ریاض: موٹاپے کے عالمی دن پر سامنے آنے والے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب کی تقریباً 60فیصد بالغ آبادی وزن میں زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہے۔ تاہم سعودی عرب اب بھی جی سی سی ہمسایہ ممالک سے بہتر ہے۔ جہاں موٹاپے کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔گلوبل اوبیسٹی آبزرویٹری کے مطابق، سعودی عرب میں 20.2فیصد لوگ موٹاپے کا شکار ہیں جن کا باڈی ماس انڈیکس 30سے زیادہ ہے۔ جبکہ مزید 38.2فیصد 25 یا اس سے زیادہ باڈی ماس انڈیکس رکھنے والے وزن میں زیادتی کا شکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق دیگر جی سی سی ممالک کی نسبت سعودی عرب میں موٹاپے کا پھیلاؤ کم ہے۔جی سی سی ممالک میں سب سے زیادہ موٹاپے کا شکار افراد کویت میں ہیں۔ اس کی آبادی کا تقریباً 80 فیصد سے زیادہ وزن یا موٹاپا کاشکار ہے۔بحرین میں (72.4فیصد)، قطر (70.1فیصد)، متحدہ عرب امارات (67.9فیصد) اور عمان میں (66.2فیصد) آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔بچوں کی بات کی جائے تو سعودی عرب میں 18سال سے کم عمر کی آبادی کا 10.5فیصد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہے۔ جبکہ کویت میں شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے جس کی موٹاپے کی شکار آبادی کا تقریبا نصف (49.5 فیصد) بچوں پر مشتمل ہے۔پچھلی چند دہائیوں میں موٹاپے کے عالمی پھیلاؤ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، 1975 کے بعد سے موٹاپے کی شرح تقریباً تین گنا اور بچوں اور نوعمروں میں پانچ گنا بڑھ گئی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔غیر مناسب طرز زندگی، جسمانی سرگرمیوں کی کمی اور زیادہ کیلوریز والی خوراک موٹاپے کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ میں عام معاون عوامل ہیں۔4 مارچ کو عالمی سطح پر موٹاپے کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد موٹاپے کے عالمی بحران کے خاتمے کے لیے عملی حل کو فروغ دینا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے مزید کام کرنا ہوگا۔متحدہ عرب امارات میں دبئی کے پرائم ہسپتال میں موٹاپے کی سرجری کے مشیر ڈاکٹر ہیثم انور سوالمہ نے العربیہ انگلش کو بتایا کہ موٹاپے کو اس دور کی عام بیماری سمجھا جاتا ہے، یہ ایک ایسی بیماری ہے جو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔یہ جدید معاشروں میں طرز زندگی میں تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، جیسے کہ جسمانی سرگرمی کی کمی،کھانے کے معیار میں تبدیلی، اور غیر صحت بخش کھانے کی دستیابی۔انہوں نے کہا کہ موٹاپے کی دیگر وجوہات میں جینیاتی اور جسمانی عوامل بھی شامل ہیں۔موٹاپا یا وزن میں زیادتی جسمانی نظام میں بہت سی بیماریوں خصوصا میٹابولک سینڈروم کا باعث بنتا ہے جس سے ذیابیطس، ہائی پریشر، خون میں چربی، کولیسٹرول میں اضافہ، خون کی شریانوں کا سخت ہونا اور دل کے دورےکا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یہ سانس پھولنے اور رات میں دم گھٹنے کے ساتھ ساتھ اویرین سسٹ کا بھی سبب بنتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مردوں اور عورتوں میں بانجھ پن کی ایک وجہ ہے، اس کے علاوہ زیادہ وزن میں زیادتی کے نتیجے میں جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی کی بیماریاں بھی عام ہیں۔موٹاپا ڈپریشن کا باعث بنتا ہے، اسی طرح ڈپریشن بھی موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔شارجہ کے سعودی جرمن ہسپتال کے جنرل اور لیپروسکوپک سرجری کے ماہر ڈاکٹر راجیش سسودیا نے العربیہ انگلش کو بتایا کہ ہمارے معاشرے میں موٹاپے کی بڑھتی ہوئی وبا پر قابو پانے کے لیے ایک مستقل کوشش کا وقت آ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اردگرد موٹاپے کا شکار افراد کو صحت مند غذا کے استعمال کی ترغیب دینی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ وزن میں زیادتی اور اس سے جڑے مسائل کے شکار افراد کے لیے بیریاٹرک سرجری ایک مفید طریقہ علاج ہے جو ہائپر ٹینشن ، ہائپر لیپیڈیمیا، ذیابیطس اور دل کے دورے سے ہونے والی اموات کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے۔