20.1 C
Delhi
جنوری 24, 2025
Samaj News

آہ! محمد شمیم الرحمٰن صاحب

نئی دہلی،سماج نیوز: ایک بیمار جسم اور توانا قوت ارادی کے مالک، ہنس مکھ ،ملنسار اور صبر و ضبط کے پیکر ، روزامہ ہمارا سماج کے مینیجر محمد شمیم الرحمن صاحب بالآخر پورے ہمارا سماج گروپ کو روتا بلکتا چھوڑ کر اپنے اس سفر کے لئے نکل پڑے جہاںسے کوئی لوٹ کر نہیں آتا ۔انا للہ و انا الیہ راجعون ۔دہلی میں روزنامہ ہمارا سماج نے 2005میں اپنے اجراء کے بعد جو صحافتی انقلاب برپا کیا، بھلے ہی اس کے روح رواں خالد انور ہیں، لیکن ان کی ٹیم کے سب سے معتبر رکن کا نام شمیم الرحمن تھا ،اور ان کی اس ادارے کے تئیں محبت اور وفاداری ہی تھی جس کے سبب ہمارا سماج نہ صرف دہلی کے سب سے نمایاں اخبارات کی فہرست میں اپنا نام درج کرا سکا بلکہ پٹنہ سے بھی اس کا ایڈیشن شروع ہوا اور آج بھی شائع ہو رہا ہے ۔ہمارا سماج نے نوجوان اردو طالب علموں کو صحافت کے میدان میں نمایاں خدمات کے لئے مہمیز بھی کیا اور ان کی تربیت بھی کی ۔خود خالد انور صاحب بارہا یہ اعتراف کرتے رہے ہیں کہ’’شمیم الرحمن کی قابلیت ،ایمانداری اور ادارے کے تئیں ان کی خود سپردگی کی وجہ سے ہی میں سیاسی طور پر سرگرم ہوں۔ شمیم صاحب نے اخبار کی انتظامی ذمہ داریوں کو اپنے کندھے پر اٹھا کر مجھے بالکل بے فکر کر دیا تھا‘‘اسے اتفاق ہی کہا جا سکتا ہے کہ اتوار کے روز جب محمد شمیم الرحمن کا انتقال ہوا تو خالد انور صاحب دہلی میں موجود تھے اور صبرو ضبط کا پیکر بنے اسپتال سے لے کر للتا پارک میں ان کی رہائش گاہ تک کے جملہ انتظامات خود ہی کرتے رہے اور بعد ازاں ان کی جنازہ کی نماز بھی انہوں نے خود پڑھائی اور پھر رات کے تقریباً ڈیڑھ بجے ان کے جسد خاکی کو ان کے آبائی وطن بہار میں مدھوبنی ضلع کے بھوارہ کے لئے روانہ کر دیا گیا جہاں پیر کے روز رات میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔ شمیم الرحمن صاحب کے انتقال پر خالد انور صاحب نے فیس بک پر اپنے تاثرات یوں رقم کئے ۔آج شمیم صاحب بھی ہم سب کو چھوڑ کر چلے گئے ۔وہ کافی عرصہ سے بیمار تھے ،لیکن دونوں کڈنی نہ ہونے کےباوجود انہوں نے کبھی یہ احساس نہ ہونے دیا کہ وہ بیمار ہیں اور ان کی زندگی ڈائیلاسس پر چل رہی ہے ۔شمیم الرحمن روزنامہ ہمارا سماج کی بنیاد تو تھے ہی ہمارے ذاتی معاملات کے بھی امین تھے ۔اتوار کو شام سات بجے ان کی طبیعت بگڑی اور رات دس بجتے ہی انہوں نے ہم سب کو الوداع کہہ دیا ۔مجھے بہت صدمہ ہے بہت صدمہ ،اتنا کہ میں بیان بھی نہیں کر سکتا ۔لیکن میرے پاس صبر کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے‘‘۔مرحوم شمیم الرحمن نے اپنے پیچھے اپنی اہلیہ بڑی بیٹی تسنیم فردوس،15برس بڑا بیٹا ثانی حسنین ،13برس۔ صہیب، 12برس اور سب سے چھوٹی بیٹی تبشیر فردوس 9برس کو بطور وارث چھوڑا ہے۔اللہ ان سب کا نگہبان ہے کہ ان کی نگہبانی اور پرورش و پرداخت کا ذمہ تو اللہ نے جس کے سپرد کی تھی اس کو اس نے اپنے پاس بلا لیا۔اب وہی ان کا بدل بھی فراہم کرے گا۔مرحوم شمیم الرحمن کے جملہ خویش و اقارب اور احباب سے درخواست ہے کہ وہ مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کریں ۔

Related posts

بدزبان بلاول بھٹو- وزیر اعظم مودی کو بتایا ’گجرات کا قصائی‘، بھارت نے پاکستان کو لتاڑا

www.samajnews.in

شکرانے کا دن

www.samajnews.in

’جیومارٹ ‘کے برانڈ ایمبیسڈر بنے مہندر سنگھ دھونی

www.samajnews.in