واشنگٹن: ایلن مسک نے ٹوئٹر کو جب سے خریدا ہے آئے دن کوئی نہ کوئی نئی بات سامنے آتی رہتی ہے، ابھی ملازمین کو نکلانے کا ایشو چل ہی رہا تھا اب نیا معاملہ ایپل سے جڑ گیا ہے۔ ایلن مسک نےکہا ہے کہ ایپل نے ٹوئٹر کو اپنے ایپ اسٹور سے ہٹانے کی دھمکی دی ہے اور اس کی وجہ نہیں بتائی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی فون بنانے والی کمپنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اشتہار دینا بند کر دیا ہے۔اس سلسلہ میں ایلن مسک نے کئی ٹویٹس بھی کیے ہیں۔ٹویٹر اور ٹیسلا کے ارب پتی سی ای او نے کہا کہ ایپل مواد میں اعتدال کے مطالبات پر ٹوئٹر پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ ایپل کی طرف سے کی گئی کارروائی غیر معمولی نہیں ہوگی کیونکہ کمپنی معمول کے مطابق اپنے قوانین کو نافذ کرتی ہے۔ اس کے تحت اس نے گب اور پارلر جیسی ایپس کو ہٹا دیا ہے۔ ایپل نے اپنے مواد اور اعتدال کے طریقوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے بعد پارلر کو ایپل نے 2021 میں بحال کر دیا تھا۔ایلن مسک، جنہوں نے گزشتہ ماہ ٹویٹر کو 44 بلین ڈالر میں خریدا، نے ایک ٹویٹ میں کہا’ایپل نے زیادہ تر ٹویٹر پر اشتہارات بند کر دیے ہیں‘‘۔ کیا وہ امریکہ میں آزادی اظہار سے نفرت کرتے ہیں؟ بعد ازاں انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں ایپل کے سی ای او ٹم کک کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے پوچھا’’یہاں کیا ہو رہا ہے؟‘‘ اس معاملے میں جب نیوز ایجنسی نے اپیل سے ردعمل حاصل کرنے کی کوشش کی تو ایپل نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔اشتہارات کی پیمائش کرنے والی فرم Pathmatics کے مطابق، ‘دنیا کی سب سے قیمتی فرم مانی جانے والی اپیل کمپنی نے 10 سے 16 نومبر کے درمیان ٹویٹر اشتہارات پر ایک اندازے کے مطابق131600 امریکی ڈالر خرچ کیے جو کہ مسک کے ٹوئٹر ڈیل کو قطعیت دیئے جانے سے ایک ہفتہ پہلے 16 اکتوبر سے 22 اکتوبر کے درمیان 220800 امریکی ڈالر سے کم ہے۔