Samaj News

الیکشن کمشنر کی تقرری سی بی آ ئی چیف کی طرز پر کی جائے: سپریم کورٹ

الیکشن کمیشن کی طرز پر ای ڈی کی تقرری کی جائے: کانگریس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ جب تک کوئی قانون نہیں بن جاتا، ملک کے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری وزیر اعظم ، اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا کی ایک کمیٹی کی سفارش پر کی جائے گی۔عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا مطلب ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری اب مرکزی حکومت کی سفارش پر نہیں، بلکہ وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا کی ایک کمیٹی کی سفارش پر صدر کے ذریعہ کی جائے گی۔جسٹس کے ایم جوزف، جسٹس اجے رستوگی، جسٹس انیرودھا بوس، جسٹس ہرشیکیش رائے اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ سنایا۔درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری کیلئے آزادانہ میکنزم قائم کرنے کا حکم دیا جائے۔ جسٹس جوزف کی سربراہی میں بنچ نے آئین کے آرٹیکل 324 کے تحت الیکشن کمیشن کی تقرری کے طریقہ کار میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایگزیکٹو کی ہر قسم کی مداخلت سے دور رہنا چاہیے ۔بنچ نے کہا کہ جمہوریت کوجوڑنا اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے ، جب تمام اسٹیک ہولڈرز عوام کی مرضی کی عکاسی کرنے کیلئے انتخابی عمل کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کیلئے کام کریں۔بنچ نے کہا کہ ریاست کے تئیں ذمہ داری کی حالت میں کوئی شخص آزادانہ سوچ نہیں رکھ سکتا۔سپریم کورٹ نے این جی او – ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس، اشونی کمار اپادھیائے ، انوپ برنوال اور ڈاکٹر جیا ٹھاکر کی درخواست پر اپنا یہ فیصلہ سنایا۔ دوسری کانگریس نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری کیلئے ایک کمیٹی قائم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ہے ، لیکن کہا ہے کہ تقرریوں میں اسی طرح کا فارمولہ ای ڈی جیسے اداروں کی تقرری میں بھی ہونا چاہیے جن کا حکومت اپوزیشن پر حملہ کرنے کیلئے غلط استعمال کر رہی ہے ۔کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جب ملک میں اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے اور حکومت اپنے مقاصد کیلئے اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے ، تو سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بہت اہم ہو جاتا۔ ہے . سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کمیشن کی تقرری ایک کمیٹی کرے گی جس میں وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف یا واحد سب سے بڑی پارٹی کے رہنما اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس شامل ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بہت اہم ہے ۔ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم یہ بھی درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ-ای ڈی جیسے ادارے کا بھی غلط استعمال ہو رہا ہے اس لیے ای ڈی کی تقرری کیلئے بھی ایسا انتظام کیا جانا چاہیے ۔ ای ڈی حکومت کے اشارے پر کام کرتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس ادارے کا کام حکومت کے ساتھ ملی بھگت سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں سے ‘بدلہ’ لینے تک رہ گیا ہے ۔ ای ڈی کا استعمال صرف اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے خلاف ہی کیا جا رہا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ نہ صرف کانگریس بلکہ کئی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے مرکز کی بی جے پی زیرقیادت حکومت پر مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا "غلط استعمال” کرنے کا الزام لگایا ہے ۔ ایسی کمیٹیاں کئی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر تقرری کیلئے کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ عدالت کو ملک کے انتخابی ادارے کیلئے بھی ایسا حکم دینا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسا میکنزم نہیں چاہتی تھی لیکن باہر سے دباؤ تھا اس لیے حکومت کو ایسا فیصلہ ماننا پڑا۔ حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ جو عمل جاری ہے اسے تبدیل نہ کیا جائے ۔اہم بات یہ ہے کہ انوپ برنوال، اشونی کمار اپادھیائے ، این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور ڈاکٹر جیا ٹھاکر نے سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی تقرری کیلئے ایک آزاد طریقہ کار کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی تھیں، جس پر جسٹس ایم کے جوزف کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے یہ تاریخی فیصلہ سنایا۔

Related posts

راہل گاندھی نے لال چوک پر لہرایا ترنگا

www.samajnews.in

اتراکھنڈ سرنگ حادثہ: جیت گئی سانسیں، 41مزدوروں کو بحفاظت نکالا گیا

www.samajnews.in

سعودی عرب میں سمندر پر بنے طویل پُل کا افتتاح

www.samajnews.in