نئی دہلی، سماج نیوز: دہلی کارپوریشن کے کے انتخاب میں عوام کانگریس کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایم سی ڈی بدعنوانی کی علامت بن چکی ہے ۔جگہ جگہ کوڑے کے پہاڑ،عودوں سے انحراف ،عوام کے جذبات سے کھلواڑ کی وجہ سے دہلی کے لوگ اب بھارتیہ جنتا پارٹی کی دہلی سے اکتا گئے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار کانگریس اقلیتی شعبے کے چیئر مین ،ممبر پارلیمنٹ اور ملک کے نامور شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے کیا ۔وہ آج کانگریس کے صدر دفتر 24 اکبر روڈ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے۔انہوں کہا کہ دہلی میں جو بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ سب کانگریس نے ہی کئے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک کو ہی نہیں دہلی والوں کو بھی تباہ ہی کیا ہے ۔عام آدمی پارٹی سے عوام کو بہت امیدیں تھیں لیکن وہ بھی توقعات پر کھری نہیں اتری ہے ۔آج دہلی کے عوام صاف ہوا میں سانس لینے کو ترس رہے ہیں۔دہلی میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کا ایک ہی ایجنڈا ہے۔ بی جے پی کھل کر نفرت کی سیاست کرتی ہے اور عام آدمی پارٹی چھپ کر۔ دونوں پارٹیوں کا دہلی کی ترقی اور اس کی صاف صفائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دہلی اسمبلی الیکشن 2020 میں اقلیتوں نے عام آدمی پارٹی کو جھولیاں بھر بھر کر اس لئے ووٹ دیا تھا کہ وہ ان مسائل کو حل کرے گی اور پریشانی کے وقت میں ساتھ دے گی، لیکن آج عوام میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی میں کیا فرق ہے اس کا جواب آپ کو نہیں ملے گا۔ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں اروند کجریوال کا اقلیتوں کے تئیں رویہ سے ظاہر ہو چکا ہے کہ وہ بی جے پی سے ایک قدم آگے نکلنا چاہتے ہیں۔ بالخصوص مسلم ایشوز پر مسلسل خاموشی یہ بتاتی ہے کہ وہ بی جے پی کی (بی) ٹیم کی حیثیت سے سیاست کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سینئر کانگریس رہنما م افضل اور دہلی کانگریس کے میڈیا انچارج انل بھاردواج اور عمران پرتاپ گڑھی کے میڈیا ایڈوائزر سید عدنان اشرف موجود تھے۔
رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ دہلی میں اقلیتوں خاص کر مسلمانوں نے عام آدمی پارٹی کو دامن بھر بھر کر ووٹ دیا لیکن جب مسلمانوں کے مسائل کی بات آتی ہے تو کجریوال اور عام آدمی پارٹی کے منہ میں دہی جم جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی مرکز اور گجرات کی ریاستی حکومت نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کے مجرموں کو صرف ووٹ کیلئے رہا کردیا۔ جب اس سلسلے میں میڈیا نے گجرات میں منیش سسودیا سے سوال کیا تو وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ہمارا مدعا ہی نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب مسلم مسائل تمہارے مدعے نہیں ہیں۔ تو تم مسلمانوں سے ووٹ کیوں مانگتے ہو۔ دہلی فسادات کا ذکر کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ تین دن تک شمال مشرقی دہلی میں فساد ہوتا رہا، دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے وہاں کا دورہ تک نہیں کیا، جبکہ اگر وہ فساد زدہ علاقوں میں جاکر سدبھاؤنا کا پیغام دیتے تو لوگ ان کی بات ضرور سنتے، لیکن انہوں نے ایسا ہر گز نہیں کیا اور لوگوں کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔ آخر میں دہلی فساد زدہ لوگوں کے آنسو پونچھنے راہل گاندھی اپنے سانسدوں کو لے کر ان علاقوں میں گئے اور لوگوں سے بات چیت کی اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی کوشش کی۔ کانگریس کی روایت رہی ہے کہ بلاتفریق سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو ایک ساتھ لیکر چلنا ہے اور لوگوں کو جوڑنا ہے۔ جب کورونا میں تبلیغی جماعت کے مرکز کو بند کیا گیا تو کجریوال خاموش تھے۔ انہوں نے دہلی فساد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کجریوال صرف اپنے وزراء اور ایم ایل اے کو لے فساد زدہ علاقوں میں چلے جاتے تو اتنی زیادہ تباہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف کانگریس پارٹی ہی فساد متاثرین کے ساتھ کھڑی تھی اور راہل گاندھی ہی واحد رہنما ہیں جو فساد متاثرین کے آنسوؤں کو پوچھنے کیلئے ان علاقوں کا دورہ کیا۔ عمران پرتاپ گڑھی نے لوگوں سے ایم سی ڈی الیکشن میں کانگریس کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے جو پیغام جائے گا پورے ملک میں نفرت کو ختم کرے گا۔ اور راہل گاندھی آج بھارت جوڑو یاترا پر صرف نفرت کو ختم کرنے کیلئے اور لوگوں کے درمیان محبت اور بھائی چارہ قائم کرنے کیلئے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہلی کے لوگ ایم سی ڈی میں کانگریس کو ووٹ دے کر بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوسکتے ہیں۔
اس موقع پر سینئر کانگریس لیڈر اور سابق رکن پارلیمنٹ م افضل نے بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کو ایک سکے کے دو پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی تو کھل کر نفرت پھیلاتی ہے، لیکن عام آدمی پارٹی آستین کی سانپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی بی جے پی سے زیادہ کمیونل اور خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس ہماچل میں واپسی کررہی ہے اور گجرات میں بھی کانگریس کے حق میں زبردست ماحول ہے۔انہوں نے سیکولر لوگوں، سیکولر تنظیموں اور سماجی کارکنوں سے کانگریس کے حق میں ماحول بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہاکہ عام آدمی پارٹی کا سیکولر چہرہ بے نقاب ہوچکاہے۔ لوگوں کو ان سے ہوشیار رہنا چاہئے۔انل بھاردواج نے کہا کہ15 سالوں سے بی جے پی نے دہلی میں کوئی کام نہیں کیا ہے۔ یہ پارٹی صرف نعرہ لگانے والی پارٹی ہے۔ ان کا نعرہ ہے سوچھ بھارت لیکن سب سے زیادہ گندگی یہی پھیلاتے ہیں۔ انہوں نے 15 سالوں میں دہلی میں صرف کوڑے کے پہاڑ بنائے ہیں جو پوری دنیا میں ہمارے لیے رسوائی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں کوئی کالونی، محلہ اور گلی ایسی نہیں ہے جو صاف ہو۔ اس لئے دہلی ایم سی ڈی میں کانگریس کو کامیاب بنائیں۔ ہم دہلی کو چمکتی ہوئی دہلی بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی ہی ملک میں نفرت کو ختم کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیلا دکشت کی 15 سالہ دور حکومت میں ایک بھی فساد نہیں ہو اور خوب ترقیاتی کام ہوئے۔