شملہ:ہماچل پردیش قانون ساز اسمبلی کے لیے 12نومبر کو ہونے والی انتخابی مہم جو گزشتہ کئی دنوں سے جاری تھی، جمعرات کی شام 5بجے ختم ہو گئی۔اب تمام سیاسی جماعتوں کے انتخابی مہم چلانے والے اور امیدوار گھر گھر جا کر ہی انتخابی مہم چلا سکیں گے ۔ریاست کی دونوں اہم پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی نے آخری دن اپنے مضبوط امیدوار میدان میں اتارے، اور پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کے کانگریس کے اعلان اور لڑکیوں کو اسکوٹی دینے سے متعلق بی جے پی کے اعلان کے ساتھ ہی تشہیر کا شور تھم گیا۔اس انتخاب میں جہاں بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی اور کامن سول کوڈ اور وقف ملکیتوں پر کنٹرول کے لیے کمیٹی بنانے کی بنیاد پر انتخاب میں ہندوتوا کا تڑکا لگا کر ووٹ مانگ رہی ہے، وہیں کانگریس نے ترقیات پر مبنی وعدے کیے ہیں۔ کانگریس کا سب سے بڑا وعدہ ہے پرانی پنشن بحال کرنا، حکومت بنتے ہی ایک لاکھ نوجوانوں کو ملازمت دینا، خواتین کو تین ہزار روپے ماہانہ بھتہ دینا وغیرہ۔ دریں اثنا انتخابی مہم کے آخری دن بی جے پی، کانگریس اور دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدواروں نے جلسوں اور پریس ٹاک کے ذریعے اپنی کامیابیوں اور وعدوں کو عوام تک پہنچا کر انہیں اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی۔ہفتہ کو ہونے والی ووٹنگ میں 412امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ان میں 24خواتین بھی شامل ہیں۔ ریاست کے 55لاکھ 92ہزار 828 ووٹر اسمبلی انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے ۔ ریاستی الیکشن ڈپارٹمنٹ نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے ریاست میں 7881پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔چیف الیکٹورل آفیسر منیش گرگ کے مطابق دور دراز کے پولنگ اسٹیشنوں کے لیے پولنگ پارٹیاں آج روانہ کردی گئی ہیں جبکہ قریبی پولنگ اسٹیشنوں کے لیے کل روانہ ہوں گی۔انتخابی مہم کے آخری دن بی جے پی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے کئی قدآوروں نے پوری طاقت لگا دی ہے ۔ وزیر اعلی جئے رام ٹھاکر نے آج کہا کہ بی جے پی نے پانچ برسوں میں ریاست میں ترقی کی ہے ، جس کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح ہماچل میں بھی رواج بدلنے والا ہے ۔ رواج بدلنے کا نعرہ لگا کر وہ عوام کے درمیان گئی۔ کانگریس پرانی روایت کے مطابق اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں جیسے اتر پردیش، اتراکھنڈ میں رواج بدل گیا ہے ، کانگریس اس سے بے چین ہو گئی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذہن میں ہماچل پردیش کی ترقی کیلئے کئی منصوبے ہیں، یہ ڈبل انجن والی حکومت میں ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔بی جے پی کا سنکلپ پتر ریاست کو آگے لے جانے والا ہے ۔ اس میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے ماضی کا کام بھی شامل ہے ۔ اسکول کی لڑکیوں کو سائیکل اور کالج کی لڑکیوں کو اسکوٹی دی جائے گی، شگن اسکیم کے تحت 51 ہزار، حاملہ خواتین کو 25ہزار دیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں گزشتہ حکومتوں کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ترقی ہوئی ہے ۔ پانچ برسوں میں پانچ ہزار کلومیٹر سڑکیں بنیں۔ یہ تعداد بے مثال ہے ، اس سے پہلے کبھی اتنی سڑک کی تعمیر نہیں ہوئی تھی۔ تمام سروے میں بی جے پی حکومت کی واپسی بتا رہے ہیں ۔ ہماچل پردیش میں اس بار رواج بدل کر دوبارہ ڈبل انجن والی حکومت بن رہی ہے ۔ کانگریس کا نہ ملک میں کوئی مستقبل ہے اور نہ ہی ریاست میں۔انہوں نے کہا کہ او پی ایس کے تعلق سے انتخابات کے وقت کانگریس نے جو اعلانات کئے تھے وہ پورے نہیں ہونے والے ہیں۔ کانگریس کے دور میں ہی اسے بند کیا گیا تھا۔ راجستھان کے سی ایم او پی ایس کی بات کر رہے ہیں، لیکن ایک سال گزرنے کے بعد بھی وہ اسے نافذ نہیں کر سکے ہیں۔ انہوں نے خود وزیر اعظم سے کہا کہ یہ مرکز کی مدد کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ ہماچل میں او پی ایس کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے ۔ اس پر کام ہوا ہے ۔ ملازمین کسی بہکاوے میں نہ آئیں۔ ملک میں اس سمت میں صرف بی جے پی حکومت ہی کچھ کر سکتی ہے ۔
previous post