پر سفارتکار سے وضاحت طلب کرلی گئی۔ سیکورٹی کی کمی کی وجہ سے علیحدگی پسند عناصر ہائی کمیشن کے احاطے میں داخل ہوسکے۔ اس سلسلے میں انہیں ویانا کنونشن کے تحت حکومت برطانیہ کی بنیادی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی گئی۔ہندوستان نے کہا کہ ہندوستان برطانیہ میں ہندوستانی سفارتی احاطے اور اہلکاروں کی حفاظت کے تئیں حکومت برطانیہ کی بے حسی کو مسترد کرتا ہے۔ توقع ہے کہ برطانیہ کی حکومت آج کے واقعے میں ملوث ہر فرد کی شناخت، گرفتاری اور قانونی چارہ جوئی کے لیے فوری اقدامات کرے گی اور ایسے واقعات کے اعادہ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔دریں اثنا، ہندوستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایلکس ایلس نے ٹوئٹ کرکے علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’میں آج لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے احاطے میں لوگوں کے خلاف کی گئی شرمناک حرکت کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔یہاں پنجاب میں انتہا پسند خالصتانی رہنما امرت پال سنگھ کو پکڑنے کے لیے پولس کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ سیکورٹی اہلکاروں نے آج ریاست کے کئی حصوں میں فلیگ مارچ کیا اور انتظامیہ نے موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر پابندی کو پیر کی دوپہر 12 بجے تک بڑھا دیا ہے۔ پنجاب پولس کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ امرت پال سنگھ مفرور ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بھر میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولس اور کمشنر آف پولس کی قیادت میں ضلعی پولس اور نیم فوجی دستوں کی کمپنیوں نے فلیگ مارچ کیا۔پولس نے بتایا کہ امرت پال کے مبینہ مشیر اور فنانسر دلجیت سنگھ کلسی، جنہیں ہفتہ کو گرفتار کیا گیا تھا، اور تین دیگر کو اتوار کو پنجاب سے ایک خصوصی پرواز میں آسام لے جایا گیا تھا۔ وہاں اسے ڈبروگڑھ سینٹرل جیل میں رکھا جائے گا۔ پنجاب پولس کے سینئر افسران نے کہا کہ امن و امان کنٹرول میں ہے۔ افواہ پھیلانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے پولس نے کہا کہ وہ مختلف ممالک، ریاستوں اور شہروں سے آنے والی جعلی خبروں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔پولس نے کہا کہ امرت پال کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ پولس نے ہفتے کے روز اس کی تنظیم ‘وارس پنجاب دےکے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کے بعد کسی بھی سیکورٹی ‘خرابی سے انکار کیا۔ امرت پال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف تازہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ جالندھر میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈبلیو پی ڈی سے وابستہ 78 افراد کو ایک روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری جانب اتوار کو بھی 34 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس نے اب تک ایسے 112 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔