قرآن کریم کے اس انعامی مسابقہ سے طلبہ وطالبات میں حفظ کرنے کا مزید شوق پیدا ہوگا:مولانا مطیع اللہ مدنی
انعام یافتگان طلبہ وطالبات قابل صد مبارکباد: مولانا قمر الدین ریاضی
اللہ انعام یافتہ طلبہ وطالبات کو اعلیٰ علم سے مزین فرمائے:مولانا زبیر سراجی
زاہد آزاد جھنڈانگری
( بیورو چیف سماج نیوز نیپال)
جھنڈا نگر؍نیپال، سماج نیوز سروس: آل نیپال مسابقۂ قرآن کریم میں تقریباً تین سو بچوں اور بچیوں نے حصہ لیا، اس میں پوزیشن لانے والے طلبہ و طالبات کے ناموں کا اعلان ہو چکا ہے، پوزیشن ہولڈر طلبہ وطالبات کو عظیم نقدی انعامات سے ایک خاص محفل میں سعودی عرب اور نیپال کی عظیم شخصیات کی موجودگی میں نوازا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار نیپال کی پہلی اقامتی نسواں درسگاہ جامعہ خدیجۃ الکبریٰ جھنڈانگر کے شیخ الحدیث مولانا مطیع اللہ حقیق اللہ مدنی نے کیا۔آپ نے آگے فرمایاکہ’’یہ مسابقہ در اصل سعودی عرب کی وزارت برائے اسلامی امور کی طرف منعقد ہوا تھا جس میں سعودی سفارت برائے نیپال بالخصوص سفیر محترم ابو حیمدحفظہ اللہ اور ملحق دینی نئی دہلی شیخ بدر العنزی نے بھرپور دلچسپی لی اور مسلم آیوگ نے اس کے انعقاد میں بھر پور رول ادا کیا، پورے ملک نیپال میں اس مسابقہ کا ایک مثبت اثر اور دور رس نتیجہ سامنے آئے گا اور طلبہ میں حفظ قرآن کا ذوق وشوق پیدا ہوگا۔
وہیں دوسری جانب وزارت برائے اسلامی امور سعودی عرب کے تعاون اور سعودی سفارتخانہ نیپال و مسلم کمیشن نیپال کے مشترکہ زیرنگرانی میں منعقد ہونے والے مسابقہ قرآن کریم میں فائزین کے ناموں کااعلان رسمی طور پر مسلم کمیشن کی طرف کیا جاچکا ہے،اس مسابقہ میں کامیاب ہونے طلبہ وطالبات کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کے تابناک مستقبل کے لئے دعا گو ہوں ان زریں خیالات کا اظہار مولانآ قمر الدین ریاضی نے کیاآپ فایزین طلبہ وطالبات کو دعایں دیں۔ جھنڈا نگر کی معروف سماجی شخصیت مرحوم عالم دین مولانا محمد حسین عالیاوی کے چھوٹے صاحبزادے مولانا زبیراحمد سراجی نے انعام یافتگان کو دلی مبارکباد پیش کی ۔
بارالٰہ تو ان کو ایسے ہی ترقی کے منازل طے کرنے کی توفیق عطا کرتا رہے، اور ساتھ ہی ساتھ میں ان تمام مشارکین مسابقہ سے عرض کرنا چاہوں گا جو اس دوڑ میں پیچھے رہ گئے کہ آپ احساس کمتری کا شکار ہرگز ہرگز ہوں بلکہ مستقبل میں آپ ایسے ہی کوششیں جاری رکھیں ایک دن ضرور کامیابی آپ کی قدم چومے گی،مسابقات میں سبقت لے جانا یا پیچھے رہ جانا یہ قانون الٰہی ہے، خودنبی کریم ﷺ نے جب اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑ کا مسابقہ کیا تھا تو اس میں پہلے اماں عائشہ رضی اللہ عنہا نے بازی ماری تھی پھر جب دوسرا مقابلہ ہوا تو اس میں نبی کریم ﷺ سبقت لے گئے تھے۔جب بھی اس طرح کے مسابقات منعقد کئے جائیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے، اور قرآن کریم کا خاص طورسے یومیہ مراجعہ کرتے رہیں، کیونکہ قرآن ترک کرنے سے بھولنے کا خدشہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔اللہ تعالی تمام منتظمین مسابقہ کو اجر جزیل سے نوازے اور ایسے مستقبل میں مسابقہ کے انعقاد کی توفیق بخشے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر شہاب الدین مدنی،مولانا عبد العظیم مدنی، مولانا پرویز یعقوب مدنی،مولانا صلاح الدین مدنی، مولانا عبد القیوم مدنی،ڈاکٹر عبد الغنی القوفی، مولانا محمد اکرم عالیاوی وغیرہ نے دلی مبارکباد پیش کی ہے ۔
آپ کو بتا دیں کہ سعودی وزارت برائے اسلامی ودعوتی امور کے زیرِ اہتمام اور سعودی سفارت خانہ نیپال و مسلم کمیشن نیپال کے مشترکہ تعاون سے دو روزہ کل نیپال مسابقہ 10؍11فروری دو دن تک ہوٹل ماریوٹ کے پر شکوہ و عالی شان ہال میں جاری رہا ۔پروگرام کا افتتاح عزت مآب عالی جناب محترم سعد بن ناصر ابو حيمد حفظہ اللہ سفیر سعودی عرب برائے نیپال نے کیا۔ آپ نے نیپال کے مختلف اضلاع سے کئی مدارس اسلامیہ اور مدارس تحفیظ القرآن الکريم سے آئے ہوئے حفاظ کرام کےلئے اپنے نیک خواہشات کا اظہار فرمایا۔ سعودی ایمبسی دہلی سے شیخ بدرالعنزی و شیخ عبد اللطیف الکاتب حفظہما اللہ خصوصی طور پر موجود تھے ۔
واضح رہے کہ مسابقہ کے نقد انعامات کی مجموعی رقم (14399) امریکی ڈالر تقریبا انیس لاکھ نیپالی روپئے کے مساوی ہے یہ حاملین قرآن کی تعظیم وتکریم ہے۔اس طرح کے پروگرام میں حکومت سعودی عرب خطیر رقم خرچ کرتی رہی ہے۔حکومت سعودی پورے عالم میں وقتا فوقتا اس طرح کے مسابقے کراتی رہتی ہے۔اور یہی چیز خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان حفظہما اللہ کی قرآن کریم سے گہری دلچسپی اور اہتمام بالغ کا عظیم مظہر ہے۔اس کا مقصد مسلمانوں میں قرآن کریم کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا اور اس آسمانی كتاب كے حفظ كا شوق دلانا ہےتاکہ وہ قرآنی تعليمات كو اپنی زندگی میں نافذ كکرسکیں اور قرآن کریم سے اپنا رشتہ بنائے رکھیں . بلاشبہ مملکت توحید کا یہ کارنامہ لائق صد ستائش ہے۔ اس سے پوری دنیا کے مسلمان مستفید ہوتے ہیں اور اس مسابقے کی وجہ سے حفظ قرآن کے تئیں مسلمانوں میں کافی بیداری آتی ہے، ہر جگہ اچھے اچھے حفاظ پیدا ہوتے ہیں ‘بارالہ اس حکومت کو تادیر قائم و دائم رکھے اور حاسدین کے شر سے محفوظ رکھے، اور مملکت سعودی عرب کے دینی و ملی خدمات کو قبول فرمائے ۔