کیا مغل گارڈن کا نام تبدیل کرنے سے ملک کے کروڑوں لوگوں کے مسائل دور ہو جائیں گے؟ مایاوتی کا حکومت سے سوال
نئی دہلی: راشٹرپتی بھون میں موجود مشہور مغل گارڈن کا نام بدل دیا گیا ہے۔ اب اسے ’امرت ادیان‘ کے نام سے جانا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مغل گارڈن کا نام ’امرت مہوتسو‘ کے تحت بدلا گیا ہے۔ حالانکہ کئی لوگ اسے مسلم ناموں والے مقامات کا نام تبدیل کرنے والے سلسلہ کی نئی کڑی تصور کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ مغل گارڈن ہر سال عام لوگوں کے لیے ایک بار کھولا جاتا ہے اور اس سال بھی 31 جنوری سے کھلے گا۔ لیکن اب اسے مغل گارڈن کی جگہ امرت اُدیان کے نام سے جانا جائے گا۔ اس باغیچے میں لوگ ٹیولپ اور گلاب کی مختلف نسلوں کے پھول دیکھنے پہنچتے ہیں اور لوگوں کو اس کے کھلنے کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔راشٹرپتی بھون میں موجود اس باغیچہ میں برطانوی اور مغل دونوں دور کے باغیچوں کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسے بنانے کے لیے ایڈوِن لوٹینس نے پہلے ملک و بیرون ممالک کے باغیچوں کی تحقیق کی تھی۔ اس باغیچہ میں پودا روپنے میں ہی تقریباً ایک سال کا وقت لگا تھا۔بہرحال، حکومتیں وقتاً فوقتاً کئی جگہوں کا نام بدلتی رہی ہیں۔ خصوصاً 2014 کے بعد جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت تشکیل پائی ہے اور اتر پردیش میں یوگی حکومت برسراقتدار ہوئی ہے، کئی شہروں، مقامات، ریلوے اسٹیشنوں وغیرہ کے مسلم ناموں کو بدلا گیا ہے۔مغل گارڈن سال میں ایک بار عوام کے لیے کھولا جاتا ہے اور لوگ 31 جنوری سے اس باغ کو دیکھنے جا سکتے ہیں۔ اس سال کے گارڈن فیسٹیول میں مہمان خصوصی طور پر اگائے گئے ‘ٹیولپس کی 12 منفرد اقسام کے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے پرکشش مقامات کو بھی دیکھ سکیں گے۔ باغات 31 جنوری 2023 کو عام لوگوں کے لیے کھولے جائیں گے اور 26 مارچ 2023 تک کھلے رہیں گے جب کہ یہ ہر پیر کو بند رہے گا۔ نیز یہ باغ 8 مارچ کو ہولی کے موقع پر بند رہے گا۔‘‘
وہیں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ آیا راشٹرپتی بھون میں واقع مشہور ’مغل گارڈن‘ کا نام تبدیل کرنے دینے سے ملک کے کروڑ ہا شہریوں کے مسائل دور ہو جائیں گے، اگر ایسا نہیں ہے تو اسے حکومت کی اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہی قرار دیا جائے گا۔ مایاوتی نے اس کے علاوہ پٹھان فلم پر تنازعہ اور رام چرت مانس پر بیان بازی کے سلسلہ میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔نفرت انگیز تقاریر اور پٹھان فلم کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا ’’مٹھی بھر لوگوں کو چھوڑ کر ملک کی پوری آبادی زبردست مہنگائی، غریبی اور بے روزگاری وغیرہ کی تناؤ بھری زندگی سے پریشان ہے۔ ان کو حل کرنے پر توجہ دینے کے بجائے تبدیلی مذہب، بائیکاٹ اور نفرت انگیز تقاریر وغیرہ کے ذریعے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش انتہائی غیر منصفانہ اور افسوسناک ہے۔‘‘مغل گارڈن کا نام تبدیل کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے کہا ’’تازہ ترین پیش رفت میں راشٹرپتی بھون کے مشہور مغل گارڈن کا نام تبدیل کرنے سے کیا ملک اور یہاں کے کروڑوں لوگوں کی روز بروز سلگتی ہوئی پریشانیوں کو حل کیا جا سکے گا؟ ورنہ پھر عوام بھی اسے حکومت کی اپنی کوتاہیوں اور ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش ہی سمجھیں گے۔‘‘