نئی دہلی، سماج نیوز: مسلمانوں کے سماجی، عائلی، اقتصادی اورسیاسی حقوق اور ملت کے تشخص کی بقا کیلئے ہمہ وقت سینہ سپر رہنے میں جب بھی فعال تنظیموں کا ذکر آتا ہے تو جمعیۃ علماء ہند کے نام کوفہرست میں سب سے اونچا مقام دیا جاتا ہے ۔اپنے ملی جذبہ کیلئے مخصوص شناخت رکھنے والی سو سالہ قدیم جمعیۃ علماء ہند کا ملک کی تاریخ میںبڑا اہم کردار رہا ہے ۔ملت اسلامیہ پرتنظیم اور اس سے وابستہ علماء کے احسانات کی تاریخ رہی ہے ۔اور یہ اس وقت نمایاں رہے جب ملک و قوم آزادی کی جدو جہد میں مبتلا تھی۔جمعیۃ کے اکابرین نے اس وقت انگریزوں سے لوہا لینے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی،بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ تک پیش کیا، کیونکہ انگریزوں کی نیت جاتے جاتے ملک میں نفرت کے بیج بوکر جانے کی تھی ۔آج مسلمانوں میں یہ احساس باقی ہے کہ ملک کے ہندو اور مسلمانوں کی کوششوں اور قربانیوں سے ملک تو آزا د ہو گیا لیکن آج نہ جانے کیوں 75سال گزر جانے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ ہم انگریزی پالیسی کے نرغے میں ہیں !،یہ الگ بات ہے کہ ہم آ زاد ہو چکے ہیں ۔جو انگریزوں کی پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی تھی وہ ابھی ہمارے حکمرانوں کے ذہنوں پر مسلط ہے اور مسلمان خود کو اس چکی کے دو پاٹوں میں پسا ہوا محسوس کرتا ہے ۔ مسلمانوں کو یہ شدت سے یہ احساس ہے کہ ملک ہندوستان میں اس کے حقوق محفوظ نہیں ہیں، خواہ وہ عائلی حقوق کی بات ہو ،سماجی واقتصادی حقوق کی بات ہو یا مدارس اسلامیہ کا تحفظ اور ان کے شہری حقوق یا ملک کے مسلمانوںکے خلاف منافرت اور اسلامو فوبیا کی بات ہو۔ لہٰذامسلمانوں کے خلاف جب بھی نا انصافی اور ظلم کی بات ہوئی ،جمعیۃ علماء ہند نہ صرف آہنی دیوار بن کر کھڑی ہوگئی بلکہ اس کیلئے طویل لڑائی بھی لڑی ۔ملت کیلئے انصاف کی لڑائی لڑنے کا جمعیۃ کا یہ سلسلہ گزشتہ سو سال سے قائم ہے اور آج بھی صدر جمعیۃ مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت میں یہ کوشش جاری ہے۔ مسلمانوں کے مسائل اور ان کے خلاف فرقہ پرست جماعتوں کے نا روا رویہ کے خلاف جمعیۃ نے اپنے اجلاس کے ذریعہ ملت کو نہ صرف روشناس و بیدار کرنے کی کوشش کی بلکہ ان کے ازالے کی تدبیروں کے ساتھ فرقہ پرست جماعتوں کو یہ با ور کرایا کہ مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی محاذ پر نا انصافی کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔دوسری جانب ان اجلاس کا مقصد ملت و قوم کی رہنمائی بھی کرنا مقصود تھا ۔اس نصب العین اور مقصد کے ساتھ جمعیۃ کا چونتیسواں اجلاس دہلی کے رام لیلا میدان میں بروز اتوار 12فروری 2023 کومنعقد ہورہا ہے ۔جس میں جمعیۃ سے وابستہ علماء کرام اور مساجد کے ائمہ کی شرکت کافی اہم ہوگی۔اس اجلاس کی پچھلے کئی مہینوں سے تیاریاں جاری ہیں جوتقریبا مکمل ہو چکی ہیں،اس میں کئی ہزار لوگوں کی شرکت متوقع ہے ۔جمعیۃ کی قیادت صدرمولانا محمود اسعد مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی جانب سے گزشتہ دو ہفتوں سے اس اجلاس میں شرکت کی پرزور اپیلیں کی جارہی ہیں تاکہ اسے مکمل طور سے کامیاب بنایا جاسکے اور مسائل پر سیر حاصل بحث ہو سکے ۔سیکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا نیاز احمد فاروقی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق 12فروری کے سیشن میں کئی تازہ ایشوز کا احاطہ کیا جانا متوقع ہے جن میںمسلمانوں کی مذہبی آزادی،مسلم پرسنل لا میں مداخلت ،مدارس اسلامیہ کی خودمختاری ،پسماندگی کی بنیاد پر مسلم ریزر ویشن ،قومی اتحاد و ہم آہنگی، یکساں سول کوڈ اور حالیہ عدلیہ کے کچھ متنازع فیصلوں کے علاوہ ملک و ملت کو در پیش دیگر مسائل پر غور و فکر کرکے اہم فیصلے لئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں مسلم دانشوران ، ائمہ کرام اور مدارس کے ذمہ داران کے کثیر تعداد میں اجلاس میں پہنچنے کی امید ہے ۔یہ اجلاس 10فروری سے شروع ہوگا اور 12فروری کو اس کا اختتام ہوگا ۔