شدید مخالفت کی وجہ سے غیر محفوظ عمارتوں کا انہدام ملتوی، جوشی مٹھ میں غیر محفوظ عمارتوں کی تعداد 731تک پہنچی
نئی دہلی، سماج نیوز: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ریموٹ سینسنگ کے دو سالہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ جوشی مٹھ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سالانہ 6.5سینٹی میٹر یا 2.5انچ کے حساب سے زمین دھنس رہی ہے۔ یہ ریسرچ دہرادون کے انسٹی ٹیوٹ نے سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں جوشی مٹھ میں کئی گھروں میں دراڑیں پڑنے کے بعد پورے ملک میں اس کا چرچا ہو رہا ہے اور حکومت کی طرف سے لوگوں کو محفوظ طریقے سے بچانے کی کئی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ جوشی مٹھ کے مقامی لوگوں نے ان دراڑوں کے لیے نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن یا این ٹی پی سی کے تپوون پروجیکٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ جولائی 2020 سے مارچ 2022 تک جمع کی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ پورا خطہ آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے۔ سرخ نقطے دھنسے ہوئے حصوں کو نشان زد کرتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وہ پوری وادی میں پھیلے ہوئے ہیں اور جوشی مٹھ تک محدود نہیں ہیں۔یہاں متاثرہ ہوٹلوں کو گرانے کی کارروائی منگل کو بھی نہیں ہو سکی۔ حکومت کے اس اقدام کی مقامی لوگوں اور ہوٹل مالکان کی جانب سے مسلسل مخالفت کی جارہی ہے۔ ہوٹل چلانے والے اس سلسلے میں حکومت سے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاج کے بعد انتظامیہ نے عمارتوں اور ہوٹلوں کو گرانے کے لیے بلڈوزر استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ انہدام مزدوروں سے کیا جائے گا۔ معلومات کے مطابق انتظامیہ ون ٹائم سیٹلمنٹ پلان پر بھی غور کر رہی ہے۔ حکومت نے مکانات کو گرانے کے لیے مناسب منصوبہ بنانے کے لیے سی بی آر آئی کی ایک ٹیم کو بلایا ہے۔ بتا دیں کہ جوشی مٹھ میں اب تک کل 731 گھروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے پیر کو ‘ماؤنٹ ویو اور ‘ملاری ان ہوٹلوں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس میں حال ہی میں ایک بڑی دراڑ آئی ہے اور دونوں ایک دوسرے کی طرف جھک گئے ہیں۔ اس سے آس پاس کی عمارتوں کو خطرہ لاحق ہے۔ علاقے میں رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں اور ان ہوٹلوں اور قریبی گھروں کو بجلی کی سپلائی بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے 500 کے قریب گھروں کو بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔اس سب کے درمیان جوشی مٹھ میں لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، اب تک کل 600 خاندان عارضی امدادی مراکز میں پہنچ چکے ہیں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی چمولی یونٹ نے منگل کو ایک بلیٹن میں یہ جانکاری دی۔ علاقے میں 86 مکانات کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے ایسے گھروں کے باہر سرخ نشان لگا دیے ہیں۔ملاری ان کے مالک ٹھاکر سنگھ نے کہا’’مجھے آج صبح اخبار سے اس کا علم ہوا۔ کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اگر حکومت نے میرے ہوٹل کو غیر محفوظ سمجھا ہے تو اسے منہدم کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے ون ٹائم سیٹلمنٹ پلان کے ساتھ سامنے آنا چاہیے‘‘۔