نئی دہلی،سماج نیوز: یوکرین پر روس کے تازہ حملے تیز ہوگئے ہیں۔ خبروں کے مطابق کیف سمیت یوکرین کے مختلف شہروں پرروس نے تقریباً 84میزائل داغے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہر جگہ قیمت صغریٰ برپا ہوا ہے۔ یہاں تک کہ یوکرین صدر بھی بنکر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ وہیں یوکرین نے ماسکو کی طرف سے تازہ ترین میزائل حملوں کے بعد طلب کئے گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے دوران روس پر ’دہشت گرد ملک‘ ہونے کا الزام عائد کیا۔ اقوام متحدہ کا یہ اجلاس روس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ تاہم، اس اجلاس کے دوران کیف پر ماسکو کی طرف سے مسلسل حملوں اور بم دھماکوں کا معاملہ چھایا رہا۔ اقوام متحدہ کے 193 ارکان یوکرین کے حصوں کو ضم کرنے کے خلاف روس کے اقدام پر تنقید کرنے کے لیے یو این جی اے میں لائی گئی قرارداد میں ووٹ دیں گے۔ سی این این کے مطابق رواں ہفتے اس پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔پہلے ہنگامی اجلاس کے دوران یوکرین کے سفیر سرگئی کیسلاتیا نے رکن ممالک کو بتایا کہ وہ پہلے ہی روس کی جارحیت سے اپنے ارکان کو کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیر کے روز روس نے تقریباً 84 میزائلوں اور دو ڈرونز کے ذریعے کئی شہروں پر حملے کئے اور جان بوجھ کر سویلین اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس دوران اسکولوں اور یونیورسٹیوں پر بھی حملے کیے گئے۔خیال رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی لگاتار جاری ہے۔ ہفتہ 8 اکتوبر کو یوکرین نے روس کو نشانہ بناتے ہوئے کریمین پل پر حملہ کیا تھا جس کے بعد روس نے یوکرین کے کئی شہروں پر یکے بعد دیگرے کئی میزائل داغے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے حکم کے بعد پہلے زپوریزیا پر میزائل حملہ کیا گیا اور پھر کیف پر سب سے بڑا فضائی حملہ کیا گیا۔یوکرین کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 10 اکتوبر کو روس نے بیک وقت یوکرین کی راجدھانی کیف سمیت 17 شہروں پر حملہ کیے۔ یوکرین کے فوجی اڈوں، توانائی کے مراکز اور مواصلاتی مراکز پر روس کی فضائیہ اور زمینی افواج نے بیک وقت حملہ کیا۔