نئی دہلی: ملک میں روزانہ کچھ نہ کچھ عجب اور غضب چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اب ایک نیا معاملہ مہاراشٹر میں پیش آیا ہے جس میں دو سگی بہنوں نے ایک ہی مرد سے شادی کرلی ہے جبکہ ہندو رسم ورواج میں عورت کے زندہ رہتے ایک مرد دوسری عورت سے شادی نہیں کرسکتا۔ ریاست مہارشٹر کے ضلع سولا پور میں دو جڑواں بہنوں نے ایک ہی مرد سے شادی کر لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ساتھ ہی پلی بڑھی ہیں اور ساتھ ہی رہنا چاہتی ہیں ۔رنکی اور پنکی نامی بہنیں ممبئی میں آئی ٹی شعبے میں کام کرتی ہیں اور مقامی پولس کے مطابق دونوں نے بچپن میں ہی فیصلہ کیا تھا کہ وہ ایک ہی شخص سے شادی کریں گی اور ایک ہی گھر میں جائیں گی۔
دولہا اتل ٹریول ایجنسی کا کاروبار کرتے ہیں۔ ارون سوگاونکر نے بتایا کہ دونوں کی شادی گھر والوں کے مرضی سے ہوئی ہے۔ لیکن شادی اب متنازع ہو چکی ہے۔ شادی کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک مقامی شخص نے قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں ان کے خلاف پولس میں ایک رپورٹ درج کرائی ہے۔انڈین قانون کے مطابق ہندو مذہب میں اس طرح کی شادی جرم ہے۔ قانون کے مطابق جب تک ایک شریک حیات زندہ ہے، کوئی شخص دوسری شادی نہیں کر سکتا۔ ایسا کرنے پر 7سال کی قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔البتہ وکیل عاصم سروڑے نے بتایا کہ اگر دونوں خواتین اپنی مرضی سے ایسی شادی کر رہی ہیں تو اسے ایک جرم نہیں مانا جا سکتا۔وہ کہتے ہیں ’ملک کے کئی حصوں میں دو شادیوں کا رواج ہے۔ لڑکیاں ایک شوہر کے ساتھ رہنے کو تیار ہیں تو دوسرے لوگ اس میں کچھ نہیں کر سکتے، کوئی مداخلت نہیں کر سکتے۔‘شادی کی خبر پھیلنے کے بعد ریاست کی خواتین کمیشن کی روپالی چاکنکر نے بھی انکوئری اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے ٹوئئڑ پر لکھا کہ ’انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 496 کے مطابق یہ ایک جرم ہے۔ اس کی فوری طور پر تحقیقات کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔‘اس بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے ہوٹل کے مالک نانا گالانڈے نے بتایا کہ شادی 2 دسمبر کی دوپہر کو ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ’انہوں نے شادی کی تقریب کے انعقاد کے لیے ابتدائی طور پر ہم سے رابطہ کیا تھا۔ اس وقت ہم بھی حیران تھے۔‘شادی کی منصوبہ بندی کے بعد انہوں نے ایک ہوٹل کے مالک کے طور پر سب سے پہلے لڑکیوں سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کا کہنا تھا کہ ’دونوں لڑکیاں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ لڑکیوں نے کہا کہ ہم نے اس لڑکے سے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے بعد کہ وہ دونوں اپنی مرضی سے شادی کر رہی ہیں، ان کے تمام شناختی کارڈ کی تفصیلات حاصل کیں اور پھر اپنے ہوٹل میں شادی کی اجازت دی۔ لڑکیاں اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھیں۔ ان کی اتل سے جان پہچان ہوئی۔ ایک دفعہ جب ماں اور دنوں بیٹیاں بیمار تھیں، تب وہ اتل کی گاڑی میں اسپتال جایا کرتی تھیں۔ کیونکہ اتل نے اس برے وقت میں فیملی کی مدد کی تھی، یہ قربت دھیرے دھیرے محبت میں تبدیل ہوگئی۔ان کے خلاف رپورٹ کے بعد پولس نے بتایا کہ ’ہم واقعے کی تحقیق کر رہے ہیں اور اس کے بعد ہی اس پر کچھ کہنا بہتر ہوگا۔‘