29.1 C
Delhi
ستمبر 9, 2024
Samaj News

گجرات فسادات: سپریم کورٹ سے بھی انصاف نہیں، بلقیس بانو کی نظرثانی عرضی خارج

نئی دہلی: گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں 11مجرموں کی رہائی کیخلاف بلقیس بانو کی آخری امید بھی ٹوٹ گئی جب سپریم کورٹ سے انصاف کی امید لگائی بیٹھی بلقیس بانو نے اپیل کی تھی دوبارہ نظر ثانی کی جائے تو سپریم کورٹ نے اسے خارج کردیا۔ جس میں میں انہوں نے مئی میں دیے گئے عدالت عظمیٰ کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں گجرات حکومت کو 1992 کے جیل قوانین کے تحت 11 مجرموں کو رہا کرنے کی اجازت دی گئی گئی تھی۔مئی 2022 میں جسٹس اجے رستوگی نے ایک مجرم کی درخواست پر حکم دیا تھا کہ گجرات حکومت 1992 کی رہائی کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو رہا کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ تاہم بلقیس بانو نے اپنی درخواست میں کہا کہ اس کیس کی پوری سماعت مہاراشٹر میں ہوئی ہے اور وہاں کی رہائی کی پالیسی کے مطابق ایسے گھناؤنے جرائم پر 28 سال سے پہلے رہا نہیں کیا جا سکتا۔یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ مجرم کی درخواست پر اسی ریاست میں غور کیا جا سکتا ہے جہاں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو۔ اب چونکہ بلقیس بانو کیس گجرات سے متعلق ہے، اس لیے اس کیس کے مجرموں پر حکومت گجرات نے سزا کم کرنے کا فیصلہ لیا۔غور طلب ہے کہ 15 اگست کو گجرات حکومت نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے تمام 11 مجرموں کو معافی دیتے ہوئے رہا کر دیا تھا۔ کانگریس سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس معاملے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور گجرات حکومت کی سخت مذمت کی۔ریمیشن یعنی معافی کی پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ مجرم کی سزا کی مدت کو کم کر دیا جائے۔ معافی دیتے وقت صرف سزا کی مدت کو کم کیا جا سکتا ہے جرم کی نوعیت تبدیل نہیں کی جاتی۔ وہیں، اگر مجرم معافی کی پالیسی کے قواعد پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کرتا، تو سے دی گئی رعایت سے محروم بھی کیا جا سکتا ہے اور پھر اسے پوری سزا بھگتنی پڑتی ہے۔

Related posts

’بھارت جوڑو یاترا‘:ہر گلی اور محلے میں کھولیں محبت کی دکان: پرینکا گاندھی

www.samajnews.in

ڈاکٹر حسن عزیز کی رحلت پر تعزیتی اجلاس

www.samajnews.in

مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ سیاست کی بنیاد ہونی چاہئے

www.samajnews.in