شہزادی ڈائنا کا شمار تاریخ کے ان کرداروں میں ہوتا ہے جس کی زندگی کا ہر ہر پہلو اس کے مرنے کے بعد بھی آج تک لوگوں میں دلچسپی کا سبب بنا رہا ہے۔ شہزادی ڈائنا کی منگنی سے لے کر اس کی شہزادہ چارلس کے ساتھ شادی کو اس صدی کی سب سے بڑی تقریب کا نام دیا گیا ہے۔
شہزادہ چارلس اور ڈائنا کی پہلی ملاقات: شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈائنا کی پہلی ملاقات سال 1977 میں ہوئی جب کہ ڈائنا صرف 16 سال کی تھیں اس ملاقات کا سب سے حیران کن پہلو یہ تھا کہ شہزادہ چارلس کا افئير اس وقت شہزادی ڈائنا کی بڑی بہن کے ساتھ چل رہا تھا-تاہم 1980 میں صرف 13 بار ایک دوسرے سے ملنے کے بعد شہزادہ چارلس نے ڈائنا کو شادی کے لیے پرپوز کر دیا۔ مگر ڈائنا شہزادہ چارلس کی زندگی میں آنے والی تیسری خاتون تھیں۔
شہزادہ چارلس کا پہلا عشق:شہزادہ چارلس کی زندگی میں سب سے پہلے آنے والی عورت کا نام کمیلا تھا جس سے ان کی ملاقات ایک پولو میچ کے دوران 1970 میں ہوئی تھی۔ اور اس دوران ان دونوں کے درمیان محبت کا پودا پروان چڑھ گیا تھا۔ 1973 میں جب شہزادہ چارلس نے نیوی جوائن کی تو کمیلا نے بھی ایک نیوی میں کام کرنے والے شخص پارکر باولس سے شادی کر لی تھی- جس کے بعد پارکر شہزادہ چارلس کا قریبی دوست بن گیا تھا اور ان کے خاندان کے ساتھ چارلس کا انتہائی قریبی تعلق قائم ہو گیا تھا-
بیٹی پیدا نہ کرنے کی وجہ سے میں چارلس کے دل سے اتر گئی تھی: شہزادی ڈائنا
اس صدی کی سب سے بڑی شادی:سال 1981 میں ایک بہت بڑی تقریب میں پورے اہتمام کے ساتھ شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈائنا شادی کے بندھن میں بندھ گئے اور شہزادی ڈائنا شاہی خاندان کا نہ صرف باقاعدہ حصہ بن گئیں بلکہ ان کو پرنسز آف ویلز کے خطاب سے بھی نوازہ گیا-
پہلے بیٹے کی پیدائش:شادی کے دو سال بعد 1982 میں اس صدی کے خوبصورت ترین جوڑے کے گھر میں پہلی اولاد پرنس ولیم پیدا ہوئے- یہ وہ وقت تھا کہ جب کمیلا اور پارکر بھی دو بچوں کے والدین بن چکے تھے-
بیٹی کی خواہش میں دوسرے بیٹے کی پیدائش:1984 میں شہزادہ ڈائنا ایک بار پھر ماں بنیں اس دفعہ ان کی گود میں پرنس ہیری آئے اس وقت کے حوالے سے اپنی آپ بیتی میں ایک اہم راز سے شہزادی ڈائنا نے پردہ ہٹایا کہ ان کو اس بچے کے پیدا ہونے سے قبل ہی پتہ تھا کہ ان کی کوکھ میں بیٹا ہے-مگر انہوں نے اس بات کو شہزادہ چارلس سے پوشیدہ رکھا کیوں کہ چارلس کی شدید خواہش تھی کہ ان کے گھر بیٹی پیدا ہو لیکن جب ایک بار پھر بیٹا ہوا تو اس نے شہزادہ چارلس کو ڈائنا سے سخت مایوس کر دیا-
بیٹی نہ پیدا کرنے کی سزا:1984 کے بعد اس جوڑے کے درمیان تعلقات میں دراڑيں پیدا ہونا شروع ہو گئیں جس کا سب سے بڑا سبب شہزادہ چارلس اور کمیلا کے بڑھتے ہوئے تعلقات تھے جن کو ڈائنا ایک بیوی کے حیثیت سے قبول کرنے کو تیار نہ تھیں- مگر شہزادہ چارلس نے اب اس بات کی پرواہ کرنی چھوڑ دی تھی کہ ان کے اور کمیلا کے تعلقات پر لوگ کیا کہتے ہیں- دوسری طرف کمیلا کے شوہر پارکر بلوز بھی اس سب کے سبب مسائل کا شکار تھے اور اس سے بخوبی آگاہ ہونے کے باوجود بے بس تھے-
کمیلا اور چارلس خبروں کی زد میں:سال 1992 میں چارلس کی خبر بکنگھم پیلس کی دیواروں سے نکل کر میڈيا تک جا پہنچی اور سال 1989 کی چارلس اور کمیلا کی ایک ٹیلی فون کال میں ہونے والی گفتگو 1992 میں ميڈیا کی شہہ سرخی بن گئی-
شہزادی ڈائنا کی علیحدگی:اس خبر کے سامنے آنے کے بعد شہزادی ڈائنا نے چارلس سے باقاعدہ علیحدگی اختیار کر لی جس کے بعد 1995 میں کمیلا نے بھی باقاعدہ طور پر اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی- مگر اس وقت کے برطانوی شاہی قانون کے مطابق شہزادہ چارلس نہ تو ڈائنا کو طلاق دے سکتے تھے اور نہ ہی دوسری شادی کر سکتے تھے جس کے بعد چند ہی دنوں کے بعد قانون میں ترمیم کے بعد چارلس نے بھی ڈائنا کو باقاعدہ طلاق دے دی-اس سارے قصے میں بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈائنا کو بیٹی نہ پیدا کرنے کی پاداش میں نہ صرف دوسری عورت کو برداشت کرنا پڑا بلکہ اس سبب اس کا گھر بھی ٹوٹا- جبکہ اس طلاق کی وجوہات میں ایک اہم اور بنیادی وجہ چارلس اور کمیلا کی گہری قربتیں بھی ہیں جو ایک طویل وقت سے چلی آرہی تھیں-