تہران: ایران میں دہشت گردانہ حملے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ العربیہ نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایران کے شیراز شہر میں بندوق بردار دہشت گردوں نے 26 اکتوبر کو شیعہ مسلمانوں کے ایک پاکیزہ مقام میں عبادت گزاروں پر اندھادھند گولیاں چلائیں۔ اس حملے میں کم از کم 15 لوگوں کی جان چلی گئی اور 10 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تین مسلح افراد نے ایران کے جنوبی شہر شیراز میں واقع عبادت گاہ میں بدھ کی شام کو داخل ہوئے تھے اور پھر اچانک گولی باری شروع کر دی۔ فائرنگ کی وجہ سے ہر طرف افرا تفری شروع ہو گئی۔ اس درمیان دو حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تیسرے کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔ نیوز ایجنسی ’تسنیم‘ کے مطابق حملہ آور تکفیری (سنی جماعت سے جڑے) تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے ملک میں جاری بدامنی کا فائدہ اٹھا کر اس حملے کو انجام دیا۔دراصل ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کے انتقال کے بعد سے جاری ہنگامہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے۔ 16 ستمبر کو پولس کی حراست میں مہسا امینی کی موت کے بعد ناراض لوگ حکومت کے خلاف لگاتار مظاہرے کر رہے ہیں۔ ان مظاہروں نے ایران میں ہر طرف ایک ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ ایرانی حکومت کی مورل پولس نے امینی کو حکومت کے پیمانوں کے مطابق حجاب نہیں پہننے کے لیے گرفتار کیا تھا۔ مہسا امینی کی آخری رسومات کے بعد ملک میں غصہ اپنے عروج پر پہنچ گیا تھا اور تیزی سے احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ ان مظاہروں میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل ہوئیں اور اپنے اسکارف جلائے۔
previous post
next post