انجمن کی صدارت کلیۃ البنات المسلمات انتری بازار کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد السمیع سلفی صاحب نے کی اور نظامت کا فریضہ مولانا جمشید عالم سلفی صاحب نے انجام دیا
نوگڑھ؍انتری بازار،سماج نیوز سروس: کلیۃ البنات المسلمات کا سالانہ انجمن کا افتتاح کلیہ کی طالبہ عزیرہ منیزہ عفاف جمشید عالم کی سحر آفریں تلاوت سے ہوااور پھر حمد باری تعالیٰ کلیہ کی ہی طالبہ عزیزہ آصفہ شمیم احمد نے پیش کیا اور عزیرہ سعدیہ نعیم الرحمن نے شاندار نعت پیش کی۔ تلاوت اور حمد و نعت کے بعد سب سے پہلے ڈاکٹر بدر الدین ریاضی صاحب کا خصوصی خطاب ہوا جس میں انہوں نے تعلیم نسواں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کے اس ترقی یافتہ معاشرے میں تعلیم اور تربیت یافتہ عورت کا کردار انتہائی اہم ہے، کیوں کہ بے علم اور جاہل عورت معاشرے کی پسماندگی اور ابتری کا باعث بنتی ہے۔ جاہل عورتوں کو نہ کفر وشرک کی کچھ تمیز ہے، نہ دین و ایمان سے کچھ واقفیت۔ اللہ اور رسول کے مرتبہ و مقام سے ناواقف بعض اوقات شانِ خداوندی میں بڑی گستاخی و بے ادبی سے گلے شکوے کرتی رہتی ہیں۔ اسی طرح شانِ پیغمبری میں بڑی بے باکی سے زبان طعن دراز کرتی ہیں۔ احکامِ شرعیہ کی حکمت اور افادیت سے واقف نہ ہونے کی بنا پر اُلٹی سیدھی باتیں کرتی ہیں، اس کے برعکس ہر طرح کے فیشن، بے حجابی و عریانی اور فضول رسم و رواج کے پیچھے بھاگتی ہیں، اولاد و شوہر کے بارے میں طرح طرح کے منتر جھاڑ پھونک اور کالے علم میں ملوث ہوتی رہتی ہیں۔ شوہروں کی کمائی اسی طرح کے غلط اور باطل کاموں میں ضائع کردیتی اس لیے ہر فرد کو چاہیے کہ بچیوں کو دینی تعلیم و تربیت وابستہ کریں۔ اس کے بعد جامعہ سراج العلوم کے مؤقر استاد مولانا شفیع اللہ مدنی صاحب امیر جمعیت اہل حدیث حلقہ شہرت گڑھ نے پرمغز خطاب فرمایا انھوں نے کہا کہ اگر انسانی دنیا پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ انسانی حیوانیت کہاں تک پہنچ چکی ہے، عورتوں میں بے حیائی اور بے پردگی دن بدن حیوانیت کے منازل طے کرتے ہوئے عروج وارتقاء پر گامزن ہے، مغربی تہذیب نے انسانیت کو حیوانیت کے سانچے میں ڈھال کر مکمل درندہ صفت انسان بنا دیا ہے اور اس تہذیب کے متوالے آنکھ بند کرکے اس کے پیچھے پیچھے چل دییے اور آج سماج میں اسی کو شریف اور مہذب سمجھا جاتا ہے جو سر سے پیر تک مغربیت میں ڈھلا ہوا ہو، وضع قطع، عادات و اطوار، رہن سہن غرض زندگی کے تمام نشیب وفراز میں جو جتنا مغربی تہذیب کا نقال ہوگا وہ اتنا ہی مہذب شمار ہوگا۔ اس کے بعد ناظم کلیہ نے مختصر اور جامع استقبالیہ پیش کیا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کلیہ قوم کی امانت ہے۔ آئیے ہم سب مل کر اس کلیہ کو بام عروج تک پہنچائیں۔ اس کے بعد بچیوں کا تقریری سلسلہ شروع ہوا کلیہ کی تمام طالبات نے اپنے مخصوص انداز میں لب کشائی کی اور مختلف اقسام کے نصیحت آمیز مکالمے پیس کئے۔ کلیۃ البنات المسلمات کے اس سالانہ انجمن کے معاونین و محسنین کی ایک لمبی فہرست مدرسے پر حاضر رہی، جس میں کلیہ کے استاد مولانا عبدالغنی صاحب، مولانا عبدالحئی صاحب، مولانا عبد الحفیظ صاحب اور ان کے علاوہ مولانا عبد الوحید صاحب فرحان صاحب، علیم صاحب، حافظ عثمان صاحب عبد الخبیر صاحب، زبیر احمد صاحب، نسیم صاحب اور فضل الرحمان صاحب وغیرہم موجود رہے۔