26.1 C
Delhi
ستمبر 12, 2024
Samaj News

پونے ضمنی ودھان سبھا الیکشن میں MEP امیدوار میدان میں

آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے بڑھتے قدم

نئی دہلی، سماج نیوز( مطیع الرحمٰن عزیز) آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی اپنی کئی طرح کی بندشوں اور رکاوٹوں کے بعد آخر کار اپنی کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی اچھی سوچ اور جہد مسلسل کے ذریعہ پہلے سے بڑی تقویت کے ساتھ کھڑی ہونی شروع ہو گئی ہے۔ ملک کے دس ریاستوں سے زیادہ جگہوں پر پارٹی کے دفاتر قائم ہوکر تمام کارکنان کی مستعدی سے آگے بڑھنی شروع ہو گئی ہے۔ آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی اپنی سپریمو اور رہنما عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی قیادت میں روز بروز ترقی کے منازل طے کر رہی ہے۔ مہاراشٹر کے فتح پور علاقے میں سات پنچایتی امیدواروں کی جیت کے بعد اب پونے علاقہ منہار ودھان سبھا سے انل بابو ہتانگڑے نے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی سے اپنی امید واری کا اعلان کرتے ہوئے پرچہ نامزدگی داخل کی ہے۔ پونے میں اچھی پہچان اور قومی یکجہتی وبھائی چارہ اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے انل بابو ہتانگڑے کے فتحیاب ہونے کی پوری امید بتائی جا رہی ہے۔ ایم ای پی امید وار کی جیت میں جہاں انل بابو ہتانگڑے کی بہتر شبیہ پہچان اور محنت و جفاکشی بتائی جاتی ہے وہیں آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی سپریمو عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی قومی سطح پر بہترین شبیہ اور ان کی خدمات بھی اثردار طریقے سے اپنا رنگ دکھائے گی۔ انل بابو ہتانگڑے کو جیت دلانے کے لئے جہاں ان کے مقامی اعزا و اقربا ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں وہیں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے مداح بھی انل بابو ہتانگڑے کے دفتر پہنچ کر ان کے ہر قدم پر ساتھ کھڑے رہنے کا وعدہ دہرا رہے ہیں۔

آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی سابقہ تیزی میں تھوڑی دیر کے لئے برک لگ جانے کے بعد لوگوں نے اس بات کا شک ظاہر کیا تھا کہ شاید اب یہ پارٹی دوبارہ ان پارٹیوں کی طرح ابھر کر نہ آسکے جیسے ملک کی دیگر پارٹیاں اپنا وجود دکھاتی اور ختم ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں۔ لیکن عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے مضبوط اعصاب وعزائم اور پارٹی قومی صدر کے مضبوط فیصلوں نے دعوے داروں کی دعوی داری کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ اب موجودہ وقت میں پارٹی آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی اور اس کی کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی آواز اور ان کے دوبارہ سیاست کی دنیا میں قدم رکھنے کو لوگوں نے تاریخی فیصلہ اور مضبوط و تاریخ ساز شخصیت سے تعبیر کرنا شروع کر دیا ہے، کیونکہ جس طرح سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے منسلک تمام چیزوں کو روکا جا رہا تھا ، اس سے پارٹی سپریمو نے مخالف فیصلہ نہ لیتے ہوئے یہ اعلان کر دیا کہ جس بڑی تعداد اور طاقت کی کثرت اور مختلف حربوں کے استعمال میرے خلاف ہو رہے ہیں اس سے مجھے سمجھ آرہا ہے کہ میرا اس میدان میں اترنا بدکردار اور بدعنوان لوگوں کی نیند حرام کرنے جیسا ہے۔ ورنہ مجھے ہر قدم پر کیوں روکا جاتا ۔ لہذا مجھے اس روکنے اور منع کرنے کی لوگوں کی نیتوں سے اب پتہ چل چکا ہے کہ میری میدان سیاست میں بہت ضرورت ہے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے مزید کہا کہ لوگ مجھے کیوں نہیں روکیں گے، ضرور روکیں گے، کیونکہ میں نے اکیلے دم پر اللہ کی مدد سے لاکھوں دلوں کو راحت پہنچایا ہے ، لہٰذا جس دن میں حکومت اور اقتدار کی طاقت سے مالا مال ہوں گی ، ہندستان ہی نہیں دنیا کے مظلومین کا کایا پلٹ کر رکھ دوں گی۔ اس بات کا ثبوت میرے دشمن مجھے روکنے والے اور میرے خلاف سازشیں کرنے والے مجھے پختہ یقین دلاتے ہیں کہ میں بہت کچھ کرنے کیلئے آگے بڑھ چکی ہوں، لہذا میرا قدم پیچھے ہٹانا ان مظلومین کی مدد سے قدم پیچھے کھینچنا ہوگا جو کسی مسیحا اور مددگا کی تلاش میں دن رات راستہ تکتے رہتے ہیں۔

آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی نے نومبر 2017میں دہلی کے للت ہوٹل میں اپنے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ریاست کرناٹک میں ودھان سبھا الیکشن میں بہترین موجودگی درج کراتے ہوئے مخالفین کے دانت کھٹے کئے تھے۔ بلند وبانگ کھوکھلے دعوی کرنے والے کرناٹک الیکشن سے بھاگتے ہوئے نظر آئے تھے۔ ظاہر سی بات ہے بلا خدمت اور سالہا سال بلا موجودگی کے کسی بھی ریاست میں قدم اتارنا یہ کسی کرائے دار کا ہی کام ہو سکتا ہے۔ اب آئندہ سے ان لوگوں کو کسی بھی دور دراز کی ریاست میں بغیر اتحاد اور بغیر کام کاج کے پہنچنا اور پورے ملک کی آب و ہوا کو تفریق اور ذات پات کے چشمے سے دیکھ کر بدبودار کرنا عوام کی ناپسندیدگی کا ذریعہ ہی بن سکتی ہے۔ لہذا عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے ملک میں جس جگہ بھی قدم رکھا اس بات کا برملا اظہار کیا کہ میں جمہوریت میں یقین رکھنے والے۔ بھائی چارہ کے لئے دن رات کام کرنے والی اور ملک میں حب الوطنی کی چمک دمک بڑھانے والی۔ بلا تفریق مذہب وملت کام کرنے والی اس پیغام کو لے کر آئی ہوں کہ ہمارے ملک میں بسنے والے تمام ہم وطن بہن بھائیوں، ماؤں اور بزرگوار ۔ممکن ہے کہ ہم ایک مذہب کے ماننے والے نہ ہوں لیکن اس بات سے کسی کو کبھی انکار نہیں ہو سکتا کہ ہم سب ہم وطن ہیں۔ ہمارا خون اور ہماری جینے مرنے کی سرزمین ایک ہے۔ لہذا نفرت اور تقسیم ہمارے ملک کی خمیر میں نہیں بستی۔ ہمیں ایک ہوکر رہنا ہو گا تبھی ہم دنیا میں ملک کا نام روشن کرکے ہم وطنوں کو خوشحال بنا سکیں گے۔

Related posts

ملکارجن کھڑگے نے سنبھالا کانگریس کا چارج

www.samajnews.in

دہشت گردی کا درد وہی سمجھ سکتا ہے جس نے اس کو سہا ہو:راہل گاندھی

www.samajnews.in

شاہ رخ کی ’پٹھان‘، باکس آفس پرمچائے گی طوفان

www.samajnews.in