نئی دہلی، سماج نیوز: میوات کے دو نوجوانوں جنید اور ناصر کو نذر آتش کر کے قتل کرنے کے معاملہ میں اہل خانہ نے اتوار (19 فروری) کو احتجاج کیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔وہیں ہریانہ میں میوات علاقہ میں دو لوگوں کے اغوا کر کے زندہ جلانے کے معاملے میں راجستھان پولس نے 6 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ راجستھان پولس کے عہدیداروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ پولس نے کہا کہ وہ ہریانہ پولس کے کردار کی بھی تحقیقات کرے گی، جس نے مبینہ طور پر گائے کی اسمگلنگ کے معاملے میں متاثرین کو مشتبہ قرار دے کر زد و کوب کیا تھا۔اگرچہ پولس حکام تحقیقات کے بارے میں خاموش ہیں لیکن ذرائع نے بتایا کہ 6 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے اچھی طرح سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ راجستھان کے بھرت پور ضلع کے رہائشی نوجوانوں کو ہریانہ کے میوات میں گئو کشی کے نام پر زدوکوب کیا گیا تھا اور پھر انہیں گاڑی سمیت نذر آتش کر دیا گیا تھا۔مقتول نوجوانوں کے اہل خانہ نے کہا کہ جب ادے پور میں کنہیا نامی شخص کا قتل ہوا تھا تو اس کے ملزمان کو ایک گھنٹے میں گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن جنید اور ناصر کے قاتل ابھی تک آزاد گھوم رہے ہیں۔ گرفتاری سے قبل ناصر اور جنید کے چچازاد بھائی محمد جاوید نے کہا کہ جب تک ملزمان کی گرفتار نہیں ہو جاتی وہ دھرنے سے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا ’’ہم سب دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، ہم دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔‘‘جنید اور ناصر کو اغوا کئے جانے کے بعد 15 فروری کو نامعلوم افراد کے خلاف زدوکوب کرنے کی شکایت درج کرائی گئی تھی۔ انہیں مبینہ طور پر ساتھ لے جایا گیا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ جنید اور ناصر کو ان کی بولیرو کار میں اغوا کر کے زندہ نذر آتش کر دیا گیا۔اس دوہرے قتل کے معاملہ میں بھرت پور پولس ہریانہ پولس کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہی ہے اور فرار ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیر زاہدہ خان کی قیادت میں مسلم طبقہ کے ایک وفد نے ہفتہ کے روز جے پور میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے ملاقات کی تھی۔ دریں اثنا یہ الزام لگایا گیا ہے کہ راجستھان پولس نے ہریانہ میں ملزم کی حاملہ بیوی سے مار پیٹ کی ہے، جس سے اس کا اسقاط حمل ہو گیا۔ملزم سریکانت کی والدہ نے الزام لگایا کہ 30-40 پولس اہلکار تفتیش کے لیے ان کے گھر میں گھس آئے۔ جب انہیں بتایا گیا کہ وہ گھر پر نہیں ہے تو انہوں نے گھر والوں کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ مسلسل مار پیٹ سے اس کی بیوی کو تکلیف ہوئی اور اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس نے 18 فروری کو ایک مردہ بچے کو جنم دیا۔ سریکانت کی ماں نے کہا کہ مار پیٹ کی وجہ سے ہی اس کا بچہ پیٹ میں مر گیا!تاہم، بھرت پور کے ایس پی شیام سنگھ نے کہا کہ ایسے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پولس ٹیم سریکانت کے گھر میں داخل نہیں ہوئی۔ دراصل ہریانہ پولس کی ٹیم وہاں گئی تھی۔ ہم ہریانہ پولس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔