مولانا عبدالمبین ندوی
نئی دہلی، سماج نیوز سروس: مشہور عالم دین مولانا محمود مکی جن کا کل رات میں برین ہمبرج کے سبب پنتھ اسپتال دہلی میں انتقال ہو گیا تھا، آج ویلکم کے قبرستان میں بعد نماز ظہر کثیر تعداد میں علماء واہل علم نے سپرد خاک کیا۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔ نماز جنازہ جامعہ اسلامیہ سنابل کے صدر شیخ محمد رحمانی حفظہ اللہ نے جامع مسجد ابن تیمیہ جعفر آباد میں پڑھائی، جس میں جامعہ ریاض العلوم کے ناظم جناب عامر عبدالرشید بستوی، سابق شیخ الحدیث مولانا عبدالاحد مدنی، شیخ علی اختر مکی، شیخ عبیداللہ مکی، مولاناعبدالمبین ندوی، مولانا عبد الخالق سلفی ودیگر اساتذہ وجامعہ اسلامیہ سنابل کے سکریٹری مولانا عاشق علی اثری ودیگر اساتذہ مرکزی جمعیت کے مفتی مولانا جمیل احمد مدنی، مولانا شیث تیمی، صوبائی جمعیت کے امیر مولانا عبدالستار سلفی اور بہت سارے فارغین ریاض العلوم،مختلف مساجد کے آئمہ نیز دہلی کے اوکھلا اندر لوک ، جعفر آباد،مصطفی بعد غازی آباد و ہریانہ سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مولانا محمود مکی سابق استاد جامعہ ریاض وداعی جالیات سعودی عربیہ انتہائی شریف اور بااخلاق تھے،اور بالکل تندرست تھے،ان کا وطنی تعلق نیپال سے تھا۔ عربی تعلیم جامعہ ریاض العلوم دہلی میں ہوئی تھی، ان کی صالحیت ونیک نفسی دیکھ کر جامعہ کے سابق شیخ الجامعہ مولانا عبد التواب مدنی نے اپنی ایک دختر نیک اختر زینب سلمہا (جو جامعہ سنابل کی شاخ کلیہ عائشہ کی فاضلہ ہیں) سے کردی تھی جن سےتین بیٹے اور دوبچیاں ہیں۔ بڑے لڑکے فوزان کی عمر 18سال ہے۔ خود مولانا مکی کی عمر 50سال کے قریب تھی۔ ریاض العلوم سے فراغت کے بعد کچھ دنوں یہیں پڑھارہے تھے کہ جامعہ ام القری مکہ مکرمہ سے پڑھنے کی منظوری آگئی۔ وہاں سے فراغت کے بعد وہیں کی جالیات میں دعوت وتبلیغ کی خدمات انجام دینے لگے تو بچوں کو بھی ساتھ رکھ لیا۔ چند سالوں قبل وہاں سے واپسی ہوئی تو پھر ریاض العلوم سے بحیثیت مدرس دوبارہ وابستہ ہوگئے۔ غالبا چار پانچ سال پڑھانے کے بعد کپڑوں کا کار روبار جعفرآباد میں شروع کردیا تھا، چند دنوں قبل فون سے بات ہوئی، ملنے کاوعدہ کیا، مگر کیا خبر تھی کہ قضا وقدر اس کی مہلت نہ دے گی اور شہر خموشاں میں بعد از وفات ملنا پڑے گا، دنیا کی بے ثباتی ہم سب پر عیاں ہے، مگر انسان اسے بھولارہتاہے۔ مولانا مکی کے خسر مولانا عبد التواب مدنی دہلی سے باہر ہونے کے سبب جنازہ میں شریک نہیں ہوسکے، کیونکہ آج دہلی کیلئے کوئی جہاز نہیں ملا۔ تدفین میں عدم شرکت پربے حد افسوس کا اظہار کیا۔ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ بالخصوص اہلیہ ووالدہ صاحبہ کو (جو نیپال میں ہونے کے سبب آخری دیدار سے بھی محروم ر ہیں )صبر جمیل کی توفیق عطاء فرمائے اور بچوں کے کفالت کی غیبی مدد فرمائے۔ آمین