Samaj News

ہنگامہ ہے کیو ں پرپا اسمرتی ایرانی کے جانے پر

امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ و جمہور فقہاء کا اتفاق ہے۔ (الموسوعة الفقهية الكويتيه: ٢٠٥/١٧) مدینہ منورہ میں غیر مسلموں کا داخلہ کچھ وجہوں سے جائز ہے۔ سعودی عرب کے حکمراں ہم سے بہتر ڈھنگ سے جانتے ہیں کہ کس کو کہا ں کہاں آنا اور جانا ہے – زاہدآزاد جھنڈانگری

ہشام زاہدی ایم اے علیگ کی خصوصی رپورٹ
گزشتہ دنوں پڑوسی ملک ہندوستان کی وزیر برائے اقلیتی امور اسمرتی ایرانی نے ایک سرکاری وفد کے ساتھ جدہ حج وعمرہ سے متعلق ایک کانفرنس میں شرکت کے لئے سعودی عرب گئیں تھیں انہوں نے سوچا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے سفر حج کو آسان کیسے بنایا جائے اس پر غور وخوض کرنے کے لئے محترمہ نے مدینہ منورہ کا دورہ کیا ان کے ساتھ ہندوستانی حج کمیٹی کے عملے کے ساتھ زیارت کی اور کچھ ہوٹل وغیرہ کا جائزہ لیا جن میں حجاج کرام آئندہ حج کے موقع پر رہائش پذیر ہوں گے۔ اس سرکاری وفد کی زیارت کا واقعہ سہ سرخیوں میں ہے اور برصغیر کے کچھ نام نہاد مسلمان جو سعودی عرب کی توحید پرستی سے ہمیشہ نالا رہتے ہیں اور کچھ افراد جو برابر حق کے بر عکس نمایاں نظر آتے ہیں اور بعض نا عاقبت اندیش نفوس غیر قدسیہ ، اور غیر توحیدی اس زیارت سے سعودی عرب اور وہاں کے معزز حکام اور علماء اور مستند مفتیان عظام و دعاۃ کرام پر انگشت نمائی کرتے نہیں تھکتے ہیں ان خیالات کا اظہار نیپال کے مشہور ومعروف شاعر و صحافی محترم مولانآ زاھدآزاد جھنڈانگری نے کہا۔آپ نے آگے فرمایا کہ ان سب نےمسئلہ کی حقیقت اور اس کی شرعی حیثیت کو نا سمجھتے ہوئے سعودی عرب پر یلغار کردیا اور غیر سنجیدہ فکر میڈیا تو ایسے مواقع کے لئے تاک میں بیٹھی رہتی ہے ۔ میرے صحافی دوستو ۔یہ صحافت نہیں ہے ۔نایہ صحافت ہے کہ خبروں کو اکٹھا کیجیے اور اسے چاہے جیسے شائع کردیجئے۔صحافت ایک ذمے داری ۔ایک باوقار مشن ہے ۔ صحافی کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے حق گوئی اور بے باکی۔لیکن اگر یہی چیزیں مفقود ہوں اور آپ حق سے ہٹے تو آپ بے راہ رو ہو جائیں گے ۔دوستو آج کا صحافی قوم کا محاسب بن گیا ہے جس کی محاسبت سے دنیا کھبراتی ہے ۔ زاہدآزاد جھنڈانگری نے اور آگے کہا کہ صحافی جب حق سے ہٹتا ہے تو بے شمار خرابیاں آتی ہیں۔ یہ سب جلد بازی وکم علمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
سعودی عرب یہ باخوبی جانتا ہے کہ کیا صحیح ہے اورکیا غلط سعودی عرب کے پاس علماء وفضلا ء اور فاضل مفتیان کرام کی ایک بڑی ٹیم موجود ہے ۔اس لئے آپ جذباتی صحافت سے بچیں ۔اگر حق سے منحرف ہوتے ہیں تو قعر مذ لت میں ڈال دئیے جائیں گے اور تمام صحافیوں کے بدنامی کا سبب بھی بنیں گے۔اللہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے۔ آمین۔ اس مسئلے میں’’بعض لوگ ناجائز تو بعض جائز کے قائل ہیں۔ بعض لوگ سعودی عرب اور اس کے دونوں مقدس شہر مکہ و مدینہ کے احکام میں تفریق کرتے ہیں۔ اور بعض لوگ حرم مکی اور حرم مدنی میں غیر مسلموں کے داخلے کے الگ الگ احکام بیان کرتے ہیں‘‘۔
’’پہلے تو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ دین اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اس دین میں کوئی جبر و تشدد نہیں ہے دین اسلام کے اصول و ضوابط احکام و قوانین ہر صاحب بصیرت پر عیاں ہیں ‘‘۔
دوسری بات یہ کہ آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش مکہ مکرمہ میں ہوئی اور دین اسلام کی حسین تعلیمات کی نشر واشاعت بھی مملکت سعودی عرب کے بلد امین مکہ مکرمہ سے شروع ہوئی۔ تبلیغ اسلام کے راستے میں دشمنان اسلام کی ہرزہ سرائیوں اور یاوہ گوئیوں سے تنگ آکر آپ کو مکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کرنا پڑا پہر آپ نے اپنی دعوتی مصروفیات کو مدینہ منورہ سے رواں دواں رکھا۔
تیسری بات: ’’مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ ہے اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی لیکن دونوں مسجدوں کی الگ الگ اہمیت اور فضیلت ہے دونوں کے احکام اور مسائل جدا جدا ہیں‘‘۔(مولانا پرویز یعقوب مدنی) مسجد حرام یعنی خانہ کعبہ کے حدود ہیں جہاں مسلمانوں کے علاوہ کفار کا داخلہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ممنوع ہے۔ مدینہ منورہ میں موجود مسجد نبوی کے بھی حدود ہیں اور اس کے حرم میں کفار کا داخلہ بشرط اجازت حکومت اور مصلحت و ضرورت کے معینہ وقت کے لئے جائز اور درست ہے۔ جس پر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سمیت جمہور فقہاء کا اتفاق ہے۔ (الموسوعة الفقهية الكويتيه:٢٠٥؍١٧)
حافظ ابن رجب رحمہ الله نے فرمایا: جناب عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے ولید بن عبد الملک کے زمانہ حکومت میں مسجد نبوی کی تعمیر و اصلاح کے لئے نصرانی مزدوروں کو اجرت پر مقرر کیا تھا۔ (فتح الباری: ١١؍١٨٣)
ابن قدامہ رحمہ الله نے فرمایا: غیر مسلمین کے لئے بغرض تجارت وغیرہ سرزمین حجاز میں آمد و رفت جائز اور درست ہے ، خلیفہ دوم امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں غیر مسلم مدینہ منورہ بغرض تجارت آتے تھے۔ (المغنی : ٩ ؍ ٣٥٩)علامہ ابن عثيمين رحمہ الله نے فرمایا : حرم مکی میں مشرکین داخل نہیں ہوسکتے جبکہ حرم مدنی میں داخل ہوسکتے ہیں۔ (مجموع فتاوی و رسائل العثیمین : ٢٢؍ ٢٤٠)اسی طرح صحیح بخاری کی روایت کے مطابق امیر یمامہ ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کو مسجد نبوی کے ستونوں میں باندھا جانا (صحیح بخاری: ٤٣٧٢) اور مسند احمد بن حنبل کی روایت کے مطابق جسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
واضح نجران سے نصاری کا وفد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مباھلہ کے لئے مدینہ آیا تھا۔یہودیوں کے بعض قبائل بنو قریظہ بنو قینقاع اور بنو نضیر وغیرہ کا مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کرنا نیز عہد صدیقی، عہد فاروقی، عہد عثمانی، حتی کہ چوتھے خلیفہ جناب علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک کے ابتدائی ایام میں مدینہ منورہ کے دار الخلافہ برقرار رہنے کی مدت تک وفود اور سفراء کا مدینہ آمد و رفت وغیرہ اس بات کے بین ثبوت ہیں کہ غیر مسلمین تجارت، اور ضرورت کے وقت امن اور صلح کی حالت میں مدینہ منورہ میں داخل ہوسکتے ہیں البتہ وہاں مستقل سکونت اختیار کرنے سے اسلامی تعلیمات میں منع ہے۔
لیکن افسوس ہوتا ہے لوگوں کی بے جا بک اس پر کہ پیش آمدہ مسائل کو شریعت کی کسوٹی پر تولنے کے علاوہ عقلی گھوڑے دوڑانا شروع کر دیتے ہیں اور مملکت سعودی عرب کے تقریبا تمام مسائل میں انہیں خامیاں نظر آتی ہیں۔ ہوس کے پجاریوں کو سمجھنا چاہئے کہ سعودی عرب کے اندر بڑے چنندہ علماء ہیں جو وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے پیش آمدہ مسائل کی تعلیم و تبلیغ کے لئے فتوی کمیٹی ہے۔ مساجد میں ائمہ ہیں۔ ہر طرف اہل علم اور علم کی کرنیں ہیں۔ قرآن و سنت مملکت سعودی عرب کا اپنا دستور ہے توحید اور امن وسلامتی، اخوت و بھائی چارہ، یکجہتی اور خیر سگالی، وحدت و الفت اور یگانگت آپسی ہم آہنگی کا فروغ ان کا مشن ہے۔ ایسے میں بلاجواز کے کوئی اپنی مرضی سے غیروں کو مسجد نبوی میں داخل کیسے ہونے دے گا۔؟
رب العالمین ہمیں کتاب وسنت کی تعلیمات کو سمجھنے اور سعودی عرب اور اس کے معزز قوانین کو سمجھنے کی صلاحیت عطا فرمائے ۔

Related posts

ہزار روپے پانی بل ادا نہ کرنے پر گاؤں کے بیچ خاتون کو پیٹا، MEPکی مہاراشٹر صدر نے کیا دورہ

www.samajnews.in

الجامعۃ الاسلامیہ قاسم العلوم بھارت بھاری ڈومریا گنج میں سالانہ انجمن کا انعقاد

www.samajnews.in

آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی تعلیم کے شعبے میں برابری کو فروغ دینے کیلئے پوری طرح مخلص: ڈاکٹر نوہیرا شیخ

www.samajnews.in