نئی دہلی: ’دی کشمیر فائلز‘ کو ‘پروپیگنڈا، بیہودہ اور ‘فحش قرار دینے والے اسرائیلی فلم ساز ناڈو لاپیڈ کا کہنا ہے کہ اس فلم کے خلاف سرعام کچھ کہنا آسان نہیں تھا لیکن بہر حال کسی نہ کسی کو تو بولنا ہی چاہئے تھا۔گوا میں منعقدہ بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں جیوری کے سربراہ کے طور پر اسرائیلی فلم ساز ناڈو لاپیڈ کا بالی وڈ فلم’دی کشمیر فائلز‘ کے حوالے سے کیے گئے تبصرے پر ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بھارت کے متعدد حلقوں کی جانب سے ناڈو لاپیڈ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ گرم ہے۔مذکورہ فلم کے فلم ساز وویک رنجن اگنی ہوتری، فلم میں کردار ادا کرنے والے معروف اداکار انوپم کھیر، بالی ووڈ کی متعدد فلمی شخصیات کے علاوہ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنماوں اور وزراء بھی لاپیڈ کی مسلسل نکتہ چینی کر رہے ہیں۔بھارت میں اسرائیلی سفیر نیور گیلون نے سلسلہ وار ٹویٹ کرکے لاپیڈ کے تبصرے پر معذرت کرتے ہوئے اسرائیلی فلم ساز کو بھارتی عوام سے معافی مانگنے کے لیے کہا ہے۔ ان تمام ہنگاموں کے درمیان ناڈو لاپیڈ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’یہ سب کیا ہو رہا ہے‘‘۔
http://پروپیگنڈا اور بیہودہ فلم ہے ’دی کشمیر فائلز‘:جیوری سربراہ
کسی نہ کسی کو تو بولنا ہی تھا:ایک اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں لاپیڈ کا کہنا تھا کہ اس طرح کا سیاسی بیان دینا آسان نہیں تھا۔ ’’مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک ایسی تقریب ہے جو اس (میزبان) ملک کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جہاں ہر کوئی کھڑا ہو کر حکومت کی تعریف کرتا ہے۔ میرے لیے فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ میں ایک تو مہمان تھا دوسرے جیوری کا صدر اور میری کافی اچھی مہمان نوازی بھی کی گئی تھی‘‘۔ اسرائیلی فلم ساز نے مزید کہا کہ ہال میں ہزاروں افراد موجود تھے، جن میں فلمی ستارے، سرکاری عہدیداراور دیگر اہم شخصیات بھی تھیں جو حکومت کی تعریف سننا چاہتی تھیں۔ لیکن ’’ایسے ملک میں جہاں اپنے دل کی بات یا حقیقت کا اظہار کرنے کی صلاحیت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہو، کسی نہ کسی کو تو بولنا ہی تھا‘‘۔
خیال رہے کہ ناڈو لاپیڈ نے فلمی میلے کے اختتام پر اپنی تقریر میں ’دی کشمیر فائلز‘ کو نمائش میں شامل کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ‘پروپیگنڈا ، بیہودہ اور ‘فحش فلم قرار دیا تھا۔ جس وقت وہ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے وہاں بھارت کے وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر اور ریاستی وزیر اعلی کے علاوہ متعدد اہم شخصیات موجود تھیں۔ناڈو لاپیڈ نے مزید کہا "مجھے خدشہ تھا، مجھے پریشانی بھی لاحق تھی کیونکہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے بیان پر کیا ردعمل ہوگا۔ بہر حال میں خوش ہوں اور ایرپورٹ کی جانب جا رہا ہوں‘‘۔ (دی ڈبلیو)