نئی دہلی: پرجا فاؤنڈیشن نے دہلی کے پبلک ایجوکیشن سسٹم سے متعلق ایک ایسی رپورٹ جاری کی ہے جو تشویشناک ہی نہیں، فکر انگیز بھی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نویں جماعت میں فیل ہونے والے طلبا میں سے تقریباً 83 فیصد اور گیارہویں جماعت میں فیل ہونے والے طلبا میں سے تقریباً 84 فیصد متعلقہ اسکول چھوڑ چکے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں کوئی معلومات بھی نہیں ہے کہ یہ طلبا اپنی تعلیم کسی جگہ جاری رکھے ہوئے ہیں یا نہیں۔رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 20-2019 سے 23-2022 تک ریاستی بجٹ میں فی بچہ 14 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایم سی ڈی میں بجٹ 20-2019 سے 22-2021 تک فی بچہ 21 فیصد کم ہوا ہے۔ ’اسٹیٹ آف پبلک (اسکول) ایجوکیشن اِن دہلی، 2022‘ کے عنوان سے شائع اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران 6.28 لاکھ درجہ 9 کے طلبا اور 1.9 لاکھ درجہ 11 کے طلباء نے تعلیمی نظام کا حصہ بننا ترک کر دیا۔رپورٹ میں پیش اعداد و شمار کے مطابق 20-2019 میں درجہ 9 میں ناکام ہونے والے 60,635 طلباء میں سے صرف 26 فیصد نے 21-2020 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) میں درجہ 10 کے امتحان کے لیے داخلہ لیا۔ ان طلباء میں سے صرف 47 فیصد ہی امتحان پاس کر سکے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ’پتراچار‘ اور ’این آئی او ایس‘ اسکیم سے بہت زیادہ طلباء استفادہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے یہ اعداد و شمار کافی ہے کہ درجہ 9 کے 60,635 طلباء میں سے جو 20-2019 میں دسویں جماعت میں نہیں گئے تھے، ان میں سے صرف 15525 طلبا نے ہی 21-2020 سیشن میں مذکورہ دو اسکیموں کے تحت داخلہ لیا تھا۔اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022 میں ’پتراچار‘ درجہ دسویں کے امتحان میں شامل ہونے والے طلباء کی کامیابی کا فیصد 39 فیصد تھا، جبکہ مارچ 2022 میں درجہ دسویں ریاستی بورڈ کے امتحان میں یہ 81.27 فیصد تھا۔ اسی طرح 21-2020 میں درجہ گیارہویں کے امتحان میں ناکام ہونے والے 4,008 طلباء میں سے صرف 40 فیصد نے 22-2021 کے لیے داخلہ لیا، جن میں سے 70 فیصد بارہویں جماعت کا امتحان پاس کر سکے۔