عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت کے خلاف تبصرہ ہٹانے سے کیا انکار
نئی دہلی: بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملہ میں سپریم کورٹ نے ایک بار پھر گجرات حکومت کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے جمعرات کو بلقیس بانو معاملہ میں قصورواروں کی رِہائی سے جڑے حکم میں کیے گئے تبصرہ کو ہٹانے سے انکار کر دیا۔ گجرات حکومت نے عدالت سے اس معاملے میں ریاستی حکومت کے خلاف کیے گئے کچھ تبصروں کو لے کر فیصلے پر تجزیہ کی گزارش کی تھی، لیکن اس معاملے میں اسے مایوسی ہاتھ لگی ہے۔دراصل عدالت نے 2002 میں ہوئے فسادات کے دوران بلقیس بانو سے عصمت دری اور ان کے 7 رشتہ داروں کے قتل معاملہ میں 11 قصورواروں کو سزا میں چھوٹ دینے سے متعلق گجرات حکومت کے فیصلہ کو جب (8 جنوری 2024) خارج کیا تھا تو اس کے خلاف کچھ تبصرے بھی کیے تھے۔ انہی تبصرے کو ہٹانے کی گزارش گجرات کی بی جے پی حکومت نے کی تھی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے تجزیہ سے متعلق اس عرضی کو کھلی عدالت میں فہرست بند کرنے کی درخواست کو بھی خارج کر دیا۔بنچ کا کہنا ہے کہ ’’تجزیہ کرنے والی عرضیوں، حکم کو پیش کیے گئے چیلنج اور ان کے ساتھ منسلک دستاویزوں کو دھیان سے پڑھنے کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ریکارڈ میں کوئی خامی یا تجزیہ کی عرضی میں کوئی دَم نہیں ہے۔ اس لیے جاری حکم پر از سر نو غور کرنے کی ضرورت معلوم نہیں ہوتی۔‘‘ گجرات حکومت نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا 8 جنوری کا فیصلہ واضح طور پر خامیوں سے بھرا تھا جس میں ریاستی حکومت کو ’حق ہضم کرنے‘ اور ’دانش کے حق کا غلط استعمال کرنے‘ کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔