نئی دہلی: انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کی انڈونیشیا کے شہر بالی میں جاری جی-20 کے سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات ہوئی ہے۔بہر حال ان دونوں کے درمیان کوئی رسمی بات چیت پہلے سے طے نہیں تھی۔انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے سوموار اور منگل کی درمیانی شب سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا تھا۔اسی دوران پی ایم نریندر مودی اور شی جن پنگ آمنے سامنے آگئے۔2020 میں گلوان میں انڈین اور چینی فوجیوں کے درمیان تشدد ہوا تھا جس کے بعد دونوں پہلی بار آمنے سامنے آئے اور دونوں نے کچھ دیر بات چیت بھی کی۔حزب اختلاف کی پارٹی کانگریس پارٹی نے مسٹر مودی اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چین گلوان اور کئی دوسرے سرحدی علاقوں میں ہندوستانی علاقے میں داخل ہوا ہے۔کانگریس پارٹی سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے بھی گلوان میں چین کے مبینہ تجاوزات کے سلسلے میں مودی حکومت پر ہمیشہ تنقید کی ہے۔مسٹر مودی اور شی جن پنگ کا ویڈیو کانگریس پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا گیا ہے۔
انڈونیشیا کے صدارتی سیکرٹریئٹ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر دیکھا جا سکتا ہے کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اپنی نشست سے اٹھے اور چینی صدر شی جن پنگ سے مصافحہ کیا اور کچھ دیر بات کی۔جیسے ہی دونوں کی ملاقات ہوئی وہاں لوگون کا مجمع لگ گیا اور بہت سے لوگ اس لمحے کی ویڈیو بناتے بھی نظر آئے۔حال ہی میں نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔لیکن دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے سامنے آنے سے گریز کیا تھا۔انڈیا میں مسلمانوں کی نمائندہ جماعت سمجھی جانے والی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی مودی اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی اس ‘اتفاقیہ’ ملاقات کو طنز کا نشانہ بنایا۔اویسی نے ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ‘صاحب نے لال آنکھ نہیں دکھائی۔صاحب سے ان کی مراد بظاہر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی ہے۔انھوں نے متواتر کئی ٹویٹس کرکے مزید سوالات کیے۔ ایک میں انھوں نے لکھا: ‘دنیا نے آفیشل ویڈیو دیکھ لی ہے اور اب تک جان گئی ہے کہ شی (جن پنگ) سے ملنے کون گئے۔ مودی نے اس بارے میں ٹویٹ کیوں نہیں کیا، جیسا کہ انھوں نے دوسرے لیڈروں کے لیے کیا؟ کس بات کی پردہ داری ہے؟انھوں نے مزید لکھا: ‘ملک کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ مودی اور شی کے درمیان کیا ہوا؟ یہ انڈیا اور ہندوستانیوں کے متعلق معاملے ہیں، مودی یا ان کے خاندان کا ذاتی معاملہ نہیں۔ شی کو مودی کیا پیشکش کر رہے ہیں؟کانگریس لیڈر ونیت پونیا نے بھی ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘لال آنکھ کا وعدہ تھا۔ چین دو سال سے ہماری سرحدوں میں گھسا بیٹھا ہے، لیکن یہاں کھڑے ہو کر استقبال کیوں کیا جا رہا ہے‘۔یوتھ کانگریس کے صدر این سرینواس نے ٹویٹر پر لکھا کہ ‘اٹھانی آواز تھی، خود اٹھے چلے آئے۔ دکھانی لال آنکھ تھی، کرتہ دکھا آئے۔