غازی آباد،سماج نیوز: جنسی بے راہ روی اور جھوٹے عشق و محبت کے تعلقات کو فروغ ملنے میں سب سے بڑا کردار ان والدین کا ہے ،جنہوں نے ایک تو اپنے بچوں کی تربیت قرآن و سنت کے مطابق نہیں کی ،اور دوسری یہ کہ لڑکے لڑکیوں کے مقررہ مدت میں رشتے کرنے میں دیری کی،کیونکہ نکاح ایک فطری عمل ہے اگر شریعت کے مطابق بلوغت کو پہنچنے پر لڑکے ،لڑکیوں کا ان کے مناسب جوڑکے لحاظ سے نکاح نہیں کروایا گیا تو وہ گناہوں میں مبتلا ہوں گے اور اس کا وبال والدین پر ہوگا۔ آج رشتہ کرنے کا یہ معیار بن چکا ہے کہ لڑکا کتنا ہی آوارہ قسم کا کیوں نہ ہو اس میں دینداری نام کیلئے بھی باقی نہ رہے،اس کے بغیر نکاح کے جنسی تعلقات کئی کئی فاحشہ عورتوں سے ہو،بد اخلاق،بدکردار ہو،تعلیم یافتہ نہ بھی ہو،نہ کوئی ہنر ہاتھ میں ہو،پھر بھی لڑکی والوں کا رشتہ تلاش کرنے کا یہ معیار بن چکا ہے کہ اس کی دولت، زمین، کھیتی، پیسہ، بنگلہ، گاڑی، اسٹیٹس دیکھا جاتا ہے اور اگر کوئی دین داری اور اخلاق کی بات کریں تو اسے یہ کہہ کر خاموش کردیا جاتا ہے کہ اللہ ہدایت دینے والا ہے سدھر جائے گا۔ اور وہی اگر کسی مڈل کلاس کے بااخلاق باکردار لڑکے کا رشتہ آجائے تو اسے خالی ہاتھ واپس کردیا جاتا ہے کہ ہماری لڑکی کے خرچے بہت ہیں یہ برداشت نہیں کر پائے گا۔
یہ کیسا معاشرہ ہے اور یہ کیسا معیار ہے، کیسا رواج عروج پارہا ہے، کیا اللہ تعالی قادر نہیں ہے کہ جس بدکردار کو اللہ ہدایت دے سکتا ہے اور وہ بھی ہدایت ایسی کہ پل صراط پار کرنے والی ہدایت جس سے دنیا بھی کامیاب اور آخرت بھی کامیاب۔ان خیالات کااظہار قاری شمیم احمد مہتمم مدرسہ جامعہ خلفائے راشدین نے کیا۔ آج ایک آسان نکاح مدرسہ جامعہ خلفائے راشدین ٹرسٹ کی طرف سے ایک غریب لڑکی کی شادی ہوئی۔ جس میں مدرسہ جامعہ خلفائے راشدین کے مہتمم قاری محمد شمیم اورمدرسہ جامعہ خلفائے راشدین کے ناظم قاری الطاف حسین شامل تھے اورنکاح پڑھانے والے مولانا واصف نفیس مظاہری صدر دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند تھے۔اس کے علاوہ علاقہ کے سرکردہ شخصیات بھی شریک تھے۔