18.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

سبھی کیلئےمحبت اور ہمدردی کا جذبہ رکھیں

سنت راجندر سنگھ جی مہاراج

سکھ تاریخ میں دس گوروؤں کی زندگی میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جو ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہمیں اپنی زندگی کیسے جینی چاہئے؟ ان کی زندگی کے ان واقعات سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمیں پربھو کو پانے کے راستے پر چلنے کیلئے اپنے اندر اچھے اقدارکو ڈھالنا ہوگا۔ ان میں سے ایک اہم قدر ہے پریم ۔ ہمیں سبھی کے تئیں چاہے وہ ہمارے پریوار، دوست، انجان شخص یا دشمن ہی کیوں نہ ہوں، یہاں تک کہ پیڑ ۔ پودے اور جانوروں وغیرہ کیلئے بھی اپنے اندر پریم اور ہمدردی کی بھاونا کو جاگرت کرنا ہوگا۔ جب ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہم ایک جسم نہیں بلکہ ایک آتما ہیں تب ہم اس تخلیق کے تئیں اور زیادہ بیدار ہوجاتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کن چیزوں سے اس زمین کے اثاثہ کو قائم رکھا جاسکتا ہے؟ اس کے علاوہ ہم اس زمین پر رہنے والے چھوٹے سے چھوٹے جانداروں کے درد کے تئیں اور بھی زیادہ حساس ہوجاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم جانوروں اور پیڑ ۔ پودوں کے تئیں بھی ہمدردی کا جدبہ رکھتے ہیں اور ان کے درد کو محسوس کرنے لگتے ہیں۔
سکھوں کے دسویں گورو، گورو گوبند سنگھ کی زندگی سے ایک بہت ہی اہم واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ کیسے ہمیں دوسروں کے ساتھ محبت بھرا سلوک کرنا چاہئے؟ انہوں نے اس وقت کے حکمراں جو لوگوں کو نقصان پہنچاتے تھے، ان کے ساتھ جنگ کی۔ ان کے عزیز پیرو کار بھائی کنہیا تھے، جنہیں جنگ کے میدان میں زخمی سپاہیوں کو پانی پلانے کی سیوا دی گئی تھی لیکن بھائی کنہیا صرف اپنی طرف کے سپاہیوں کو ہی نہیں بلکہ دشمنوں کے زخمی سپاہیوں کو بھی پانی پلاتے تھے۔ تو کچھ لوگ گورو گوبند سنگھ جی کے پاس گئے اور انہوں نے ان سے بھائی کنہیا کے اس برتاؤ کی شکایت کی۔ تب گورو گوبند سنگھ جی نے بھائی کنہیا سے اس کا جواب پوچھا تو بھائی کنہیا نے گورو صاحب کو یہ کہا کہ میں جہاں بھی آپ جیوتی دیکھتا ہوں، میں وہیں پانی پلا دیتا ہوں۔ تو گوبند گوبند سنگھ جی نے فرمایا کہ یہی ایک ایسا شخص ہے جس نے میری تعلیم کو صحیح طریقے سے سمجھا اور اس پر عمل کیا۔ تب انہوں نے بھائی کنہیا کو یہ بھی حکم دیا کہ اب آگے سے پانی ہی نہیں بلکہ ان سپاہیوں کی مرہم پٹی بھی کیا کرو۔
اسی لئے نہ صرف سکھ تاریخ سے بلکہ سبھی دھرم ۔ گرنتھوں سے ہمیں ہی تعلیم ملتی ہے کہ ہم ایک سداچاری زندگی بسر کریں کیونکہ سداچاری جیون کی چابی ہی ہمارے روحانیت کے سبھی دروازوں کو کھول سکتی ہے۔ سداچاری جیون کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں سے بری اقدار کو باہر نکالیں اور اچھے اقدار کو اپنے اندرڈھالیں۔ اگر ہمیں بھائی کنہیا کی طرح سبھی جانداروں میں پرماتما کی جیوتی دیکھنے ہے تو ہمیں سب سے پریم کرنا ہوگا اور دوسروں کے تئیں نرمدلی، ایمانداری اور دیا کا بھاؤ اپنے اندر پیدا کرنا ہوگا تاکہ ہم چاہے زندگی کی کسی بھی حالت میں ہوں، ہم ہر وقت دوسروں سے میٹھی زبان میں ہی بات کریں۔
جیسے جیسے ہم روحانیت میں ترقی کرتے ہیں تب ہم ہر پرانی ماتر کی اور زیادہ دیکھ بھال اور سیوا کرنے لگ جاتے ہیں۔ ہم ہر ایک میں پرماتما کی جیوتی دیکھنے لگ جاتے ہیں۔ یہ بہت ہی ضروری ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ پربھو کی شرن میں جانے کیلئے سداچاری زندگی صرف ایک پہلا قدم ہے۔ کیونکہ ہم میں سے کئی بھائی۔ بہنوں کا یہ بھی خیال ہوتا ہے کہ سداچاری زندگی بسر کرنا ہی سب کچھ ہے لیکن سنت۔ مہاپرش ہمیں سمجھاتے ہیں کہ یہ صرف پہلا قدم ہے۔ جیسے جیسے ہم اپنے اندر اچھے اقتدار کو پیدا کرتے ہیں ویسے ویسے ہمارے قدم پرماتما کو جاننے اور اس کو پانے کی طرف بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ اگر ہمارے دل میں پربھو کو پانے کی زراسی بھی دلی چاہ اور لگن ہے تو پربھو ہمیں کبھی بھی نراش نہیں ہونے دیں گے۔ گورو گوبند سنگھ جی مہاراج کہا کرتے تھے کہ پربھو چینٹی کے دل سے نکلی ہوئی پرارتھنا کو پہلے سنتا ہے اور ہاتھی کی چنگھاڑ کو بعد میں۔ پربھو کو پانے والے جگیاسیوں کے دل اور روح سے نکلنے والی ہر پُکار کو پرماتما ضرور سنتا ہے اور تب پرماتما سنتو ۔ مہاپرشوں کو اونچے روحانی منڈلوں سے اس دھرا پر بھیجتے ہیں تاکہ ہم لوگ جو اس دنیا کی اچھاؤں اور الجھنوں میں جکڑے ہوئے ہیں، ان سے آزاد ہوں اور واپس پربھو کے دھام جاسکیں۔ ایسے مہا پرش ہمارے دھیان کو باہر سے ہٹاکر انترمکھ کرتے ہیں۔ وہ پربھو کے نام کے ساتھ جوڑ کر ہمیں جیوتی اور شروتی کا نج۔ احساس فراہم کرتے ہیں۔ جب ہم دھیان۔ ابھیاس کے ذریعہ اپنے اپنے اندر پربھو کی جیوتی اور شروتی کا احساس کرتے ہیں تو تب ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ جو پربھو کی جیوتی میرے اندر ہے، وہی دوسروں میں بھی ہے تو ہمارے دل میں اس تخلیق کے سبھی جانداروں کے تئیں چاہے وہ انسانی جسم میں ہوں یا کسی جانور، کیڑے ۔ مکوڑے یا پیڑ ۔ پودوں کے جنس میں ہوں، ان سبھی کیلئے سچے معنوں میں پریم اور دیا کا بھاؤ اپنے آپ پیدا ہوجاتا ہے ۔ ہم اس پوری کائنات کو پرماتما کے بنائے ہوئے ایک پریوار کے روپ میں دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ ایسے سنتوں، مہاپرشوں اور دھرم سنستھاپکوں کے جنم اتسو کے موقع پر ہم ان کی بتائی ہوئی تعلیمات پر چل کر ہی ان کا احترام کرسکتے ہیں کیونکہ ایسے مہاپرش کسی ایک دھرم، مذہب یا جاتی کیلئے نہیں آتے وہ تو تمام انسانی جاتی کیلئے آتے ہیں۔ تو آیئے! ہم سب گورو گوبند سنگھ جی کے جنم دن کے موقع پر ان کی تعلیمات پر چلنے کا عہد کریں اور سبھی سے پیار کریں، یہی ان کے جنم دن کا سچا تحفہ ہوگا۔

Related posts

محکمہ سیاحت نے زبروان پارک میں موسیقی کی تقریب کی میزبانی کی

www.samajnews.in

منیش سسودیا گرفتار، سی بی آئی ہیڈکوارٹر میں گزاری رات، عدالت میں پیشی آج

www.samajnews.in

دہلی -این سی آر سمیت شمالی بھارت میں آیا زلزلہ، کافی دیر تک ہلتی رہی زمین

www.samajnews.in