پشاور: خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور میں پولس لائنز کے قریب واقع مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں 60افراد شہید اور 150سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سرکاری خبرایجنسی ’اے پی پی‘ نے ابتدائی طور پر رپورٹ کیا تھا کہ پشاور کی مسجد میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں ہونے والے دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 60ہوگئی ہے اور 150افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ جن میں سے تقریباً 50 کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق مسجد میں تقریباً 550 نمازی موجود تھے جب کسی نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔ یہ فدائین حملہ قرار دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پورے علاقے میں دہشت پھیل گئی ہے۔دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی جاری فہرست کے مطابق مسجد کے امام بھی شہدا میں شامل ہیں۔کمشنر پشاور ریاض محسود نے بھی اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندر ریسیکیو آپریشن کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے ۔لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے ڈان کو بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے ۔کیپیٹل سٹی پولس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، متعدد جوان اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور امدادی کاموں میں مصروف رضاکار انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ، بارود کی بو آرہی ہے ، تحقیققات جاری ہیں، جائزہ لینے کے بعد وجہ کی تصدیق ہوسکے گی۔سینئر عہدیدار نے بتایا کہ شہر بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جب کہ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف نے پولس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے ، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے ، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں،پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے ۔شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے ، وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کام جاری ہے ، میری خاص کر پشاور کے عوام سے اپیل ہے کہ اسپتال میں جا کر خون کے عطیات دیں۔گورنر غلام علی نے پشاور کے شہریوں سے درخواست کی کہ اسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں جو کہ صوبے کی پولس پر احسان ہوگا اور امید ہے کہ پشاور کے نوجوان خون دینے کیلئے اسپتال پہنچیں گے ۔پشاور میں پولس اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور بحیثیت مسلمان مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران ہونے والے حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی پشاور اور ملحقہ علاقوں میں موجود پی ٹی آئی کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ ایل آر ایچ پہنچیں اور زخمیوں کو خون کے عطیات دیں۔ وہیں ترکی نے پاکستان میں ایک مسجد پر دہشت گرد انہ حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پشاور میں پولس لائنز مسجد کوہدف بنانے والے اس دہشت گرد حملے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع پانے پر ترکیہ کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس مذموم دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی مغفرت ، دوست اور برادر حکومتِ پاکستان اور عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی فی الفور شفا یابی کے دعا گو ہیں۔
previous post