شملہ، سماج نیوز: ہماچل پردیش میں پرانی پنشن اسکیم کو منظوری دی گئی ہے۔ سکھو کی زیرقیادت کابینہ نے جمعہ کو پہلی میٹنگ میں انتخابات کے دوران کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے پرانی پنشن اسکیم کو دوبارہ نافذ کرنے کی تجویز کو منظوری دی۔ کانگریس نے یہ وعدہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران کیا تھا۔ریاست میں او پی ایس کے نفاذ سے ریاست کے 1.36لاکھ ملازمین مستفید ہوں گے۔ ہماچل پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کو بحال کرنے والی چوتھی ریاست بن گئی ہے۔ اس کے علاوہ کابینہ نے خواتین کو ہر ماہ 1500 پنشن اور ایک لاکھ نوکریاں دینے کی بھی منظوری دی ہے اور اس کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی ایک روڈ میپ تیار کر کے ایک ماہ میں کابینہ کو پیش کرے گی۔ وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے کہا کہ کانگریس نے انتخابات سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد پہلی کابینہ میٹنگ میں او پی ایس کو بحال کرے گی۔ اس سے 1.36لاکھ ملازمین مستفید ہوں گے۔ حکومت نے ملازمین کو لوہڑی کا یہ تحفہ دیا ہے۔ اس کے لیے بہت سے چیلنجز آئے اور مزید مالی بوجھ حکومت پر پڑے گا۔ ان کا کہناتھا کہ جب اس بات کی جانچ کی جا رہی تھی کہ پرانی حکومت نے سرکاری خزانے کو کیا دیا تو پتہ چلا کہ سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین اور افسروں کا 9 ہزار کروڑ کا ایریئرہے ۔ تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے مہنگائی الاؤنس (ڈی اے ) بقایا ہے ۔ اسی طرح ہزاروں کروڑ روپے پنشنرز کے بھی واجب الادا ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ کیسی حکومت تھی، جس نے ملازمین کے ایرئر تک نہیں دئے ۔ انہوں نے کہا کہ آخری وقت میں چھٹا مالیاتی کمیشن تونافذ کردیاگیا، لیکن ایک ہزار کروڑ کا بقایا ہمارے لئے چھوڑ دیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے 900ادارے کھول دئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک لیکچرر کے دم پر کالج کھول دیئے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران انہیں دیو شکتیاں مل گئیں کہ اس دوران 900ادارے کھول دیئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار سال تک تو سابق وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر بھی اداروں کو مضبوط کرتے رہے لیکن انہیں چھ ماہ میں دیو شکتیاں مل گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 5000کروڑ روپے دستیاب ہونے پر ہی ان اداروں کو چلایاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیڈ بیس پر ادارے کھولے جائیں گے۔ مسٹر سکھو نے کہا کہ 16000کروڑ روپے کی ذمہ داری موصول ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سوچا تھا کہ ڈبل انجن والی حکومت اپنے پیچھے کچھ چھوڑ گئی ہوگی، لیکن پتہ چلا کہ وہ اپنے پیچھے 75ہزار کروڑ کا قرض چھوڑ گئی ہے ۔ کل 86ہزار کروڑ میں سے 11ہزار کروڑ کا قرض ہے ، جسے ہمیں ادا کرناہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اتنی مشکلات کے باوجود وسائل میں اضافے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہم ہماچل کے لوگوں کو قرض میں ڈبو کر آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ اس لیے اس سلسلے میں سخت فیصلے لینے ہوں گے ۔ اس کیلئے عوام کے ساتھ ساتھ صحافیوں کا تعاون بھی درکار ہوگا۔