نئی دہلی، سماج نیوز: گوا میں 53ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول کی جیوری نے متنازعہ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کی مذمت کی ہے۔ یہ فلم 1990 میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے قتل اور ان کی بے دخلی کے گرد گھومتی ہے۔ اسے ’’پروپیگنڈا‘‘ اور ’’بیہودہ‘‘ قرار دیتے ہوئے IFFI جیوری کے سربراہ اور اسرائیلی فلم ساز نڈاؤ لاپڈ نے کہا کہ تمام جیوری ممبران فیسٹیول میں فلم کی نمائش سے ’’پریشان اور حیران‘‘ تھے۔ گوا میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی جیوری کے سربراہ نے فلمساز وویک رنجن اگنی ہوتری کی متنازعہ فلم ‘’دی کشمیر فائلز‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلم کو نیشنل ایوارڈ جیتتے ہوئے دیکھ کر حیران ہیں۔
وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی مرکزی کردار میں ہیں۔ اس فلم کو حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے سراہا ہے اور بی جے پی کی حکومت والی بیشتر ریاستوں میں اسے ٹیکس سے چھوٹ کر دیا گیا ہے۔ یہ فلم باکس آفس پر ہٹ ہوئی تھی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی فلم کی تعریف کی تھی۔ تاہم بہت سے لوگوں نے کہا کہ واقعات کو یک طرفہ دکھایا گیا ہے۔ بعد میں وویک اگنی ہوتری نے غیر ملکی میڈیا کے ذریعہ ان کے اور ان کی فلم کے خلاف ’’بین الاقوامی سیاسی مہم‘‘ کا الزام لگایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہی وجہ تھی کہ مئی میں ہونے والی ان کی پریس کانفرنس کو غیر ملکی نامہ نگاروں کے کلب اور پریس کلب آف انڈیا نے منسوخ کر دیا تھا۔